چیئرمین ایچ ای سی کی مدت ختم ہونے میں18دن باقی
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین کی مدت ختم ہونے میں 18 روز سے بھی کم دن باقی رہ گئے ہیں جس کے پیشِ نظر پالیسی ساز اہم فیصلے کرنے کے لیے کمیشن کا دو روزہ اجلاس ہفتہ اور اتوار کی تعطیلات میں 12 اور 13 جولائی کو طلب کیا گیا ہے۔اس اجلاس کا 32 رکنی طویل ایجنڈا ہے اور اہم پالیسی معاملات پر یہ اجلاس دو روز تک جاری رہے گا۔ اجلاس کے ایجنڈے میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ممتاز قومی پروفیسر، پروفیسر ایمریٹس اور میرٹوریئس پروفیسر کے ایوارڈ/ تقرری کے لیے پالیسیوں میں نظر ثانی، ہائر ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنز میں پریکٹس کیڈر کے پروفیسر کے لیے پالیسی گائیڈ لائنز، ایچ ای سی کے جنرل ایجوکیشن کے اجزاء میں ’پاکستان اسٹڈی‘ کے کورسز کی شمولیت، انڈر گریجویٹ تعلیمی پالیسی اور مسلم طلبہ کے لیے انڈر گریجویٹ اور گریجویٹ سطح کی اہلیت میں ’فہم القرآن / فہم القرآن‘، اصلاح شدہ کوالٹی ایشورنس فریم ورک، ایچ ای سی کے جرائد اور اشاعت کی پالیسی 2024، تازہ پی ایچ ڈیز کی عبوری تعیناتی کے فریم ورک میں ترامیم، ایچ ای سی کی نیشنل فیس ریفنڈ پالیسی، 2024 میں نظرثانی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر محمدامان پراچہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی سود کی شرح کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کوحقا ئق کے مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک غیرمتنازع مانیٹری پالیسی جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ میں ہو، صنعتی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کے استحکام کے لیے ضروری ہے،اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنا موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ”ناقابلِ فہم” ہے۔ امان پراچہ نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی شرح کو مدِنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو کم کرکے ابتدائی مرحلے میں سنگل ڈیجٹ اور بعدازاں 6 سے 7 فیصد کے درمیان لانا چاہیے تاکہ معاشی حقائق سے ہم آہنگی پیدا ہو اور ترقی کو فروغ ملے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اگست 2025 میں مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آ چکی ہے اور زیادہ شرح سود براہِ راست پیداواری لاگت کو متاثر کرتی ہے،پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی کہیں زیادہ ہے جو معاشی سرگرمیوں کوبری طرح سے متاثر کرتی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جبکہ زیادہ شرح سود کرنسی کے بہاؤ کو محدود کرتی ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں اور ترقی متاثر ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سود کی شرح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو سخت متاثر کرے گا، سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرے گا اور معاشی بحالی کو روکے گا،اس لئے کاروبار کو فروغ دینے اور عالمی منڈی میں مسابقتی رہنے کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے۔