ایشین کرکٹ کونسل اجلاس کی شفافیت پر سوالات، بھارت کا کردار مشکوک
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے سالانہ اجلاس کے حوالے سے اس وقت شدید تنازع کھڑا ہو چکا ہے، اور بھارت اس معاملے میں کھل کر مخالفت پر اتر آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ اور حکومت نے اجلاس کے وینیو، یعنی بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا، پر اعتراض کرتے ہوئے رکن ممالک پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے کہ وہ اجلاس میں شرکت نہ کریں۔
یہ بھی سامنے آیا ہے کہ بھارت نے مختلف رکن ممالک سے نہ صرف اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے بلکہ انہیں ترغیبات کی پیشکش بھی کی جا رہی ہے تاکہ وہ اس اجلاس کا حصہ نہ بنیں۔ آئی سی سی کے چیئرمین جے شاہ، جو خود بھی بھارتی بورڈ سے تعلق رکھتے ہیں، اس مہم میں سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں اور رکن ممالک کو خط لکھنے پر آمادہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اجلاس کی مخالفت کریں۔
ادھر سری لنکا کے بعد عمان نے بھی بھارت کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے اجلاس کی مخالفت کی ہے، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ بیشتر رکن ممالک اب بھی صدر محسن نقوی کی حمایت کر رہے ہیں اور ڈھاکا میں اجلاس کے انعقاد کے حق میں ہیں۔
صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی ہے جب معلوم ہوا کہ محسن نقوی نے 24 جولائی کو اجلاس طلب کر رکھا ہے، اور رکن ممالک 23 جولائی کو ڈھاکا میں اکٹھے ہونے والے ہیں۔ تاہم بھارت اور سری لنکا نے مطالبہ کیا ہے کہ اجلاس کو ملتوی کیا جائے اور وینیو کو تبدیل کیا جائے۔
اس ساری صورتحال نے اے سی سی کے سالانہ اجلاس پر غیر یقینی کی کیفیت طاری کر دی ہے، اور دیکھنا یہ ہے کہ صدر محسن نقوی اپنے فیصلے پر قائم رہتے ہیں یا دباؤ کے تحت کوئی تبدیلی عمل میں لاتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رکن ممالک
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-19
جنیوا(مانیٹرنگ ڈیسک+صباح نیوز)اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان سمیت دیگر ممالک نے قطر پر حملہ کرنے پر اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کردیا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے انسانی حقوق کونسل میں اس حملے پر ہونے والی ہنگامی بحث کے دوران کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون کی ایک چونکا دینے والی خلاف ورزی تھی۔انہوں نے اس حملے کو علاقائی امن اور استحکام پر حملہ قرار دیتے ہوئے غیر قانونی اموات پر احتساب کا مطالبہ کیا۔قطر اور درجنوں ممالک کے نمائندوں نے تین گھنٹے طویل بحث میں فولکر ترک کے مؤقف کی تائید کی۔قطری وزیر برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی بن ناصر المیسنَد نے اسرائیل کے غدارانہ حملے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ عالمی برادری عملی اقدامات کرے تاکہ حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے اور انہیں استثنا نہ ملے۔انہوں نے کہا کہ یہ حملہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں کو روکنے کی ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے۔پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ بلاجواز اور اشتعال انگیز حملہ صورتحال میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔ اقوام متحدہ کی انسانی کونسل کا اجلاس پاکستان اور کویت کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔اسرائیل اور اس کے سب سے بڑے حامی امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی جو رواں سال کے آغاز ہی میں انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ ہوگئے تھے لیکن جنیوا میں اسرائیلی سفیر ڈینیئل میرون نے اس اجلاس کو سائیڈ لائن سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ ’یہ انسانی حقوق کونسل کی جاری زیادتیوں کا ایک اور شرمناک باب ہے۔انہوں نے کونسل پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہی ہے اور زمینی حقائق اور حماس کی بربریت کو نظر انداز کر رہی ہے۔یورپی یونین کی سفیر ڈائیکے پوٹزل نے یورپ کے ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف اصولی مؤقف‘ پر زور دیا اور ساتھ ہی قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کیا اور اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو ثالثی کے چینلز اور علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔چین کے سفیر چن ڑو نے کہا کہ ان کا ملک 9 ستمبر کے حملے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ’مذاکراتی عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی دانستہ کوشش‘ تھی۔سب سے سخت تنقید جنوبی افریقا کی جانب سے سامنے آئی، جس نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں نسل کشی کے الزامات کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔جنوبی افریقا کے سفیر مکزولسی نکوسی نے کہا کہ یہ حملہ ’ ثالثی کے عمل کی بنیاد پر وار‘ ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف اپنی نسل کشی کی جنگ ختم نہیں کرنا چاہتا۔انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری عملی اقدامات کے ذریعے یہ واضح کرے کہ اسرائیل کو احتساب سے کسی خاص استثنا کا فائدہ حاصل نہیں ہے۔اجلاس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے،غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت ہولناک ہے، غزہ میں جاری صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی اعتبار سے کسی طور قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے حوالے سے قطر کی جانب سے ثالثی کی کوششیں انتہائی اہم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں غزہ اور مغربی کنارے کی سنگین صورتحال سے متعلق عالمی فوجداری عدالت کوآگاہ کروںگا۔