چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی مدت ختم، 32 رکنی ایجنڈہ پر مبنی پالیسی ساز اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
---فائل فوٹو
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین کی مدت ختم ہونے میں 18 روز سے بھی کم دن باقی رہ گئے ہیں جس کے پیشِ نظر پالیسی ساز اہم فیصلے کرنے کے لیے کمیشن کا دو روزہ اجلاس ہفتہ اور اتوار کی تعطیلات میں 12 اور 13 جولائی کو طلب کیا گیا ہے۔
اس اجلاس کا 32 رکنی طویل ایجنڈہ ہے اور اہم پالیسی معاملات پر یہ اجلاس دو روز تک جاری رہے گا۔
اجلاس کے ایجنڈے میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ممتاز قومی پروفیسر، پروفیسر ایمریٹس اور میرٹوریئس پروفیسر کے ایوارڈ/ تقرری کے لیے پالیسیوں میں نظر ثانی، ہائر ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنز میں پریکٹس کیڈر کے پروفیسر کے لیے پالیسی گائیڈ لائنز، ایچ ای سی کے جنرل ایجوکیشن کے اجزاء میں ’پاکستان اسٹڈی‘ کے کورسز کی شمولیت، انڈر گریجویٹ تعلیمی پالیسی اور مسلم طلبہ کے لیے انڈر گریجویٹ اور گریجویٹ سطح کی اہلیت میں ’فہم القرآن / فہم القرآن‘، اصلاح شدہ کوالٹی ایشورنس فریم ورک، ایچ ای سی کے جرائد اور اشاعت کی پالیسی 2024، تازہ پی ایچ ڈیز کی عبوری تعیناتی کے فریم ورک میں ترامیم، ایچ ای سی کی نیشنل فیس ریفنڈ پالیسی، 2024 میں نظرثانی شامل ہیں۔
اسی طرح اویس احمد کی بطور مشیر تقرری، ڈاکٹر سید شہباز حسین شمسی کی بطور ڈائریکٹر (BPS-19) ڈیپوٹیشن تقرری، پروفیسر ڈاکٹر ظہور احمد بازئی کی بطور ڈائریکٹر جنرل ڈیپوٹیشن تقرری کی مدت میں توسیع (BPS-21)، اسماء احمد کی بطور ڈائریکٹر (BPS-19) تقرری کی مدت میں توسیع، 18.
ایجنڈے میں بی پی ایس میں پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کی تقرری کے لیے پی ایچ ڈی کے بعد کے تجربے کی ضرورت کو مؤخر کرنا، 21 ایچ ای سی کانسٹیچونٹ کالجز پالیسی 2025، رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی، اسلام آباد کے 22 ایکریڈیشن کے معاملات، الخیر یونیورسٹی، AJ&K کے 23 ایکریڈیشن کے معاملات، یونیورسٹی آزاد جموں و کشمیر، مظفرآباد کے 24 ایکریڈیشن کے معاملات، ملیر یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، کراچی کے 25 ایکریڈیشن کے معاملات، سینٹر فار جینڈر اسٹڈیز اینڈ رائٹس آف ویمن کے قیام کے لیے ایچ ای سی اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے درمیان لیز کا معاہدہ، ایچ ای سی کے ملازمین کی اگلے اعلیٰ پیمانے پر تعیناتی، جائزہ اور مجوزہ ترامیم، HEC ملازمین کی اپ گریڈیشن، دو (02) ڈائریکٹرز (BPS-19) کے خلاف انکوائری کرنے کے لیے سول سرونٹس (Efficiency & Discipline) رولز، 2020 کے تحت تشکیل دی گئی انکوائری کمیٹی کی سفارشات، ایچ ای سی ملازمین کی طبی علاج کی پالیسی 2025، ایچ ای سی کی سالانہ رپورٹ 24-2023، کمیشن پر اراکین کی تقرری اور کمیشن کے کاروبار کے 32 قواعد شامل ہیں۔
واضح رہے کہ موجودہ چیئرمین ڈاکٹر مختار کی ایک سالہ توسیع کی مدت 30 جولائی کو مکمل ہو رہی ہے جبکہ نئے چیئرمین کے لیے تلاش کمیٹی کا ایک اجلاس بھی ہو چکا ہے اور دوسرا 16 جولائی کو ہوگا جس میں نئے چیئرمین کے لیے اشتہار دیا جائے گا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ملازمین کی ایچ ای سی کی بطور کی مدت کے لیے
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔