سندھ پاکستان کی انرجی باسکٹ ہے، سارے مسائل وفاق کی پالیسی کے سبب ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ سندھ پاکستان کی انرجی باسکٹ ہے، 105 کلو میٹر کی ریلوے لائن بچھائی جارہی ہے، جو تھر کوئلہ دنیا بھر میں پہنچائے گی۔کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 6 سال میں 3 کروڑ ٹن کوئلہ آئی پی پیز کو دے چکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 6 سال میں کوئلے سے 31 گیگا واٹ بجلی تیار کی ہے۔ کوئلے سے پیدا بجلی 30 لاکھ گھروں کو فراہم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بے نظیر دور میں تھر کوئلے سے 2 پلانٹ لگانے کا منصوبہ بنایا تھا۔1996میں حکومت گئی تو سرمایہ کاروں کو بہت تنگ کیا گیا، 2008 میں حکومت دوبارہ آئی تو سرمایہ کاروں نے پاکستان آنے سے منع کردیا۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ ونڈ انرجی پر کام کیا تو حکومت کا خط آگیا، سولر لگانا شروع کیا تو کہا کہ سرپلس بجلی ہے، سارے مسائل وفاق کی پالیسی کے سبب ہیں، وفاق کی پالیسیوں کے سبب بجلی کا استعمال نہیں بڑھ رہا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔