data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر دنیا کے تجارتی منظرنامے میں ہلچل مچا دی ہے۔ انہوں نے گزشتہ شب اچانک اعلان کرتے ہوئے کینیڈا سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر 35 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس فیصلے کا اطلاق یکم اگست 2025 سے ہوگا اور یہ ٹیکس تمام شعبہ جاتی محصولات کے علاوہ اضافی طور پر نافذ کیا جائے گا، جو بین الاقوامی تجارت کے لیے ایک غیر متوقع اور سخت پیغام تصور کیا جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے یہ اعلان اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے کیا، جہاں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ امریکا اب اپنے قومی مفاد میں ہر اس ملک پر درآمدی محصولات عائد کرے گا جو تجارتی معاہدوں کے بغیر امریکی منڈیوں سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔

کینیڈا، جو امریکا کا قریبی ہمسایہ اور سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے، اس فیصلے سے براہِ راست متاثر ہوگا اور ماہرین کے مطابق دونوں ملکوں کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

ایک امریکی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نے مزید کہا کہ صرف کینیڈا ہی نہیں، بلکہ دیگر تمام ممالک کو بھی خبردار کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے میزبان کرسٹن والکر سے گفتگو میں کہا: “ہم تمام باقی ممالک کو بھی ٹیکس دینے پر مجبور کریں گے، چاہے وہ شرح 20 فیصد ہو یا 15 فیصد، ہم اس پر اب کام کرنے جا رہے ہیں۔”

ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ امریکی صنعت اور محنت کش طبقہ طویل عرصے سے غیر منصفانہ تجارتی معاہدوں کا بوجھ اٹھا رہا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہر ملک امریکا کے ساتھ دوطرفہ مفاد پر مبنی معاہدے کرے یا پھر بھاری محصولات کی صورت میں اس کی قیمت چکائے۔

رپورٹس کے مطابق رواں ہفتے صدر ٹرمپ کی جانب سے 20 سے زائد ممالک کو باقاعدہ خطوط ارسال کیے گئے ہیں، جن میں انہیں تنبیہ کی گئی ہے کہ اگر یکم اگست 2025 تک کوئی باضابطہ تجارتی معاہدہ نہ ہوا، تو ان کی مصنوعات پر بھی مخصوص نرخوں کے مطابق ٹیکس لاگو کیا جائے گا۔

یہ پیش رفت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ آئندہ عرصے میں سخت تجارتی پالیسیاں اپنانے جا رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے بین الاقوامی تجارت پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے، بالخصوص کینیڈین معیشت کو اس کا فوری اور شدید جھٹکا لگ سکتا ہے۔ اُدھر کینیڈا کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم امکان ہے کہ اوٹاوا اس فیصلے کے خلاف سخت سفارتی احتجاج کرے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اس فیصلے رہا ہے

پڑھیں:

’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائجیریا میں عیسائیوں کے قتلِ عام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نائجیریا کی حکومت نے فوری طور پر کارروائی نہ کی تو امریکا تیزی سے فوجی ایکشن لے گا۔

ٹرمپ نے ہفتے کی رات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر بیان میں کہا کہ انہوں نے امریکی محکمہ دفاع کو حکم دیا ہے کہ وہ تیز اور فیصلہ کن فوجی کارروائی کی تیاری کرے۔ ٹرمپ کے مطابق، امریکا نائجیریا کو دی جانے والی تمام مالی امداد اور معاونت فی الفور بند کر دے گا۔

انہوں نے لکھا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ “گنز اَن بلیزنگ” یعنی پوری طاقت سے ہوگی تاکہ اُن دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں کے خلاف ہولناک مظالم کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے نائجیریا کی حکومت کو “بدنام ملک” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اس نےجلدی ایکشن نہ لیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ ، ”اگر ہم حملہ کریں گے تو وہ تیز، سخت اور میٹھا ہوگا، بالکل ویسا ہی جیسا یہ دہشت گرد ہمارے عزیز عیسائیوں پر کرتے ہیں!“

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع نے اس بیان پر کوئی تفصیلی تبصرہ نہیں کیا اور وائٹ ہاؤس نے بھی فوری ردعمل دینے سے گریز کیا۔ تاہم امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ”وزارتِ جنگ کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ یا تو نائجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا ہم ان دہشت گردوں کو ماریں گے جو یہ ظلم کر رہے ہیں۔“

خیال رہے کہ حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے نائجیریا کو دوبارہ اُن ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔ رائٹرز کے مطابق اس فہرست میں چین، میانمار، روس، شمالی کوریا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب، نائجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک مذہبی رواداری پر یقین رکھتا ہے۔ اُن کے مطابق، “نائجیریا کو مذہبی طور پر متعصب ملک قرار دینا حقیقت کے منافی ہے۔ حکومت سب شہریوں کے مذہبی اور شخصی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔”

نائجیریا کی وزارتِ خارجہ نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ملک دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پرعزم ہے، اور امریکا سمیت عالمی برادری سے تعاون جاری رکھے گا۔

وزارت نے کہا کہ “ہم نسل، مذہب یا عقیدے سے بالاتر ہو کر ہر شہری کا تحفظ کرتے رہیں گے، کیونکہ تنوع ہی ہماری اصل طاقت ہے۔:

یاد رہے کہ نائجیریا میں بوکوحرام نامی شدت پسند تنظیم گزشتہ 15 سال سے دہشت گردی کر رہی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق، بوکوحرام کے زیادہ تر متاثرین مسلمان ہیں۔

تاہم ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہزاروں عیسائیوں کو نائجیریا میں شدت پسند مسلمان قتل کر رہے ہیں”۔ لیکن انہوں نے اس الزام کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔

ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکی کانگریس میں موجود ری پبلکن اراکین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائجیریا میں “عیسائیوں پر بڑھتے مظالم” عالمی تشویش کا باعث ہیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر ٹرمپ کا یہ فوجی دھمکی نما بیان عملی جامہ پہنتا ہے تو افریقہ میں امریکا کی نئی فوجی مداخلت کا آغاز ہو سکتا ہے، ایک ایسے وقت میں جب خطے میں پہلے ہی امریکی اثر و رسوخ کمزور ہو چکا ہے۔

نائجیریا کی حکومت نے فی الحال امریکی صدر کے اس دھمکی آمیز بیان پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • امریکی صدر نائیجیریا کو دھمکی:  اگر عیسائیوں کا قتل نہ رُکا تو بندوقوں کے ساتھ جائیں گے
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • کیریبین میں مبینہ منشیات سے بھری کشتی پر امریکا کا حملہ، 3 افراد ہلاک
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • پاکستان کی آئی ایم ایف کو فاضل بجٹ کیلیے 200 ارب کے اضافی ٹیکس کی یقین دہانی