ٹرمپ نے کینیڈا پر 35 فی صد درآمدی ٹیکس عائد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ شب کینیڈا سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر 35 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ یکم اگست 2025 سے، کینیڈا سے امریکہ آنے والی مصنوعات پر 35 فیصد ٹیکس لاگو کیا جائے گا، جو تمام شعبہ جاتی محصولات سے ہٹ کر ہوگا۔
امریکی نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے میٹ دی پریس کی میزبان کرسٹن وَلکر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام باقی ممالک جن کے ساتھ ابھی تک تجارتی معاہدے نہیں ہوئے یا انہیں کوئی تجارتی خط موصول نہیں ہوا ان پر بھی ایک عمومی ٹیکس شرح نافذ کرنے جا رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم بس یہ کہنے جا رہے ہیں کہ باقی تمام ممالک کو بھی ٹیکس دینا ہوگا، چاہے وہ 20 فیصد ہو یا 15 فیصد۔ ہم اس پر اب کام کریں گے۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے 20 سے زائد ممالک کو صدر ٹرمپ خطوط بھیج چکے ہیں جن میں انہیں آگاہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ یکم اگست تک کوئی تجارتی معاہدہ نہ کر سکے تو ان کی مصنوعات پر متعین نرخوں کے مطابق محصولات عائد کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل: را کا خفیہ نیٹ ورک بے نقاب
کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے مبینہ نیٹ ورک نے ایک اور سکھ رہنما کو نشانہ بنایا ہے۔ بین الاقوامی کمپنی کینم انٹرنیشنل کے صدر اور معروف سکھ رہنما درشن سنگھ سہسی کو وینکوور میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔
ابتدائی تحقیقات اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق، اس واردات میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، وینکوور میں بھارتی قونصل خانے کے عملے کے اس حملے میں شامل ہونے کے امکانات پر بھی تحقیقات جاری ہیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" بیرونِ ممالک میں سرگرم علیحدگی پسند سکھ رہنماؤں کو قتل کرنے کے لیے ایک منظم بین الاقوامی نیٹ ورک چلا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، درشن سنگھ سہسی کا قتل بھارتی ریاستی دہشت گردی اور سفارتی سرپرستی میں قتل و غارت کا واضح ثبوت ہے۔
دوسری جانب، علیحدگی پسند تنظیم سکھ فار جسٹس (SFJ) نے درشن سنگھ سہسی کے قتل کے خلاف کینیڈا بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔ تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ "را" بھارتی قونصل خانوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کر رہی ہے تاکہ بیرون ممالک سکھوں کو خوفزدہ کیا جا سکے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ واقعہ بھارت کی مودی سرکار کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردانہ پالیسی کا تسلسل ہے، جس نے نہ صرف سکھ برادری بلکہ کینیڈا کی قومی سلامتی کو بھی شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔