نظام شمسی سے 3 ارب سال پرانا دمدار ستارہ دریافت
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ رواں ماہ دریافت ہونے والا ایک دمدار ستارہ، جسے 3I/ATLAS کا نام دیا گیا ہے، ممکنہ طور پر اب تک دریافت ہونے والا سب سے قدیم دمدار ستارہ ہو سکتا ہے، جو ہماری زمین کے نظام شمسی سے بھی تقریباً 3 ارب سال پرانا ہے۔ نظام شمسی کی عمر اندازاً 4.5 ارب سال بتائی جاتی ہے، جبکہ سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ یہ بین النجم دمدار ستارہ 7 ارب سال سے زائد قدیم ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ناسا کی خلائی دوربین کا ایک پرزہ خراب، مشاہدات وقتی طور پر معطل
یہ دمدار ستارہ سب سے پہلے یکم جولائی کو ناسا کے ATLAS (Asteroid Terrestrial-impact Last Alert System) سروے ٹیلی اسکوپ کے ذریعے چلی میں دریافت کیا گیا، جبکہ سابقہ تصاویر (pre-discovery observations) 14 جون تک کی موجود ہیں۔
ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس دمدار ستارے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا ’دمدار ستارہ 3I/ATLAS یکم جولائی کو دیکھا گیا، لیکن یہ یہاں کا نہیں ہے۔ یہ نظام شمسی سے باہر سے آیا ہے اور یہ اب تک دریافت ہونے والا صرف تیسرا بین النجم دمدار ستارہ ہے۔ ماہرینِ فلکیات اسے اس سے پہلے کہ یہ غائب ہو جائے، تفصیل سے جانچ رہے ہیں۔‘
A rare interstellar visitor is passing through.
Comet 3I/ATLAS was spotted on July 1, but it’s not from around here. It came from outside our solar system and is only the 3rd known interstellar comet.
Astronomers are studying it before it disappears. https://t.co/Kr6mwPQY6h pic.twitter.com/HxHsVvoY5G
— NASA JPL (@NASAJPL) July 9, 2025
یونیورسٹی آف آکسفورڈ سے وابستہ ماہر فلکیات کرس لنٹوٹ نے space.com کو دیے گئے بیان میں کہا: ’یہ ایک ایسا جسم ہے جو کہکشاں کے ایک ایسے حصے سے آیا ہے جسے ہم نے پہلے کبھی اتنے قریب سے نہیں دیکھا۔ ہمارا اندازہ ہے کہ دو تہائی امکان ہے کہ یہ دمدار ستارہ نظام شمسی سے بھی قدیم ہو، اور یہ ممکنہ طور پر بین النجم خلاء میں اربوں سالوں سے بھٹک رہا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: کیا 8 اپریل کو 71 سال بعد شیطانی دمدار ستارہ آسمان پر نمودار ہونے والا ہے؟
ماہرین کے مطابق یہ زمین کے نظام شمسی سے باہر سے آنے والا صرف تیسرا معروف بین النجم جسم ہے، اور دسمبر میں جب یہ سورج کی دوسری طرف سے نکلے گا تو ممکنہ طور پر آمateur ٹیلی اسکوپس کے ذریعے بھی دکھائی دے سکے گا۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے فلکیات دان میتھیو ہاپکنز نے برطانیہ میں رائل آسٹرونومیکل سوسائٹی کے سالانہ اجلاس کے دوران کہا: ’تمام غیر بین النجم دمدار ستارے، جیسے ہیلی کا دمدار ستارہ، نظام شمسی کے ساتھ ہی وجود میں آئے تھے اور ان کی عمر زیادہ سے زیادہ 4.5 ارب سال ہوسکتی ہے، لیکن بین النجم اجسام بہت زیادہ قدیم ہو سکتے ہیں، اور اب تک دریافت ہونے والے اجسام میں ہمارا شماریاتی ماڈل بتاتا ہے کہ 3I/ATLAS بہت ممکنہ طور پر سب سے قدیم دمدار ستارہ ہے جو ہم نے کبھی دیکھا۔‘
ہاپکنز اور ان کے ساتھیوں کی تحقیق کے مطابق 3I/ATL کی عمر 7 ارب سال سے زائد ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دمدار ستارہ ممکنہ طور پر ملکی وے کہکشاں کے ایک حصے، جسے ’تھک ڈسک‘ کہا جاتا ہے، سے آیا ہے جہاں قدیم ستاروں کی کثافت پائی جاتی ہے۔
اس سے قبل 2 دیگر بین النجم اجرامِ فلکی دریافت ہو چکے ہیں — پہلا ʻOumuamua جو 2017 میں دیکھا گیا، اور دوسرا 2I/Borisov جو 2019 میں دریافت ہوا تھا۔ اب 3I/ATLAS کی دریافت سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ بین النجم اجسام کے بارے میں ہماری سمجھ مزید گہری ہو سکے گی، اور ماہرین کو کہکشاں کے دور دراز حصوں کی ساخت، تاریخ اور کیمیائی اجزاء کے بارے میں بے مثال شواہد مل سکیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news دمدار ستارے ناسا نظام شمسیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دمدار ستارے دریافت ہونے دمدار ستارہ ہونے والا دریافت ہو بین النجم ارب سال
پڑھیں:
ٹرمپ مودی بھائی بھائی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نریندر مودی نے شنگھائی کانفرنس میں شرکت اور چینی صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمر پیوٹن کے ساتھ سر جوڑ کر کانا پھونسی کرکے وہ مقاصد حاصل کر لیے جو پہلے ہی طے کر لیے گئے تھے۔ شنگھائی کانفرنس کے چند ہی دن بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے لب ولہجے پر ایک سو ڈگری کی تبدیلی کرکے بھارت اور نریندر مودی کے لیے شیریں بیانی شروع کر دی۔ ایکس پر اپنے پیغام میں صدر ٹرمپ نے ڈرانے دھمکانے کی زبان ترک کرکے بھارت کو امریکا کا دوست قرار دیتے ہوئے کہا وہ مودی سے بات چیت کے لیے تیار ہیں اور وہ دونوں ملکوں کے درمیان مجوزہ تجارتی معاہدے کو پایۂ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ جس کے جواب میں نریندر مودی نے بھی ایکس پر لکھا کہ بھارت اور امریکا فطری حلیف ہیں مجھے یقین ہے کہ ہماری تجارتی بات چیت ہند امریکا شراکت کے لامحدود امکانات سے استفادے کی راہ ہموار کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کے معاشی مشیر وی انتھانا گیشورن نے صاف لفظوں میں بتادیا کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں متبادل کرنسی بنانے میں بھارت کے ملوث ہونے کی قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔ بھارت ایسے کسی منصوبے پر غور نہیں کر رہا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے نریندر مودی پر مختلف اوقات میں جو فردِ جرم عائد کی تھیں ان میں ایک نکتہ یہ بھی تھا کہ بھارت ڈالر کے متبادل نظام قائم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ یہ امریکی معاشی بالادستی کو چیلنج کرنے کے مترادف تھا۔ اب بھارت نے ایسی کسی منصوبے کا حصہ ہونے کی تردید کر دی۔ بھارت اور امریکا کے درمیان ٹیرف کے معاملے پر مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور کسی بھی وقت دونوں کے درمیان بریک تھرو کا امکان موجود ہے۔ اس طرح امریکا اور بھارت کے تعلقات کے درمیان عارضی اور وقتی بحران اب حل ہونے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ جس پر یہی کہا جا سکتا ہے
تھی خبر گرم کہ غالب کے اُڑیں گے پرزے
دیکھنے ہم بھی گئے تھے پہ تماشا نہ ہوا
امریکا اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بحرانی کیفیت پاکستان کے لیے مغرب کی سمت امکانات کی کھلنے والی واحد کھڑکی تھی جو اب ایک بار پھر بند ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ جس طرح پاکستان کے حکمران طبقات امریکا کی طرف سے بھارت کی کلائی مروڑے جانے پر جشن منارہے تھے اس کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں تھی سوائے اس کے امریکا ایک بار پھر کچھ عرصہ کے لیے پاکستان پر معاشی اور سیاسی طور پر مہربان رہے۔ معاشی طور پر اس طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر دھول اْڑتی رہے اور اس میں قاتل مقتول جارح ومجروح کے چہرے پہچاننا اور نشاندہی ہونا ناممکن رہے۔ امریکا کے زیر اثر برادر وغیر برادر ملک پاکستان کی معاشی ضرورتوں کو قرض کی صورت میں دیکھتے رہیں۔ سیاسی ضرورت یہ ہے کہ مغربی ممالک اور جمہوری نظام کے لیے واچ ڈاگ کا کردار ادا کرنے والے مغربی ادارے پاکستان کے سیاسی نظام اور یہاں تنگ ہوتی ہوئی آزادیوں سے اسی طرح غافل رہیں جیسے کہ وہ بھارت کے ان معاملات سے قطعی لاتعلق ہیں۔ مصر میں تو ہم نے مغربی جمہوریت کے دعوؤں کا برہنہ اور بے گورو کفن لاش کو دیکھا تھا۔ جہاں تاریخ کے پہلے انتخابات میں پہلا منتخب نظام قائم ہوا مگر خطے میں اسرائیل کی سلامتی کے لیے قائم نظام کے لیے مستقبل بعید میں اْبھرنے والے خطرے کے خوف میں اس جمہوری نظام کا گلہ گھوٹ دیا گیا۔ ایک غیر منتخب نظام قائم ہوا اور نہ جمہوریت کے فروح کے قائم عالمی اداروں نے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا نہ ہی اس پر کوئی اختلافی آواز بلند کی۔ یوں مغربی نظام میں مرسی کا تختہ اْلٹنے کی مہم کے سیاسی پوسٹر بوائے محمد البرادی کی بھی پلٹ کر خبر نہ لی۔ محمد البرادی وہی ذات شریف ہیں جو عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے نمائندے کے طور پر عراق میں کیمیائی ہتھیاروں کی تلاش کے نام پر روز بغداد میں دندناتے پھرتے تھے اور کبھی دوٹوک انداز میں یہ نہ کہہ سکے کہ عراق ایٹمی اور کیمیائی ہتھیار نہیں بنا رہا۔
بہرحال بھارت اور امریکا کے درمیان عارضی شنکر رنجی ختم ہونے کا امکان پیدا ہونے لگا ہے۔ اب بھارت کی بہت سی کج ادائیاں ماضی کی طرح ایک بار پھر ادائے دلبرانہ بن جائیں گی۔ لازمی بات ہے کہ پاکستان اس خانے میں ایک مخصوص مقام سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔ صدر ٹرمپ نے بھارت کو اپنا فطری حلیف قرار دے کر نئی بات نہیں کی۔ دنیا میں اسرائیل اور بھارت دو ایسے ممالک ہیں جنہیں امریکا نے نائن الیون کے بعد اپنا اسٹرٹیجک پارٹنر قرار دے رکھا ہے۔ ایک اسٹرٹیجک پارٹنر اسرائیل کے لیے امریکا جس حد تک جا سکتا ہے اس کا مظاہرہ آج کل مشرق وسطیٰ میں ہو رہا ہے۔ اسی طرح چین کے ساتھ امریکا کی مخاصمت میں کمی کا کوئی امکان نہیں۔ آبادی اور رقبے کے لحاظ سے کم یا زیادہ بھارت ہی امریکا کی ضرورت پورا کر سکتا ہے۔ بھارت کا یہ پوٹینشل اسے امریکا کا فطری حلیف بنائے ہوئے ہے۔ بھارت امریکا کے لیے بروئے کار آنے کے لیے تیار ہے مگر وہ چین کے خلاف بے رحمی سے استعمال ہونے اور روس کے ساتھ امریکی ہدایات پر مبنی تعلقات کے قیام سے انکاری ہے۔ ان دونوں معاملات کا تعلق بھارت کے طویل المیعاد مقاصد سے ہے۔ اس عارضی ماحول میں پاکستان کے لیے مغرب میں جو وقتی گنجائش پیدا ہورہی تھی اب یہ سلسلہ رک سکتا ہے۔ پاکستان کے لیے کسی نئے انداز سے ڈومور کی گھنٹیاں بج سکتی ہیں۔ یہ ڈومور قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی بحالی کے نام پر بھی ہو سکتا ہے اور دہشت گردی کے خلاف آپریشن تیز کرنے کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے۔