ٹیکساس سیلاب: آفات بارے بروقت آگہی کے نظام کی اہمیت اجاگر، ڈبلیو ایم او
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 جولائی 2025ء) عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ امریکی ریاست ٹیکساس میں آنے والے سیلاب نے قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے ان کے بارے میں اطلاعات سے بروقت آگاہی کے نظام کی اہمیت کو واضح کر دیا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ شدید بارشوں کے نتیجے میں اچانک آنے والے سیلاب ہر سال پانچ ہزار سے زیادہ انسانی جانیں لیتے ہیں اور ہر سال دنیا بھر میں سیلاب سے متعلقہ 85 فیصد انسانی اور 50 ارب ڈالر کا معاشی نقصان انہی کے سبب ہوتا ہے۔
Tweet URLسست رو دریائی سیلاب کے مقابلے میں اچانک آنے والے سیلاب سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرنے کے لیے لوگوں کے پاس وقت بہت کم ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
اسی لیے ایسے ممکنہ واقعات کی پیشگی اطلاع دینے کے نظام بہت ضروری ہیں تاکہ لوگوں کو بچاؤ اور انخلا کے لیے وقت مل سکے۔یاد رہےکہ 4 جولائی کو ٹیکساس میں آنے والے سیلاب میں 100 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور علاقے میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔
ٹیکساس میں تباہی3 اور 4 جولائی کی رات ٹیکساس میں 46 سینٹی میٹر (تقریباً 18انچ) کی شدید بارش کے بعد کیر کاؤنٹی سے گزرنے والے دریائے گواڈالوپ میں اچانک اونچے درجے کا سیلاب آیا جس نے مقامی لوگوں اور اس علاقے میں چھٹی منانے والوں کو بے خبری میں جا لیا۔
امریکہ کے قومی موسمیاتی ادارے نے اس سیلاب کے بارے میں 12 گھنٹے پہلے انتباہ جاری کیا تھا جبکہ اچانک سیلاب کی پیش گوئی تین گھنٹے پہلے کر دی گئی تھی۔
موسم کا حال بتانے والے ریڈیو، ہنگامی انتظامات کے نظام اور ٹیلی ویژن پر بھی اس انتباہ کو نشر کیا گیا تھا لیکن علاقے میں لگائے گئے سمر کیمپ میں ہزاروں بچوں سمیت بہت سے لوگ اس پیغام سے بروقت آگاہ نہ ہو سکے۔
سیلاب آیا تو دریا میں پانی کی سطح تقریباً 8 میٹر تک بلند ہو گئی جو 45 منٹ تک برقرار رہی۔ سکول کی لڑکیوں کا سمر کیمپ سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا جس کے کم از کم 27 شرکا پانی میں بہہ گئے۔ ریاست ٹیکساس کے حکام نے بتایا ہے کہ 160 سے زیادہ لوگ تاحال لاپتہ ہیں۔
متواتر اور شدید سیلاب'ڈبلیو ایم او' نے کہا ہے کہ شدید بارش کے نتیجے میں اچانک آنے والے سیلاب کوئی نئی شے نہیں تاہم شہروں کی جانب تیزرفتار نقل مکانی، زمین کے استعمال میں تبدیلی اور گرم ہوتے موسم کی بنا پر ان کی رفتار اور شدت بڑھتی جا رہی ہے۔
گرم ماحول میں نمی زیادہ ہوتی ہے اور اسی وجہ سے شدید بارشوں کے واقعات بھی تواتر سے پیش آ رہے ہیں۔2022 میں پاکستان میں آنے والے سیلاب میں 1,700 سے زیادہ لوگ ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو گئے تھے۔ گزشتہ سال یورپ، مشرقی وسطیٰ اور افریقہ میں سیلابوں سے 36 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
رواں ہفتے نیپال اور چین کی سرحد پر آنے والے سیلاب میں دونوں ممالک کو ملانے والا مرکزی پل بہہ گیا۔
'ڈبلیو ایم او' رکن ممالک کو ایسی قدرتی آفات کے بارے میں پیشگی اطلاع دینے کے لیے 'اچانک سیلاب سے متعلق رہنمائی کا نطام' چلاتا ہے جو 70 سے زیادہ ممالک میں کام کر رہا ہے۔ اس کے تحت سیٹلائٹ، ریڈار اور موسمیاتی نظام سے حاصل ہونے والی معلومات کو یکجا کر کے سیلاب کے خطرے بارے خبردار کیا جاتا ہے اور رکن ممالک کو قدرتی آفات کے مقابل استحکام پیدا کرنے کے لیے تربیتی پروگراموں میں بھی مدد مہیا کی جاتی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آنے والے سیلاب ڈبلیو ایم او ٹیکساس میں میں اچانک سے زیادہ سیلاب سے کے نظام کے لیے
پڑھیں:
15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی
آسٹریلیا کو آنے والے برسوں میں شدید ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہوگا جن سے لاکھوں افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا: اسکول میں فائرنگ سے 9 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک تازہ ماحولیاتی رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ ساحلی علاقوں میں رہنے والے 15 لاکھ سے زائد آسٹریلوی شہریوں کو 2050 تک سمندر کی بڑھتی سطح سے براہ راست خطرہ لاحق ہیں۔
آسٹریلیا کی پہلی قومی ماحولیاتی خطرے کی تشخیص میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک کو مستقبل میں شدید قدرتی آفات جیسے سیلاب، طوفان، شدید گرمی، خشک سالی اور جنگلاتی آگ کا سامنا ہوگا۔
ماحولیاتی تبدیلی کے وفاقی وزیر کرس بووین کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی عوام پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا کر رہے ہیں لیکن یہ بات واضح ہے کہ اگر ہم آج درجہ حرارت میں اضافے کو روکیں تو آنے والی نسلوں کو بدترین اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں انتہائی تشویشناک اعداد و شمار دیے گئے ہیں جیسے کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوتا ہے تو سڈنی میں گرمی سے اموات میں 400 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے، جب کہ میلبورن میں یہ شرح تین گنا بڑھ سکتی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک کی تمام 2.7 کروڑ آبادی کو ایسے ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہوگا جو ایک ساتھ رونما ہونے والے اور ایک دوسرے کو بڑھانے والے ہوں گے۔
مزید پڑھیے: آسٹریلیا: اسکول میں فائرنگ سے 9 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
رپورٹ کے مطابق یہ اثرات نہ صرف انسانی صحت بلکہ اہم انفرا اسٹرکچر، قدرتی حیات، ماحولیاتی نظام اور زرعی و صنعتی شعبوں پر بھی شدید دباؤ ڈالیں گے۔
وزیر ماحولیات بووین نے کہا کہ اس رپورٹ سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ پورے ملک کا مستقبل خطرے میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم کوئی قدم نہ اٹھائیں تو اس کی قیمت ہمیشہ اس سے زیادہ ہوگی جو ہم عملی اقدامات پر خرچ کریں گے۔
مزید پڑھیں: آسٹریلیا میں انتخابات، وزیرِاعظم انتھونی البانیز کی جماعت نے دوسری بار میدان مار لیا
رپورٹ میں یہ بھی انتباہ دیا گیا ہے کہ گرمی کی شدت سے ہونے والی اموات میں اضافہ، جنگلاتی آگ اور سیلاب کے باعث پانی کے معیار میں بگاڑ اور املاک کی قیمتوں میں 611 ارب آسٹریلوی ڈالر یعنی 406 ارب ارب امریکی ڈالر کی کمی متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
15 لاکھ آسٹریلوی خطرے میں آسٹریلیا آسٹریلیا خطرے میں آسٹریلیا کو موسمیاتی خطرہ موسمیاتی تبدیلی