اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جولائی 2025ء) غربت مخالف تنظیم آکسفیم نے جمعرات کے روز جو تازہ رپورٹ جاری کی ہے، اس کے مطابق، چار انتہائی متمول افریقی باشندوں کے پاس 57.4 بلین ڈالر کی دولت ہے اور وہ براعظم افریقہ کے 750 ملین باشندوں میں سے تقریباً 50 فیصد سے زیادہ امیر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سن 2000 میں براعظم افریقہ میں کوئی ارب پتی نہیں تھا اور آج براعظم میں 23 ارب پتی ہیں، جن کی مجموعی دولت میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 56 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

ان کی مجموعی دولت 112.

6 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

افریقہ: سب سے بڑی کچی آبادی، پانی کے بدلے جنس کی جبری تجارت

اس کے علاوہ سب سے زیادہ امیر پانچ فیصد دولت مند افریقیوں کے پاس تقریباً چار ٹریلین ڈالر کی دولت ہے، جو براعظم کی باقی مجموعی دولت سے دوگنا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا کے 50 غیر مساوی ترین ممالک میں سے تقریباً نصف افریقہ میں ہیں۔

جنوری میں آکسفیم نے اطلاع دی تھی کہ دنیا بھر کے ارب پتیوں کی دولت میں اب پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

مراکش: غرباء میں خوراک کی تقسیم، بھگدڑ میں پندرہ شہری ہلاک

غریب مخالف پالیسیاں

آکسفیم کا دعویٰ ہے کہ حکومتی پالیسیاں غریبوں کے خلاف متعصب ہیں اور اس طرح یہ پالیسیاں براعظم کے امیروں کو اور بھی زیادہ دولت جمع کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔

ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "زیادہ تر افریقی ممالک انتہائی امیروں پر مکمل طور پر ترقی پسند ٹیکس کا موثر نفاذ نہیں کرتے ہیں، جس سے فائدہ اٹھا کر عدم مساوات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔"

آکسفیم کے مطابق ایک فیصد امیر ترین افراد کی آمدن کو دوبارہ تقسیم کرنے کے معاملے میں افریقہ کا ٹیکس کا نظام عالمی اوسط کے مقابلے میں تقریباً تین گنا کم موثر ہے۔

جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کا اجلاس، مرکزی ایجنڈا افریقہ

ادارے کا کہنا ہے کہ مجموعی دولت پر ایک فیصد اضافی ٹیکس اور افریقہ کے ایک فیصد امیر ترین افراد کی آمدن پر دس فیصد ٹیکس لگانے سے سالانہ 66 بلین ڈالر جمع ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ رقم مفت، معیاری تعلیم اور بجلی تک عالمی رسائی کے لیے فنڈنگ ​​کے خلا کو ختم کرنے کے لیے کافی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس براعظم کو غیر قانونی مالیاتی لین دین سے سالانہ 88.6 بلین ڈالر کا نقصان بھی ہوتا ہے۔

دنیا میں ستر کروڑ انسان غربت کی نچلی ترین سطح پر

امیر ترین افریقی کون ہیں؟

آکسفیم نے اپنی رپورٹ میں نائیجیریا کے ارب پتی علیکو ڈینگوٹیاس کو براعظم کا سب سے امیر آدمی قرار دیا ہے۔ تخمینے کے مطابق ان کی مجموعی دولت 23.3 بلین ڈالر ہے۔

سب مالدار چار افراد کی فہرست میں جنوبی افریقہ کے جوہان روپرٹ اور نکی اوپین ہائیمر کے علاوہ مصر کے ایک تاجر نصیف سویرس کا نام بھی شامل ہے۔

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کی عدم مساوات جمہوریت میں رکاوٹ بنتی ہے، غربت میں کمی میں رکاوٹ بنتی ہے اور افریقہ میں موسمیاتی بحران میں اضافے کا باعث بھی ہے۔

زیریں صحارا کے افریقی ممالک میں غربت ناقابل برداشت

رپورٹ میں کہا گیا کہ امیروں کی طرف سے "سیاسی گرفت" غریب نواز حکومتی پالیسیوں اور عوامی اداروں کی تاثیر کو کمزور کر رہی ہیں۔

مثال کے طور پر افریقہ کی سب سے بڑی جمہوریت، نائیجیریا میں، سیاسی جماعتیں انتخاب میں حصہ لینے کے لیے جو حد سے زیادہ فیس طلب کرتی ہیں، اس کی وجہ سے عام آدمی سیاسی نظام میں شامل ہونے سے قاصر رہتا ہے اور امیروں کا غلبہ ہے۔

اس کے ساتھ ہی ایک ایسے ملک میں ووٹ کی خرید و فروخت عروج پر ہوتی ہے، جہاں دسیوں ملین لوگ شدید غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔

ادارت: جاوید اختر

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مجموعی دولت بلین ڈالر رپورٹ میں کے مطابق کہا گیا

پڑھیں:

بلوچستان میں12 ضلعے بارش کو ترس گئے، آئندہ کیا ہو گا؛ مفصل رپورٹ

سٹی42: کلائمیٹ کی غیر متوقع کروٹ کے بعد بلوچستان کے 12 اضلاع میں خشک سالی کی شدت بڑھنے کا امکان بتایا جا رہا ہے۔

 میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نےصوبائی حکومت کو  شدید خشک سالی کے متعلق  انتباہ کر دیا ہے۔

محکمہ موسمیات نے مشورہ دیا ہے کہ خشک سالی سے متاثر ہو رہے  علاقوں میں "پیشگی اقدامات" یقینی بنائے جائیں۔ یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں کہ میٹ ڈیپارٹمنٹ کی پہلے والی رپورٹوں کے مطابق بلوچستان کے کئی علاقوں میں خشک سالی عروج پر پہنچی ہوئی ہے۔ ان علاقوں میں اب کوئی "پیشگی" اقدام کرنے کا مشورہ عملاً بے معنی مشورہ ہے۔

بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار

زراعت، مویشیوں اور عوامی روزگار پرخصوصی توجہ دی جائے۔

 بلوچستان بنیادی طور پر خشک اور نیم خشک خطہ ہے۔   صوبے کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقے حالیہ خشک سالی سے خاص طور پر زیادہ متاثرہیں۔ جنوبی اورجنوب مغربی علاقے میں زمین میں نمی کا انحصار سردیوں کی بارشوں پر رہتا ہے۔  بلوچستان کے ان جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں میں ہر سال اوسط  بارش 71 سے 231 ملی میٹر کے درمیان ہوتی ہے۔

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا  

میٹ ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ مئی سے اکتوبر 2025 کے دوران بلوچستان کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں میں معمول سے 79 فیصد کم بارش ہوئی۔

نومبرسے جنوری 2026 کے دوران بھی ان علاقوں میں بارش معمول سے کم اور درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔  یہ صورتحال طویل خشک موسم کی نشاندہی کرتی ہے۔

 چاغی، گوادر، کیچ، خاران، مستونگ، نوشکی، پشین، پنجگور، قلعہ عبداللہ، کوئٹہ اور واشک  کے ضلعے خشک سالی سے زیادہ متاثر ہیں۔

نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی

موجودہ حالات سے زرعی علاقوں میں  بھی پانی کی کمی پیدا ہو سکتی ہے۔

ربیع  کے کاشت کے موسم کے دوران  آبپاشی کے محدود وسائل شدید دباؤ میں آ سکتے ہیں۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ
  • ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • بلوچستان میں12 ضلعے بارش کو ترس گئے، آئندہ کیا ہو گا؛ مفصل رپورٹ
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ