Jasarat News:
2025-11-03@08:24:59 GMT

کپاس کا مسلسل زوال معیشت کے لیے خطرہ بن گیا ہے

اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (کامرس ڈیسک)معروف معاشی ماہر اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ کپاس کی مسلسل گرتی ہوئی پیداوار معیشت کے لیے ایک بڑاخطرہ بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے کسانوں اور ٹیکسٹائل صنعت کی مشکلات پر توجہ دینا خوش آئند ہے لیکن صرف اعلانات کافی نہیں۔ فوری مربوط اور عملی اقدامات کیے بغیر کپاس کی معیشت کو سہارا دینا ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ کپاس کی امدادی قیمت 8500 روپے فی 40 کلو مقرر کرنے اور اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل بروقت فیصلہ ہیتاہم اگر ان فیصلوں پر فوری عملدرآمد نہ ہوا تو یہ اقدامات بے اثر رہیں گے۔یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں شاہد رشید بٹ نے انکشاف کیا کہ کپاس کی پیداوار گزشتہ ایک دہائی میں 60 فیصد سے زائد گر چکی ہے۔ ایک وقت میں ملک میں 1 کروڑ 40 لاکھ گانٹھیں پیدا ہوتی تھیں، جو اب گھٹ کر صرف 55 لاکھ گانٹھ رہ گئی ہیں۔ اس کمی نے پاکستان کو درآمدی کپاس پر انحصار کرنے پر مجبور کر دیا ہے جس سے قیمتی زرمبادلہ ضائع ہو رہا ہے اور برآمدی مسابقت بھی شدید متاثر ہو رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2024-25 میں کپاس کی درآمدات کا تخمینہ 5.

4 ملین گانٹھ ہے جس پر پر 1.9 ارب ڈالر لاگت آئے گی جس سے کرنٹ اکاؤنٹ اور زر مبادلہ کے ذخائر پر دباؤ آئے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد برآمدات اور 11 فیصد جی ڈی پی کا تعلق کپاس اور ٹیکسٹائل سے ہے اور اس شعبے میں بحران سے نہ صرف ملکی معیشت بلکہ لاکھوں کسانوںمزدوروں اور صنعتکاروں کی زندگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ پیداوار میں کمی کے باعث 60 فیصد سے زائد جننگ فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں جس سے بیروزگاری بڑھی ہے۔ان کاکہنا تھاکہ ناقص بیج، موسمیاتی تبدیلی، مہنگی پیداواری لاگت، گنے کی کاشت میں اضافہ اور پالیسیوں کا عدم تسلسل کپاس کے زوال کی بنیادی وجوہات ہیں۔ زرعی تحقیقی ادارے بھی مقامی طور پر معیاری بیج فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کپاس کی نے کہا

پڑھیں:

خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ انسانی حقوق حکومتِ سندھ نے سی بی این سی کلب اور سیونگ لائیوز ویلفیئر کے اشتراک سے “پنک ٹوبر کینسر آگاہی تقریب” کا اہتمام کیا۔۔اس موقع پر راج ویر سنگھ سوڈھا وزیرِ اعلیٰ سندھ کے معاونِ خصوصی برائے انسانی حقوق نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی اس اقدام کا مقصد یہ اجاگر کرنا تھا کہ چھاتی کا سرطان صرف صحت کا نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے جو ہر عورت کے صحت، آگاہی اور باوقار علاج کے حق کو نمایاں کرتا ہے۔تقریب کے مقررین نے تشویشناک اعداد و شمار پیش کیے، جن کے مطابق پاکستان میں خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں اور ہر نو میں سے ایک خاتون کو اس مرض کے لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ آگاہی، ابتدائی اسکریننگ اور بروقت علاج کی سہولت تمام خواتین کے لیے دستیاب ہونی چاہیے۔تقریب میں ماہر آنکالوجسٹس کی زیرِ قیادت پینل ڈسکشنز، سرطان سے صحت یاب خواتین کی حوصلہ افزا کہانیاں، اور آگاہی سیشنز منعقد کیے گئے جن میں غلط فہمیوں کا ازالہ، باقاعدہ اسکریننگ کی اہمیت، اور احتیاطی تدابیر پر روشنی ڈالی گئی۔اپنے خطاب میں راج ویر سنگھ سوڈھا نے محکمہ انسانی حقوق اور اس کے شراکت دار اداروں کی کاوشوں کو سراہا۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • فلمی ٹرمپ اور امریکا کا زوال
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
  • ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
  • ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ