’’پاکستان کے عوام کا تحفظ اور سلامتی مسلح افواج کی اولین ترجیح‘‘ آرمی چیف کی زیرِصدارت کور کمانڈرز کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
سٹی 42 : فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے دوطرفہ فوجی کشیدگی میں کسی تیسرے فریق کو شامل کرنا، بھارت کی بلاک پولیٹکس کو فروغ دینے کی بے بنیاد کوشش ہے، اس بھونڈی کوشش کا مقصد بھارت کا خطے میں نیٹ سیکورٹی پرووائڈر کے خود ساختہ کردار کو گمراہ طور پر پیش کرنا ہے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی۔ جس کے آغاز میں فورم کی جانب سے بھارتی سپانسرڈ پراکسیوں کے ہاتھوں حالیہ دہشت گردانہ حملوں میں شہید ہونے والوں کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
لاہور میں 229 ٹریفک حادثات؛ 280 افراد زخمی
کانفرنس فورم نے دہشت گرد پراکسیوں کے خلاف فورسز کی حالیہ کامیابیوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر فورم نے عزم کیا کہ " ہمارے شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا "۔ فورم نے کہا کہ پاکستان کے عوام کا تحفظ اور سلامتی مسلح افواج کی اولین ترجیح ہے۔
فورم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارتی حمایت یافتہ اور اسپانسرڈ پراکسیز کے خلاف ہر سطح پر فیصلہ کن اور جامع کارروائیاں جاری رکھنا ناگزیر ہے، پہلگام واقعے میں واضح شکست کے بعد، بھارت اب فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی پراکسیز کے ذریعے اپنے مذموم ایجنڈے کو مزید آگے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں 10 فیصد اضافہ
آرمی چیف عاصم منیر نے وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ ایران، ترکیہ ، آذربائیجان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حالیہ کامیاب دوروں پر پاکستان کے فعال سفارتی کردار کی تفصیلات سے فورم کو آگاہ کیا ۔ اس کے علاوہ فورم کو آرمی چیف کے تاریخی اور منفرد دورہ امریکہ کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی، بتایا گیا کہ دورہ امریکہ کے دوران اعلیٰ سطحی امریکی قیادت کو پاکستان کا دو طرفہ معاملات، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر پاکستان کا بامقصد مؤقف براہِ راست پیش کیا گیا ۔
پاکستان کے ٹیکس نظام سے متعلق ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ جاری
فورم نے مشرق وسطیٰ اور ایران کی حالیہ پیش رفت کے تناظر میں، داخلی و خارجی سلامتی کے اُمور کا تفصیلی جائزہ لیا ، جس میں 'طاقت کے استعمال' کے بڑھتے ہوئے عالمی رجحان کو بحثیت ایک ترجیحی پالیسی ٹول کے طور پر استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کیا، کہا کہ یہ بدلتا رجحان پاکستان کے لئے نہ صرف خود انحصاری کی صلاحیتوں کو بڑھانے بلکہ قومی اتحاد اور عزم کی اہمیت کو ناگزیر کرتا ہے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ بھارت کی طرف سے دوطرفہ فوجی کشیدگی میں کسی تیسرے فریق کو شامل کرنا، بھارت کی بلاک پولیٹکس کو فروغ دینے کی بے بنیاد کوشش ہے، اس بھونڈی کوشش کا مقصد بھارت کا خطے میں نیٹ سیکورٹی پرووائڈر کے خود ساختہ کردار کو گمراہ طور پر پیش کرنا ہے۔
سونے کی قیمت میں کمی
آرمی چیف نے کہا کہ درحقیقت دنیا واضح طور پر بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم اور ہندوتوا انتہاپسندی کے خطرناک رجحانات سے بدظن ہوتی جا رہی ہے۔
فورم کو جنگ کی بدلتی ہوئی نوعیت اور ابھرتے ہوئے خطرات کے پیش نظر پاک فوج کی حکمت عملی اور جدتوں کے بارے میں بریف کیا گیا۔ آرمی چیف نے ٹرائی سروسز ہم آہنگی کو مزید مضبوط کرنے میں پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کی قیادت کو بھی سراہا۔
جیل روڈ پر پلازے میں آگ لگ گئی
کانفرنس کے اختتام پر ، آرمی چیف نے ملک کو درپیش تمام خطرات کے خلاف پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستان کے بھارت کی آرمی چیف فورم نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
بھارتی سرپرستی میں دہشتگردی پاکستان کی سلامتی کیلیے خطرہ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ بھارتی سرپرستی میں دہشت گردی پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک اہم بین الاقوامی انٹرویو میں بھارت کی جانب سے پاکستان میں ریاستی سطح پر دہشتگردی کی سرپرستی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک واضح دشمنانہ پالیسی قرار دیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نئی دہلی کی یہ حکمت عملی محض وقتی کارروائیوں تک محدود نہیں بلکہ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش ہے، خاص طور پر بلوچستان جیسے حساس خطے میں۔
یہ بیان انہوں نے عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں دیا ۔ قبل ازیں گزشتہ ماہ وزیرستان میں ہونے والے خونریز حملے کے بعد پاکستان نے شدید ردِعمل ظاہر کیا تھا۔ اس حملے میں 16 فوجی جوان شہید جبکہ 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے بعد بعد فتنۃ الخوارج نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جب کہ پاکستانی اداروں کے مطابق اس دہشتگرد گروہ کو براہ راست بھارتی حمایت حاصل ہے، جس میں مالی معاونت، تربیت اور منصوبہ بندی شامل ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے انٹرویو میں واضح کیا کہ خوارج کی اصطلاح ان عناصر کے لیے استعمال کی جا رہی ہے جو ریاستِ پاکستان کے آئینی ڈھانچے، افواج اور شہریوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں جنگ یا جہاد کا اختیار صرف ریاست کو حاصل ہے، کسی انفرادی گروہ یا تنظیم کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا۔
انہوں نے فتنۃ الخوارج کو اسلام، انسانیت اور پاکستانی معاشرتی اقدار کا کھلا دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ گمراہ نظریہ مسلمانوں کو ہی نشانہ بنا کر ایک مکروہ ایجنڈے کی تکمیل کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کی ایک اور شکل فتنۃ الہندوستان بھی ہے، جو ایسے گروہ یا نیٹ ورک پر مشتمل ہے جنہیں بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ان گروہوں کا ہدف خاص طور پر بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں کے ذریعے پاکستان کو داخلی طور پر کمزور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی سیاسی اور خفیہ قیادت نے متعدد مواقع پر پاکستان میں عدم استحکام پھیلانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور اس نیٹ ورک کے پیچھے ایک منظم دماغ یعنی اجیت دوول جیسا ماسٹر مائنڈ کارفرما ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کئی مغربی ممالک بشمول امریکا اور کینیڈا، بھارت کے دہشتگرد گروہوں سے روابط اور ان کی سرپرستی کے شواہد تسلیم کر چکے ہیں۔ ان بیانات کو پاکستان کے عالمی سطح پر مؤثر سفارتی بیانیے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس میں بھارت کی منافقانہ دوغلی پالیسیوں کو بے نقاب کیا جا رہا ہے۔
عالمی اور علاقائی سلامتی سے متعلق گفتگو میں جنرل احمد شریف چوہدری نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی بھی مذمت کی اور پاکستان کی جانب سے تہران کو مکمل سیاسی و سفارتی حمایت کی یقین دہانی کروائی۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اس وقت انصاف اور عالمی قانون کی روشنی میں فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ ریاستی دہشتگردی کے بڑھتے رجحانات دنیا کو ایک خطرناک سمت میں لے جا سکتے ہیں۔
ایٹمی معاملات پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام مکمل محفوظ اور عالمی معیارات کے مطابق ہے۔ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہے اور اس کی دفاعی صلاحیت ناقابلِ تسخیر ہے۔ کسی ملک کی جرات نہیں کہ وہ پاکستان کے جوہری اثاثوں پر میلی نگاہ ڈال سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ایٹمی پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے، لیکن اس کی موجودگی پاکستان کے علاقائی تحفظ اور توازن کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔