اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا باہر دہشتگرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا۔ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 92 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ گزشتہ برس دہشتگردی کے 200 سے زیادہ واقعات پیش آئے۔ حملے رواں برس بھی جاری ہیں۔ دہشتگردی کے حوالے سے یہ سال پاکستان کی تاریخ میں بدترین سال ہے۔ میں خود دہشتگردی کا شکار رہا ہوں۔ پہلگام حملے کے متاثرین کا دکھ اور خوف محسوس کر سکتا ہوں۔ پاکستان جس پراسیس سے گزرا اس میں پاکستان نے دہشتگرد گروپوں کیخلاف فوجی آپریشن کیا۔ بے نظیر بھٹو  کی شہادت کے بعد میرے والد کے دور میں جنوبی وزیرستان میں آپریشن کیا گیا۔ اس کے بعد کی حکومتوں نے شمالی وزیرستان میں بھی آپریشن کیا۔ ہم نے نیشنل ایکشن پلان نافذ کیا۔ بھارت کے جن گروپوں پر تحفظات ہیں اس حوالے سے حال ہی میں ہم ایف اے ٹی ایف کے سخت عمل سے گزرے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کی نگرانی کا عمل بہت سخت ہوتا ہے آپ کچھ نہیں چھپا سکتے۔ پہلگام حملے کے فوری بعد وزیراعظم شہباز شریف نے غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقات کا حصہ بننے کی پیشکش کی تھی۔ یہ بھارتی حکومت تھی جس نے اس پیش کش کو ٹھکرایا۔ پہلگام حملے میں کون ملوث تھے؟ ان لوگوں کو کوئی کیوں نہیں جانتا؟ آپ ان لوگوں کے نام کیوں نہیں جانتے؟۔ اگر وہ پاکستان کی سرحد کراس کر کے مقبوضہ کشمیر میں گئے تو یہ سائنٹیفک ٹیکنالوجی اور سیٹلائٹ کا دور ہے۔ پاکستان اس حملے میں ملوث ہوتا تو آپ کے پاس ایسی ساری معلومات ہوتیں اور عالمی برادری بھی اس سے باخبر ہوتی۔ بھارتی عوام سے جھوٹ بولا گیا کہ پاکستان پہلگام حملے میں ملوث ہے۔ اور بھارتی عوام کو بے وقوف بنایا۔ ہمارے خطے میں دہشتگردی کی ایک تاریخ ہے۔ اس میں لشکر جھنگوی‘ لشکر طیبہ اور دیگر دہشتگرد گروپ ہیں۔ سرد جنگ کی وجہ سے اس وقت پاکستان کی یہ پالیسی تھی کہ ان گروپس کو نہ دہشتگرد سمجھا گیا نہ کہا گیا۔ دہشتگرد کا لفظ نائن الیون کے بعد آیا‘ اس سے پہلے ایسے گروپوں کو فریڈم فائٹر کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ ماضی میں نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی برادری نے اس کو جہاد کے طور پر معاشرے میں پیش کیا۔ ہمیں ٹی ٹی پی‘ القاعدہ ‘ داعش‘ بی ایل اے‘ ان سب کی دہشتگردی کا سامنا ہے۔ ان گروپوں میں وہ بھی شامل ہیں جو کشمیر جہاد میں گئے۔ جہاد کے نظریئے کے تحت پاکستانی معاشرے اور پاکستانی سیاست میں ان گروپوں کی مخالفت نہیں کی گئی۔ پاکستانی گروپوں یا پاکستان سے تعلق رکھنے والے ان افراد کی افغان جہاد کیلئے عالمی برادری کی طرف سے ٹریننگ دی گئی۔بھارت میڈیا پر پاکستان کیخلاف چیخنے کی بجائے جامع مذاکرات کا حصہ بنے۔ بھارت جامع مذاکرات کا حصہ بنے گا تو دیگر مسائل پر بھی بات ہوگی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے خطرات اب بھی موجود ہیں جیسے عراق میں القاعدہ کو شکست دی گئی لیکن وہ داعش کی صورت میں دوبارہ ابھرے۔ ممبئی حملہ کیس بھارت کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ پا رہا۔ بھارت کی متعصبانہ سوچ کی بجائے عالمی سطح پر اکارڈ زیادہ اہم ہے۔ بھارتی حکومت گاندھی فلسفے کے خلاف چل رہی ہے۔ بھارتی عوام ڈس انفارمیشن سے بچیں۔ انٹرویو کے دوران بھارتی اینکر بار بار بلاول بھٹو کو جواب دینے میں روک رہے تھے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ’’اگر جواب نہیں سننا تو میں پروگرام چھوڑ کر چلا جاؤں گا‘‘۔ بھارت کو تعصب کی بجائے بین الاقوامی برادری کے مؤقف کے ساتھ جانا چاہئے۔ ہم نے عالمی برادری کو مطمئن کر دیا ہے۔ بلوچستان میں پکڑے جانے والے بھارتی فوجی افسر کلبھوشن سے تو آپ بھی واقف ہوں گے۔ حقیقت یہ ہے پاکستان میں بھارت کی طرف سے دہشتگرد حملوں کا ایک سلسلہ جاری رہا ہے۔ حالیہ جعفر ایکسپریس پر دہشتگرد حملے کا براہ راست تعلق بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی سے ہے۔ ممبئی حملوں کے ساتھ آپ کو 2007 ء میں ہونے والا سمجھوتہ ایکسپریس حملہ بھی یاد کرانا چاہتا ہوں۔ سمجھوتہ ایکسپریس حملے میں بھارتی سرزمین پر 46 پاکستانیوں کی جانیں گئیں اور کوئی عدالتی کارروائی نہیں ہوئی بلکہ اعترافی بیان بھی واپس لے لیا گیا۔ بھارت جو بھی نظریہ رکھے امریکہ ہو یا ایف اے ٹی ایف، دنیا جانتی ہے کہ پاکستان اب تبدیل ہو چکا ہے۔ یہ بھارت کے مفاد میں بھی ہے کہ وہ تسلیم کر لے کہ پاکستان اب ماضی جیسے کردار میں نہیں۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: عالمی برادری پہلگام حملے کہ پاکستان پاکستان کی حملے میں

پڑھیں:

خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 31 دہشتگرد ہلاک

آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی دیگر بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج کو بھی انجام تک پہنچایا جا سکے۔ سکیورٹی فورسز ملک سے بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کے آپریشنز میں 31 دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 13 اور 14 ستمبر کو خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کی 2 مختلف کارروائیوں میں بھارت نواز دہشت گرد گروہ ’’فتنہ الخوارج‘‘ کے 31 دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے۔ ضلع لکی مروت میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا اور اس کارروائی کے دوران سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا، جہاں شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 14 بھارتی سرپرستی یافتہ  خوارج کو جہنم واصل کر دیا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق اسی نوعیت کی ایک اور انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی ضلع بنوں میں کی گئی، جس میں مزید 17 خوارج مارے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی دیگر بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج کو بھی انجام تک پہنچایا جا سکے۔ سکیورٹی فورسز ملک سے بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • خضدار آپریشن: بھارتی حمایت یافتہ 5 دہشتگرد انجام کو پہنچ گئے
  • بلوچستان: فورسز کے آپریشن میں 5 بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد ہلاک، حملوں میں پولیس اور لیویز کے 2 اہلکار شہید
  • بلوچستان: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 5 بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد ہلاک
  • دہشتگردوں کا ملک کے اندر اور باہر پورا بندوبست کیا جائے گا،راناثنااللہ
  • ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے،اسحق ڈار
  • مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے: اسحاق ڈار
  • بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کو بابا گورونانک کی برسی پر آنے سے روک دیا
  • گورو نانک برسی، بھارت نے سکھ یاتریوں کو آنے کی اجازت نہ دی
  • بلوچستان: کیچ میں آپریشن، 5 دہشتگرد ہلاک، 5 جوان شہید
  • خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 31 دہشتگرد ہلاک