پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا باہر دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا: بلاول
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا باہر دہشتگرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا۔ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 92 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ گزشتہ برس دہشتگردی کے 200 سے زیادہ واقعات پیش آئے۔ حملے رواں برس بھی جاری ہیں۔ دہشتگردی کے حوالے سے یہ سال پاکستان کی تاریخ میں بدترین سال ہے۔ میں خود دہشتگردی کا شکار رہا ہوں۔ پہلگام حملے کے متاثرین کا دکھ اور خوف محسوس کر سکتا ہوں۔ پاکستان جس پراسیس سے گزرا اس میں پاکستان نے دہشتگرد گروپوں کیخلاف فوجی آپریشن کیا۔ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد میرے والد کے دور میں جنوبی وزیرستان میں آپریشن کیا گیا۔ اس کے بعد کی حکومتوں نے شمالی وزیرستان میں بھی آپریشن کیا۔ ہم نے نیشنل ایکشن پلان نافذ کیا۔ بھارت کے جن گروپوں پر تحفظات ہیں اس حوالے سے حال ہی میں ہم ایف اے ٹی ایف کے سخت عمل سے گزرے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کی نگرانی کا عمل بہت سخت ہوتا ہے آپ کچھ نہیں چھپا سکتے۔ پہلگام حملے کے فوری بعد وزیراعظم شہباز شریف نے غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقات کا حصہ بننے کی پیشکش کی تھی۔ یہ بھارتی حکومت تھی جس نے اس پیش کش کو ٹھکرایا۔ پہلگام حملے میں کون ملوث تھے؟ ان لوگوں کو کوئی کیوں نہیں جانتا؟ آپ ان لوگوں کے نام کیوں نہیں جانتے؟۔ اگر وہ پاکستان کی سرحد کراس کر کے مقبوضہ کشمیر میں گئے تو یہ سائنٹیفک ٹیکنالوجی اور سیٹلائٹ کا دور ہے۔ پاکستان اس حملے میں ملوث ہوتا تو آپ کے پاس ایسی ساری معلومات ہوتیں اور عالمی برادری بھی اس سے باخبر ہوتی۔ بھارتی عوام سے جھوٹ بولا گیا کہ پاکستان پہلگام حملے میں ملوث ہے۔ اور بھارتی عوام کو بے وقوف بنایا۔ ہمارے خطے میں دہشتگردی کی ایک تاریخ ہے۔ اس میں لشکر جھنگوی‘ لشکر طیبہ اور دیگر دہشتگرد گروپ ہیں۔ سرد جنگ کی وجہ سے اس وقت پاکستان کی یہ پالیسی تھی کہ ان گروپس کو نہ دہشتگرد سمجھا گیا نہ کہا گیا۔ دہشتگرد کا لفظ نائن الیون کے بعد آیا‘ اس سے پہلے ایسے گروپوں کو فریڈم فائٹر کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ ماضی میں نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی برادری نے اس کو جہاد کے طور پر معاشرے میں پیش کیا۔ ہمیں ٹی ٹی پی‘ القاعدہ ‘ داعش‘ بی ایل اے‘ ان سب کی دہشتگردی کا سامنا ہے۔ ان گروپوں میں وہ بھی شامل ہیں جو کشمیر جہاد میں گئے۔ جہاد کے نظریئے کے تحت پاکستانی معاشرے اور پاکستانی سیاست میں ان گروپوں کی مخالفت نہیں کی گئی۔ پاکستانی گروپوں یا پاکستان سے تعلق رکھنے والے ان افراد کی افغان جہاد کیلئے عالمی برادری کی طرف سے ٹریننگ دی گئی۔بھارت میڈیا پر پاکستان کیخلاف چیخنے کی بجائے جامع مذاکرات کا حصہ بنے۔ بھارت جامع مذاکرات کا حصہ بنے گا تو دیگر مسائل پر بھی بات ہوگی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے خطرات اب بھی موجود ہیں جیسے عراق میں القاعدہ کو شکست دی گئی لیکن وہ داعش کی صورت میں دوبارہ ابھرے۔ ممبئی حملہ کیس بھارت کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ پا رہا۔ بھارت کی متعصبانہ سوچ کی بجائے عالمی سطح پر اکارڈ زیادہ اہم ہے۔ بھارتی حکومت گاندھی فلسفے کے خلاف چل رہی ہے۔ بھارتی عوام ڈس انفارمیشن سے بچیں۔ انٹرویو کے دوران بھارتی اینکر بار بار بلاول بھٹو کو جواب دینے میں روک رہے تھے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ’’اگر جواب نہیں سننا تو میں پروگرام چھوڑ کر چلا جاؤں گا‘‘۔ بھارت کو تعصب کی بجائے بین الاقوامی برادری کے مؤقف کے ساتھ جانا چاہئے۔ ہم نے عالمی برادری کو مطمئن کر دیا ہے۔ بلوچستان میں پکڑے جانے والے بھارتی فوجی افسر کلبھوشن سے تو آپ بھی واقف ہوں گے۔ حقیقت یہ ہے پاکستان میں بھارت کی طرف سے دہشتگرد حملوں کا ایک سلسلہ جاری رہا ہے۔ حالیہ جعفر ایکسپریس پر دہشتگرد حملے کا براہ راست تعلق بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی سے ہے۔ ممبئی حملوں کے ساتھ آپ کو 2007 ء میں ہونے والا سمجھوتہ ایکسپریس حملہ بھی یاد کرانا چاہتا ہوں۔ سمجھوتہ ایکسپریس حملے میں بھارتی سرزمین پر 46 پاکستانیوں کی جانیں گئیں اور کوئی عدالتی کارروائی نہیں ہوئی بلکہ اعترافی بیان بھی واپس لے لیا گیا۔ بھارت جو بھی نظریہ رکھے امریکہ ہو یا ایف اے ٹی ایف، دنیا جانتی ہے کہ پاکستان اب تبدیل ہو چکا ہے۔ یہ بھارت کے مفاد میں بھی ہے کہ وہ تسلیم کر لے کہ پاکستان اب ماضی جیسے کردار میں نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عالمی برادری پہلگام حملے کہ پاکستان پاکستان کی حملے میں
پڑھیں:
حوصلہ کریں، سانس لیں: بلاول بھٹو نے بار بار ٹوکنے پر بھارتی صحافی کی میٹھی میٹھی کلاس لے لی
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی صحافی کرن تھاپر کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران تحمل، سنجیدگی اور اعتماد کا مظاہرہ کرتے ہوئے مؤدبانہ انداز میں انہیں خاموش کرا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے کسی گروہ کو بھارت پر حملے کی اجازت نہیں دی، بلاول بھٹو کا کرن تھاپر کو انٹرویو
انٹرویو کے دوران کرن تھاپر نے بارہا بلاول بھٹو کی بات کاٹنے کی کوشش کی اور جانبدارانہ سوالات کے ذریعے دباؤ ڈالنے کی روش اپنائی۔
گفتگو کا آغاز بھارت میں دہشتگردی سے متعلق پاکستان پر لگائے گئے پرانے الزامات سے ہوا۔ جیسے ہی بلاول بھٹو نے منطقی جواب دینا شروع کیا، کرن تھاپر نے بار بار مداخلت کی۔
قریباً 50 منٹ طویل اس ویڈیو میں کرن تھاپر نے کئی مواقع پر بلاول بھٹو کو بات مکمل نہ کرنے دی اور غیر متعلقہ انداز میں سوال دہراتے رہے۔
اس تمام صورتحال میں بلاول بھٹو زرداری نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور اشتعال انگیزی کا جواب نرمی سے دیتے ہوئے کہا ’بھائی میں آرہا ہوں اس نکتہ پر، کوئی بات نہیں آپ حوصلہ کریں، سانس لیں۔‘
بعد ازاں بلاول نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر وضاحت دیتے ہوئے کہاکہ وہ بھارتی میڈیا پر منصفانہ گفتگو کی امید لے کر انٹرویو میں شریک نہیں ہوئے تھے۔
My interview with Karan Thapar should be out later today. We are not afraid of putting our case to the Indian public via Indian media.
I chose to give an interview to Indian media, not because I expected a fair platform, but because I believe in the people of India, especially…
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) July 9, 2025
بلاول بھٹو نے کہاکہ میں نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو اس لیے دیا کہ مجھے بھارت کے عوام، خاص طور پر نوجوان نسل پر یقین ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے خطے میں امن کا مقدمہ صرف پاکستان کا مقصد نہیں بلکہ دونوں اقوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ’میرا یقین ہے کہ بھارت اور پاکستان کی نئی نسلیں مل کر ایک نئی تقدیر کی تشکیل کر سکتی ہیں۔‘
انہوں نے زور دیا کہ ہم وہ نسل بنیں گے جو تاریخ کی زنجیریں توڑے گی، جنگ کے سوداگروں، مایوس سوچ رکھنے والوں اور نفرت پھیلانے والوں کی راہ میں رکاوٹ بنے گی۔ ہم ایک ساتھ ان حقیقی چیلنجز کا سامنا کریں گے جن میں دہشتگردی، ماحولیاتی تبدیلی اور عدم مساوات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نیو نارمل قائم کرنا چاہتا ہے مگر یہ کسی کے مفاد میں نہیں، بلاول بھٹو
آخر میں بلاول بھٹو زرداری نے بھارت اور پاکستان کے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ یہ میرا وعدہ ہے کہ ہمارا مستقبل ماضی کے تنازعات سے نہیں بلکہ ایک نئی تقدیر سے وابستہ ہوگا جو پرامن بقائے باہمی، باہمی تعاون اور مشترکہ خوشحالی پر مبنی ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی صحافی سنجیدگی کرن تھاپر کلاس لے لی وی نیوز