پہلگام واقعے پر بھارت نے اپنے عوام سے جھوٹ بولا اور جنگ میں ڈس انفارمیشن پھیلائی، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان پیلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے پر اپنے عوام سے جھوٹ بولا اور اپنے لوگوں کو حقیقت سے آگاہ نہ کرنے اور اندھیرے میں رکھنے کے لیے جنگ کے دوران ڈس انفارمیشن پھیلائی۔
بھارتی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر دہشت گرد گروپس کو حملوں کی اجازت دینے کے لیے الزامات کا جواب دیا اور کہا کہ پاکستان کسی بھی گروپ کو پاکستان سے باہر اور پاکستان کے اندر بھی دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا، ہم خود کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی جنگ لڑی ہے اور ہم نے 92 ہزار شہریوں کی قربانی دی ہے، صرف پچھلے سال ہم نے دو ہزار دہشت گردی کے حملوں میں ایک ہزار 200 سے زائد شہریوں کا نذرانہ دے چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے اپنی کارروائیوں کا سلسلہ رواں برس بھی اس سے تیز کردیا ہے اور اگر یہ شرح رہی تو یہ سال پاکستان کی تاریخ میں سب سے خونی سال ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں دہشت گردی کے متاثرہ کے طور پر پہلگام واقعے کے متاثرین کے درد کو بہتر سمجھتا ہوں جو کوئی اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس طرح کے گروپ نائن الیون سے قبل فریڈم فائٹر کے طور پر جانے جاتے تھے اور سرد جنگ کے دوران افغانستان میں لڑائی یا سرد جنگ سے متعلق لڑائی میں ان گروپس کی حمایت کی جاتی تھی لیکن اس کے باوجود ہماری پارٹی کی پالیسی اس کی مخالف تھی۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پاکستان میں تمام گروپس جن کا آج سامنا ہے ان سب کا افغانستان کی جنگ سے تعلق ہے اور اس کی بنیاد وہاں سے منسلک ہے، یہ گروپس بعد میں القاعدہ اور دیگر گروپس میں بٹ گئے بشمول وہ گروپ جنہوں نے کشمیر جہاد کا اعلان کیا، اسی مناسبت سے پاکستان کے معاشرے اور سیاست میں ان گروپس کی مخالفت نہیں کی گئی کیونکہ پاکستانی گروپس یا انفرادی طور پر لوگوں کو عالمی برادری نے تربیت دی تاکہ افغانستان کے حوالے سے جہاد کریں اور یہ ماضی تھا اور اس عمل کا پاکستان بھی حصہ تھا اور بھارت اس عمل کو نظرانداز کرتا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف یا صدر آصف علی زرداری کے بیانات کا تعلق ماضی سے ہے جبکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مختلف آپریشنز کیے، بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ہماری حکومت نے جنوبی وزیرستان میں آپریشن شروع کیا، بعد میں آنے والی حکومت نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کیا اور ہم نے نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا۔
انہوں نے کہا کہ جن گروپس کے بارے میں بھارت کو تحفظات ہیں ان گروپس کے خلاف پاکستان نے حال ہی میں ایف اے ٹی ایف کو آگاہ کیا تھا، جس کی عالمی برادری نے توثیق کی کہ پاکستان نے مذکورہ دہشت گرد گروپس کے خلاف کارروائی کی ہے اور عالمی برادری اچھی طرح آگاہ ہے۔
پہلگام واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس حملے میں پاکستان ملوث ہے حالانکہ سب جانتے ہیں کہ اس واقعے کے فوری بعد وزیراعظم پاکستان نے اس حوالے سے کسی بھی غیرجانب داری تحقیقات کا حصہ بننے کے لیے پاکستان تیار ہے کیونکہ ہمیں یقین تھا کہ ہم صاف ہیں لیکن بھارت کی حکومت نے اس سے روگردانی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک پہلگام واقعے کی بات ہے تو پاکستان بین الاقوامی تحقیقات کا حصہ بننے کو تیار ہے لیکن بھارت کی حکومت نے انکار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکومت اپنے عوام، پاکستان اور دنیا کو یہ بتانے سے قاصر رہی کہ اس حملے میں ملوث لوگ کون تھے، جن کا تعلق پاکستان سے تھا، وہ کیوں معلوم لوگ نہیں تھے، درحقیقت اگر یہ لوگ پاکستان سے سرحد پار دہشت گردی کے لیے بھارت کے زیرتسلط کشمیر سے گزر کر اتنے اندر جانے میں کامیاب ہوئے تو یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے، سٹیلائٹ انفارمیشن کا زمانہ ہے اس کے ذریعے ثابت کیا جاتا اور عالمی برادری بھی مان لیتی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پہلگام واقعے کے حوالے سے بھارت کے عوام کے ساتھ جھوٹ بولا گیا کیونکہ پاکستان کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا، یہی وجہ تھی کہ اس جنگ کے دوران بھارت کی حکومت اور بھارتی میڈیا نے ڈس انفارمیشن شروع کی کہ بھارت کے عوام کو اندھیرے میں رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے پروگرام کے تحت دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں کیں اور دوہزار سے زائد دہشت گردوں اور تنظیموں کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کالعدم قرار دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہا کہ پاکستان بھارت کی حکومت کہ پاکستان نے عالمی برادری پہلگام واقعے دہشت گردی کے بلاول بھٹو کہ بھارت حکومت نے کے خلاف تھا کہ ہے اور کے لیے
پڑھیں:
چین سے 3 معاہدے، صدر کی شرکت، بلاول سے کاروباری شخصیات کی ملاقاتیں
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر آصف علی زرداری سے شنگھائی میں چیئرمین چیری ہولڈنگ ین تونگیو نے ملاقات کی۔ خاتون اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا بھی ہمراہ تھے۔ صدر زرداری نے چیری آٹو کی پاکستان میں دلچسپی اور توسیعی منصوبوں کا خیر مقدم کیا۔ صدر زرداری نے الیکٹرک بسوں اور لوکلائزیشن منصوبوں کو خوش آئند قرار دیا۔ صدر زرداری نے کہا کہ نوجوانوں کیلئے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ الیکٹرک اور نیو انرجی گاڑیوں کیلئے پالیسی سپورٹ فراہم کی جائے گی۔ صدر زرداری نے چیری کو الیکٹرک بسوں، منی ٹرکس اور گرین انرجی میں مشترکہ منصوبوں میں شرکت کی دعوت دی۔ پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ مینوفیکچرنگ، منرلز اور انرجی سٹوریج میں تعاون کی تجویز پیش کی گئی۔ علاوہ ازیں صدر مملکت آصف علی زرداری نے شنگھائی میں مفاہمت کی تین یاد داشتوں کی دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔ ایم او یوز کا مقصد پاکستان میں زراعت، ماحولیات اور ماس ٹرانزٹ کے شعبوں کی ترقی ہے۔ خاتون اول بی بی آصفہ، چیئرمین بلاول بھٹو اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا بھی شریک تھے۔ پہلا ایم او یو: کنٹرولڈ ایگریکلچر سائنس اینڈ ایجوکیشن پارک، زرعی پیداوار اور خوراک کے تحفظ میں اضافہ، دوسرا ایم او یو: شینونگ کالج، کسانوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کرنے کے لئے، تیسرا ایم او یو: ٹائر ری سائیکلنگ پروجیکٹ، ماحول دوست فاضل مادہ کی مینجمنٹ کو فروغ دینے کے متعلق ہے۔ صدر زرداری نے کہا کہ یہ ایم او یوز پاک چین زرعی، تکنیکی اور ماحولیاتی تعاون کو مضبوط بنانے کی عملی کوشش ہیں۔ صدر آصف علی زرداری سے شنگھائی میں سی پی سی سیکرٹری چن جینِنگ نے ملاقات کی۔ صدر زرداری نے کہا مخالف اور دشمن عناصر پاک چین دوستی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ پاک چین دوستی نسل در نسل آگے بڑھے گی اور مزید مستحکم ہوگی۔ صدر زرداری نے کہا پاک چین تعلقات وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوں گے۔ دریں اثناء پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے شنگھائی میں چین کی سب سے بڑی تعمیراتی کمپنی چائنا اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ کارپوریشن کے وفد نے ملاقات کی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بیلٹ اینڈ روڈ انفارمیشن انڈسٹری یونین کے مشیر سونگ لنگ بن، چیف کنسلٹنٹ بے چی اور کنسلٹنٹ بے لین نے بھی ملاقات کی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت پاک چین اقتصادی راہداری، ڈیجیٹل اور گرین انفراسٹرکچر کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ دریں اثناء بلاول بھٹو زرداری سے شنگھائی میں توانائی کے شعبے کی اہم چینی کمپنی وونٹائی پاور کے وفد نے ملاقات کی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وونٹائی گروپ کے وفد کے درمیان پاکستان میں توانائی کے متبادل ذرائع میں سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری کو وونٹائی گروپ کے وفد نے سولر انرجی کے شعبے میں وسیع امکانات پر بریفنگ دی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ توانائی کے متبادل ذرائع اختیار کئے بغیر تیز رفتار ترقی ممکن نہیں، توانائی کے ماحول دوست ذرائع کو اختیار کرکے ہم موسمیاتی تبدیلیوں کا بھی بخوبی مقابلہ کرسکتے ہیں۔