سیف الدین کی وزیر بلدیات سے ملاقات ، کراچی میں غیر قانونی تعمیرات روکنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)اپوزیشن لیڈر کے ایم سی ونائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ کی قیادت میں جماعت اسلامی کے ٹائون چیئر مینوں کے ایک وفد نے وزیر بلدیات سعید غنی سے سندھ سیکرٹریٹ تغلق ہائوس میں ملاقات کی ، ملاقات میں کراچی میں ایس بی سی اے اور حکومتی سرپرستی میں غیر قانونی تعمیرات ، لیاری میں منہدم شدہ عمارت سمیت بڑی تعداد میں مخدوش عمارتوں ، واٹر کارپوریشن ، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی کارکردگی و عوامی مسائل اور سالانہ ترقیاتی اسکیموں میں ٹائون اور یوسی چیئر مینوں کو اعتماد میں لینے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ شہر میں جاری غیر قانونی تعمیرات کو روکا جائے ، مخدوش عمارتوں کے مالکان کو متبادل جگہ اور رہائشیوں کو کم از کم 6ماہ کا کرایہ ادا کیا جائے ، ترقیاتی اسکیموں ،واٹر کارپوریشن اور صفائی ستھرائی کے حوالے سے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے معاملات میں ٹائون اور یوسی کے چیئر مینوں کو بھی شامل کیا جائے ، جماعت اسلامی کے وفد نے ان نکات اور معاملات کے حوالے سے مختلف تجاویز بھی پیش کیں ، بعد ازاں وزیر بلدیات اور اپوزیشن لیڈر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور صحافیوں کو بریفنگ دی اور بتایا کہ مخدوش عمارتوں کے حوالے سے حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے ، مخدوش عمارتوں کے مالکان کو متبادل جگہ اور کرائے داروں کو 3ماہ کا کرایہ دیا جائے گا ، آج کے اجلاس کے فالو آپ کے لیے مزید اجلاس اور ملاقاتیں بھی کی جائیں گی ۔ٹائون و یوسی کے مسائل کے حل اور شکایات دور کی جائیں گی ،اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کا مقصد شہر کی بھلائی ہے،شہر کے مسائل حل کرنے کے لیے پیپلز پارٹی، تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں سے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ہمارے ا یجنڈے میں سب سے پہلے ایس بی سی اے اور بلڈر مافیا کی ملی بھگت سے شہرمیں بڑھتی ہوئی غیر قانونی تعمیرات ہے،جب مخدوش غیر قانونی عمارتیں گرانے کی بات کی جارہی ہے تو ضروری ہے کہ جہاں غیر قانونی تعمیرات کی جارہی ہیں انہیں بھی فوری طور پر روکا جائے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جن عمارتوں کو گرایا جارہا ہے ان کے رہائشیوں کو 6 ماہ کا کرایہ ادا کیا جائے اور مالکان کومتبادل جگہ دی جائے۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ واٹر کارپوریشن عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے رہا ہے اور بحالت مجبوری ٹاؤن اور یوسیز سیوریج اور پانی پر اپنے وسائل خرچ کررہے ہیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹاؤن اور یوسیز چیئر مینز کو بھی ان معاملات میں شامل کیا جائے اور اے ڈی پی کی اسکیموں میں ٹاؤن و یوسی چیئرمین کو اعتماد میں لیا جائے۔وزیر بلدیات سعید غنی نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ سیف الدین ایڈووکیٹ کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفد سے کراچی کے متعدد مسائل پر گفتگو کی گئی،جماعت اسلامی کے جتنے بھی نکات اور مطالبات ہیں وہ سیاسی نہیں بلکہ واقعی شہری مسائل پر ہیں ،جماعت اسلامی نے واٹر کارپوریشن ، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ، مخدوش عمارتوں و غیر قانونی تعمیرات سمیت دیگر منصوبوں کے حوالے سے تجاویز دی ہیں،لیاری بغدادی میں عمارت منہدم ہونے کے حوالے سے سندھ حکومت نے 4 رکنی کمیٹی بنائی تھی جس نے ابتدائی طور رپورٹ پیش کردی ہے۔ مخدوش عمارت کا نمبر معلوم ہونے سے تشویش ہوئی کیونکہ ہمیں عمارت کا نمبر الگ بتایا گیا تھا۔ ہماری کوشش ہے کہ نہ صرف یہ عمارت بلکہ مزید مخدوش اور خستہ حال عمارتوں کو گرایا جائے۔ متاثرین کو فی الوقت 3 ماہ کا کرایہ ادا کیا جائے گا۔ ہماری ذمے داری ہے کہ تمام متاثرین کی امداد کی جائے ،غیر قانونی تعمیر شدہ عمارتوں کو گرانے کے عمل کو تیز کیا جائے گا۔ ایس بی سی اے کے قانون میں ترامیم کی جائے گی تاکہ غیر قانونی تعمیرات کو روکا جاسکے۔ جماعت اسلامی و دیگر اسٹیک ہولڈرز جماعت سے بھی ترامیم میں تجاویز لیں گے۔ ہم اپنی تجاویز بھی جماعت اسلامی کو شیئر کریں گے، جن متاثرین کے پاس مالکانہ حقوق تھے صرف انہیں متبادل جگہ اور کرایہ دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات جماعت اسلامی کے واٹر کارپوریشن مخدوش عمارتوں وزیر بلدیات کے حوالے سے کیا جائے اور یوسی کا کرایہ جائے گا
پڑھیں:
حیدرآباد ،ڈی سی کی مخدوش عمارتوں کیخلاف کارروائی کی ہدایت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) ڈپٹی کمشنر زین العابدین میمن کی زیر صدارت میں ایک اجلاس ہوا، اجلاس میں حیدرآباد شہر میں موجود مخدوش عمارتوں کے خلاف فوری اور سخت کاروائیوں کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے ڈپٹی ڈائریکٹرز، میونسپل کمشنر ایچ ایم سی، اور چاروں تعلقوں کے اسسٹنٹ کمشنرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ کسی بھی مخدوش عمارت کو نظر انداز کرنا عوام کی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے، جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ڈپٹی کمشنر حیدرآباد زین العابدین میمن نے کہاکہ انکی اولین ترجیح انسانی جان کا تحفظ ہے، جو عمارت خطرناک ہے یا ناقابل مرمت ہے، اسے فوری طور پر خالی کرایا جائے اور ضرورت پڑنے پر گرایا جائے۔انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال 74 مخدوش عمارتوں کی نشاندہی کی گئی تھی، جن میں سے کچھ مرمت ہو چکی ہیں مگر کئی عمارتیں اب بھی خطرہ بنی ہوئی ہیں۔ تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی گئی کہ وہ SBCA کے ساتھ مل کر فوری طور پر نئی لسٹ تیار کریں اور فیلڈ میں نکل سروے کریں اور کر مخدوش عمارتوں کی نشاندھی مختصر وقت میں کریں۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حکام نے بتایا کہ نوٹسز کی ترسیل کے باوجود بعض عمارتوں کو خالی نہیں کیا گیا، جس پر ڈی سی نے واضح ہدایات جاری کی کے جہاں مکین تعاون نہ کریں، وہاں پولیس کی مدد سے عمارتوں کا انخلا کہا جائے اور SBCA قوانین کے تحت ایف آئی آر درج کی جائے اور پراسیکیوشن کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہر ممکن پولیس سیکیورٹی فراہم کی جائے گی اور ریجن میں مشینری کی کمی کو پورا کیا جائے گا۔ڈپٹی کمشنر حیدرآباد نے یہ بھی ہدایت کی کہ شہر کی دیواروں اور چوراہوں پر پبلک سروس پیغامات آویزاں کیے جائیں، تاکہ عوام مخدوش عمارتوں کی بروقت اطلاع دے سکیں اور اس مہم میں انتظامیہ کا ساتھ دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگلا اجلاس 14 جولائی کو رکھاہے، جس میں نئی لسٹ اور انسپکشن کی تصویری رپورٹس پیش کی جائیں گی۔ڈی سی زین العابدین میمن نے اپنے خطاب میں آخر میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ حیدرآباد میں کوئی مخدوش عمارت عوام کے سروں پر نہیں رہے گی، ہر ممکن قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی، ایکشن لیں گے، عوام الناس کی حفاظت کو یقینی بنانے کہ لیئے عملی اقدامات اٹھائے جائے گے۔