data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:اپوزیشن لیڈر کے ایم سی اور نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ کی قیادت میں جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمینوں کے وفد نے وزیر بلدیات سعید غنی سے سندھ سیکریٹریٹ تغلق ہاؤس میں اہم ملاقات کی، جس میں کراچی کے اہم شہری مسائل خصوصاً غیر قانونی تعمیرات، مخدوش عمارتیں، واٹر کارپوریشن اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی ناقص کارکردگی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وفد نے کراچی میں ایس بی سی اے کی مبینہ ملی بھگت سے جاری غیر قانونی تعمیرات، لیاری میں منہدم عمارت کے سانحے، شہر میں موجود 588 مخدوش عمارتوں، اور شہری انفرا اسٹرکچر کی تباہ حالی کے تناظر میں سخت اقدامات کا مطالبہ کیا۔

 وفد نے زور دیا کہ ان عمارتوں میں رہائش پذیر افراد کو کم از کم 6 ماہ کا کرایہ دیا جائے اور مالکان کو متبادل جگہ فراہم کی جائے۔

جماعت اسلامی کے وفد نے مطالبہ کیا کہ سالانہ ترقیاتی منصوبوں (ADP) میں ٹاؤن اور یوسی چیئرمینز کو شامل کیا جائے تاکہ ترقیاتی کام زمینی حقائق اور عوامی ترجیحات کے مطابق ہوں، واٹر کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے معاملات میں بھی بلدیاتی نمائندوں کو فیصلہ سازی کا حصہ بنایا جائے۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ  ہمارا مقصد شہر کی بھلائی اور مسائل کا حل ہے۔ ہم بلڈر مافیا اور ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے جاری غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ہیں،  مخدوش عمارتیں گرائی جا رہی ہیں لیکن نئی غیر قانونی تعمیرات بدستور جاری ہیں۔ یہ دہرا معیار قابل قبول نہیں۔

انہوں نے کہا کہ واٹر کارپوریشن شہریوں کو پانی اور نکاسی کا کوئی ریلیف نہیں دے رہا، جس کے باعث ٹاؤنز اور یوسیز کو مجبوری میں اپنے وسائل سے مسائل حل کرنے پڑ رہے ہیں۔

وزیر بلدیات سعید غنی نے ملاقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کے وفد نے شہری مسائل پر جو نکات پیش کیے، وہ سیاسی نہیں بلکہ عوامی مفاد سے جڑے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ  لیاری میں منہدم عمارت کے معاملے پر حکومت نے 4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنائی تھی، جس نے ابتدائی رپورٹ پیش کر دی ہے۔ مخدوش عمارتوں کی نشاندہی اور انہدام کا عمل تیز کیا جائے گا۔ متاثرین کو فی الحال 3 ماہ کا کرایہ دیا جا رہا ہے۔

وزیر بلدیات نے اس موقع پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے قوانین میں اصلاحات کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کے لیے قانون سازی ضروری ہے، جماعت اسلامی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے ترامیم کے لیے تجاویز لی جائیں گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات جماعت اسلامی وفد نے کہا کہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ، زیرحراست ملزمان کے میڈیا پر اعترافی بیانات چلانے سے روکنے کیلئے اقدامات کا حکم

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جولائی2025ء)سپریم کورٹٰ نے پولیس کی تحویل میں میڈیا کے ذریعے ملزم کے ریکارڈ کیے گئے اعترافی بیان کے قابل قبول ہونے کو مسترد کر دیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کراچی میں ایک بچے کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو بری کردیا۔ٹرائل کورٹ نے اسے موت کی سزا سنائی تھی جبکہ ہائی کورٹ نے واقعاتی شواہد اور ٹی وی انٹرویو میں اس کے اعتراف جرم کی بنیاد پر اس کی توثیق کی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ایسے ملزم کا پولیس افسر کی تحویل میں میڈیا کے ذریعے اعتراف جرم اس کے خلاف استعمال نہیں ہو سکتا جب تک اسکا بیان مجسٹریٹ کی موجودگی میں نہ لیا جائے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ کسی رپورٹر کو ملزم کے انٹرویو کیلئے رسائی دی جائے، اسکا بیان ریکارڈ کیا جائے اور پھر اسے عوام میں پھیلایا جائے۔

(جاری ہے)

اس مقدمے میں متعلقہ تھانے کے انچارج اور تفتیشی افسر نے ایک صحافی کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ جسمانی ریمانڈ کے دوران پولیس کی تحویل میں موجود ملزم کا انٹرویو کرے، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس بیان کا ترمیم شدہ حصہ بعد میں ایک نجی ٹی وی چینل پر نشر کیا گیا،یہ پہلا کیس نہیں ہے جس میں زیرِ حراست ملزم کے ساتھ اس طرح کا رویہ اپنایا گیا ہو،ایسا رویہ عام ہوتا جا رہا ہے اور بغیر کسی روک ٹوک کے جاری ہے جو نہ صرف ملزم بلکہ متاثرین کے حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے، کسی جرم کی خبریں ہمیشہ لوگوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہوتی ہیں، خاص طور پر جب کیس ہائی پروفائل ہو یا جرم کی نوعیت عام لوگوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہو۔

عدالت نے قرار دیا کہ ایسے کیسز میں عوام کی غیر معمولی دلچسپی میڈیا ٹرائل کا باعث بن سکتی ہے اور اس کے نتائج نہ صرف ملزمان بلکہ دیگر متاثرین کے لیے بھی ناقابل تلافی ہو سکتے ہیں۔عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا ہے کہ میڈیا کے پاس بیانیہ تخلیق کرنے کی بے پناہ طاقت اور صلاحیت ہے جو سچ یا غلط ہو سکتی ہے۔ یہ صلاحیت بھی ملزمان اور ان کے خاندان کے افراد کی زندگیوں کو برباد کرنے اور انکی شہرت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتی ہے، میڈیا کے پاس جان بوجھ کر یا غیر ارادی طور پر کسی کو ہیرو یا ولن بنانے کی انوکھی طاقت ہے اور ایسی طاقت کا ایسے معاشرے میں غلط استعمال کیا جا سکتا ہے جہاں ریاست اظہار رائے کی ا?زادی کو دباتی ہے اور میڈیا کو کنٹرول کرتی ہے۔

میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ اخلاقی ضابطوں پر سختی سے عمل کرے تاکہ ملزموں کے حقوق اور مفاد عامہ کے درمیان توازن قائم کیا جا سکے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فوجداری نظام انصاف ہر معاملے میں منصفانہ ٹرائل کے حق کو یقینی بنانا ہے۔ہر ملزم کو اس وقت تک بے گناہ تصور کیا جاتا ہے جب تک کہ ایک مجاز عدالت کے ذریعے منصفانہ ٹرائل سے اسے مجرم ثابت نہ کر دیا جائے۔

میڈیا پر نشر کیا گیا ملزم کا بیان قابلِ قبول نہ تھا کیونکہ یہ نہ تو کسی مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا تھا اور نہ ہی قانونی تقاضے پورے کیے گئے تھے،ایسا اقدام شاید اپنی کارکردگی دکھانے یا عوامی دباؤ سے نمٹنے کے لیے کیا گیا ہو، لیکن یہ کسی طور پر عوامی مفاد میں نہیں تھا۔سپریم کورٹ آفس کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اس فیصلے کی کاپی سیکرٹری وزارت داخلہ،سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات،چیئرمین پیمرا،صوبائی چیف سیکرٹریز کو بجھوائی جائے تاکہ اس فیصلے میں دی گئی ا?بزرویشنز کی روشنی میں وہ مناسب اور فوری اقدامات کر سکیں جو کہ فوجداری کیسز کے فریقین کے حقوق اور تفتیش و مقدمے کی شفافیت کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔ عدالت نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو بری کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • سیف الدین کی وزیر بلدیات سے ملاقات ، کراچی میں غیر قانونی تعمیرات روکنے کا مطالبہ
  • موٹر سائیکل نمبر پلیٹوں کی جبری تبدیلی قبول نہیں ٗرشوت و کرپشن کا دھندا بند کیا جائے ٗ منعم ظفر
  • جماعتِ اسلامی کے بلدیاتی وفد نے سعید غنی کو کراچی کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا
  • ایم کیو ایم کا حکومت سندھ سے مخدوش عمارتوں کے متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا مطالبہ
  • سپریم کورٹ، زیرحراست ملزمان کے میڈیا پر اعترافی بیانات چلانے سے روکنے کیلئے اقدامات کا حکم
  • گریٹر اسرائیل ‘امریکی و یہودی لابی خواہ کتنی کوشش کر لے ناکام ہوگی ‘اسامہ رضی
  • شہید غزہ، خلیل احمد کھوکھر
  • جماعت اسلامی نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا مطالبہ کردیا
  • یو اے ای کے ویزوں سے متعلق اہم ملاقات طے پا گئی ، وزیر داخلہ سے ملکر حل نکالیں گے،محسن نقوی