ایم کیو ایم کا حکومت سندھ سے مخدوش عمارتوں کے متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سندھ طحہٰ احمد نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی بد قسمتی کا خمیازہ لوگ بھگت رہے ہیں، حکومت مخدوش عمارتوں کے متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کرے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے مزار قائد کا دورہ کیا، وفد میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سندھ طحہٰ احمد، رکن سندھ اسمبلی معید انور، فیصل رفیق، جمال احمد، فوزیہ حمید، قراۃ العین، انجینیئر عادل عسکری شامل تھے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے فاطمہ جناح کی قبر پر حاضری دی اور پھول چڑھائے، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سندھ طحہٰ احمد نے مزار قائد کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کیے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاطمہ جناح کے ساتھ جو عمل ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں، سندھ حکومت کی بد قسمتی کا خمیازہ لوگ بھگت رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ مخدوش عمارتوں کے متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے منظوری دی عمارت بننے کی ان کا احتساب ہونا چاہیے، غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ فوری رکنا چاہئے، ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول کیخلاف انکوائری کا آغاز ہونا تھا، اس کو ہٹا دیا گیا۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ پانی لائنوں میں دستیاب نہیں لیکن ٹینکر کے پاس موجود ہے، لیٹر دینا مسئلے کا حل نہیں، انسانی جانوں کا مسئلہ ہے، میں خود کل لیاری گیا ہوں وہاں بہت برا حال ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ سے پوچھا جائے کہ کیسے کنکشن دیے ان غیر قانونی تعمیرات کو، چھ ماہ کا کرایہ متاثرین کو دیا جائے اور ان کی معقول رہائش کا بندوبست کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ 17 سال سے پیپلز پارٹی کی حکومت اس صوبے میں ہے ، گھر کے باہر ایک اینٹ بھی رکھتے ہیں تو تمام ادارے آجاتے ہیں، اس شہر میں غیر قانونی تعمیرات کیخلاف سب سے زیادہ ایم کیو ایم پاکستان نے آواز اٹھائی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم پاکستان متاثرین کو نے کہا
پڑھیں:
تمام مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو رہائش فراہم کرنا ممکن نہیں: شرجیل میمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ تمام مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو متبادل رہائش فراہم کرنا ممکن نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے بھر میں 740 عمارتیں مخدوش قرار دی گئی ہیں، جن میں سے 51 انتہائی خطرناک ہیں، جب کہ ان میں سے 11 عمارتوں کو خالی کرایا جا چکا ہے۔