(قومی احتساب بیورو) سندھ بلڈنگ و بلدیاتی اداروں سے ریکارڈ طلب
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
معلومات فراہمی میں رخنہ ڈالنے، بدنیتی کا مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ
افسران میں کھلبلی ، سسٹم کی بھاگ دوڑ شروع ،پروجیکٹ میں ٹیکس گھپلے کس طرح ہوئے ،افسران خوف زدہ
قومی احتساب بیورو نے حیدرآباد کا رخ کرلیا ،سندھ بلڈنگ سمیت بلدیاتی اداروں میں بدعنوانی اورغیرقانونی طریقہ کارکی شکایات پر تحقیقات کاآغاز کیا ہے، پہلے مرحلے میں14 سال کا ریکارڈ طلب کرکے اسے جمع کرانے کی آخری تاریخ 11جولائی 2025ء مقرر ہے ، متعلقہ اداروں کو جاری نوٹس میں متنبہ کیا گیا ہے کہ مطلوبہ معلومات فراہمی میں رخنہ ڈالنے یا پھر بدنیتی کا مظاہرہ کرنے والوں کاعمل تحقیقات میں دخل اندازی شمار ہوگی ،ذمہ داران کے خلاف این اے او 1999 کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ، جس کی سزا 10 سال قید ہے ۔ نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر ثناء اللہ کی جانب سے لکھے جانے والے لیٹر نمبر NABK20210329235756/IW-II/CO-A/2024/1271 میںحیدرآباد کے ریجنل ڈائریکٹر ایس بی سی اے ،چیف میونسپل کمشنر ، ڈائریکٹر واٹر اینڈسیوریج کارپویشن اور قاسم آباد تعلقہ کے مینونسپل کمشنرکے نام جاری کیا ہے ،جس کے مطابق نیب کی سی آئی ٹی ٹیم ایڈیشنل ڈائریکٹر فیاض حسین عباسی کی سربراہی میں ریکارڈ کی جانچ کرے گی ، متعلقہ افسران کو 2011-12 سے تاحال ریکارڈ سمیت طلب کیا گیا ہے ،حیدرآباد نیب آفس میں ریکارڈ پیش کرنے کا دورانیہ آج سے شروع ہوچکا ہے ،جس کا آخری وقت 11جولائی سبح 9 بجے تک ہے ۔لیٹر میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ چھان بین بدعنوانی اور غیر قانونی طریقہ کار کی شکایات پر شروع کی گئی ہے ۔ذرائع کے مطابق یہ بھی پتا لگایا جائے گا کہ قاسم آباد تحصیل میں بلڈرز کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے تمام پروجیکٹ میں ٹیکس گھپلا کس طرح کیا گیا،نیب کی جانب سے ریکارڈ طلبی پر سندھ بلڈنگ افسران میں کھلبلی مچی ہوئی ہے ،سسٹم کی بھاگ دوڑ شروع ہوگئی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کیا گیا
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی کم از کم اجرت کے نفاذ کیلئے صوبہ بھر میں مہم شروع
ویب ڈیسک: پنجاب کے لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ نے صوبے میں کام کی جگہوں پر کم از کم اجرت اور پنجاب پیشہ ورانہ حفاظت اور صحت ایکٹ 2019 (OSH ایکٹ) کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر مہم شروع کر دی ہے۔
ڈائریکٹر لیبر ویلفیئر (لاہور ساؤتھ) ندیم اختر کے مطابق محکمہ محنت کی ٹیمیں فیکٹریوں، ورکشاپس اور دیگر اداروں کا اچانک معائنہ کر رہی ہیں جہاں ہاتھ سے مزدوری کی جاتی ہے۔ اس اقدام کا مقصد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وزیر محنت کی ہدایات کے مطابق کارکنوں کو منصفانہ اجرت اور محفوظ و صحت مند کام کا ماحول فراہم کرنا ہے۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
ندیم اختر نے کہا کہ کسی بھی آجر کو کارکنوں کو کم تنخواہ دینے یا ان کی حفاظت پر سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور افسران کو سخت نگرانی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
حالیہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2025 سے ستمبر 2025 تک مہم کے تحت مجموعی طور پر 1,330 فیکٹریوں کا معائنہ کیا گیا، جن میں سے 707 فیکٹریاں لیبر قوانین کی پاسداری کرتی پائی گئیں جبکہ 623 فیکٹریوں کے خلاف کم از کم اجرت کی ادائیگی نہ کرنے، حفاظتی معیارات کی خلاف ورزی اور کارکنوں کے لیے حفاظتی آلات کی کمی پر قانونی کارروائی کی گئی۔
حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا
ندیم اختر نے بتایا کہ OSH ایکٹ آجروں کو محفوظ کام کی جگہ، مناسب وینٹیلیشن، حفاظتی پوشاک، ہنگامی تیاری، حادثاتی رجسٹروں کی دیکھ بھال اور کارکنوں کے لیے تربیت فراہم کرنے کا پابند کرتا ہے۔ لاہور اور دیگر اضلاع میں مکمل تعمیل ہونے تک انسپکشن جاری رہے گا اور قانون کی رضاکارانہ تعمیل کے لیے عوامی بیداری اور آجروں کی انجمنوں کے ساتھ تعاون بھی بڑھایا جائے گا۔