معلومات فراہمی میں رخنہ ڈالنے، بدنیتی کا مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ
افسران میں کھلبلی ، سسٹم کی بھاگ دوڑ شروع ،پروجیکٹ میں ٹیکس گھپلے کس طرح ہوئے ،افسران خوف زدہ

قومی احتساب بیورو نے حیدرآباد کا رخ کرلیا ،سندھ بلڈنگ سمیت بلدیاتی اداروں میں بدعنوانی اورغیرقانونی طریقہ کارکی شکایات پر تحقیقات کاآغاز کیا ہے، پہلے مرحلے میں14 سال کا ریکارڈ طلب کرکے اسے جمع کرانے کی آخری تاریخ 11جولائی 2025ء مقرر ہے ، متعلقہ اداروں کو جاری نوٹس میں متنبہ کیا گیا ہے کہ مطلوبہ معلومات فراہمی میں رخنہ ڈالنے یا پھر بدنیتی کا مظاہرہ کرنے والوں کاعمل تحقیقات میں دخل اندازی شمار ہوگی ،ذمہ داران کے خلاف این اے او 1999 کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ، جس کی سزا 10 سال قید ہے ۔ نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر ثناء اللہ کی جانب سے لکھے جانے والے لیٹر نمبر NABK20210329235756/IW-II/CO-A/2024/1271 میںحیدرآباد کے ریجنل ڈائریکٹر ایس بی سی اے ،چیف میونسپل کمشنر ، ڈائریکٹر واٹر اینڈسیوریج کارپویشن اور قاسم آباد تعلقہ کے مینونسپل کمشنرکے نام جاری کیا ہے ،جس کے مطابق نیب کی سی آئی ٹی ٹیم ایڈیشنل ڈائریکٹر فیاض حسین عباسی کی سربراہی میں ریکارڈ کی جانچ کرے گی ، متعلقہ افسران کو 2011-12 سے تاحال ریکارڈ سمیت طلب کیا گیا ہے ،حیدرآباد نیب آفس میں ریکارڈ پیش کرنے کا دورانیہ آج سے شروع ہوچکا ہے ،جس کا آخری وقت 11جولائی سبح 9 بجے تک ہے ۔لیٹر میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ چھان بین بدعنوانی اور غیر قانونی طریقہ کار کی شکایات پر شروع کی گئی ہے ۔ذرائع کے مطابق یہ بھی پتا لگایا جائے گا کہ قاسم آباد تحصیل میں بلڈرز کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے تمام پروجیکٹ میں ٹیکس گھپلا کس طرح کیا گیا،نیب کی جانب سے ریکارڈ طلبی پر سندھ بلڈنگ افسران میں کھلبلی مچی ہوئی ہے ،سسٹم کی بھاگ دوڑ شروع ہوگئی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کیا گیا

پڑھیں:

میرپورخاص،شہر کی 7 خستہ حال عمارتیں خطرناک قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

میرپورخاص(نمائندہ جسارت)سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے شہر میں 7 خستہ حال عمارتوں کو خطرناک قرار دے دیا تاہم انتظامیہ انہیں خالی کرانے میں کامیاب نہیں ہو سکی، امکانی طوفانی بارشوں میں بڑے نقصان کا اندیشہ ہے اطلاعات کے مطابق 2012ء سے اب تک سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے شہر میں 7 عمارتوں کو خطرناک قرار دیا جن میں سے 6 عمارتوں کی فوری مرمت اور ایک عمارت کو گرانے کے نوٹس جاری کئے تاہم 13 سال گزر جانے کے باوجود عمارتیں خالی نہیں کی گئیں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے 2012ء سے ہر سال نوٹسز جاری کرنے کے باوجود مکین اب بھی خستہ حال عمارتوں میں رہائش پذیر ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ نے خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کو خالی کرانے کے لئے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ اس حوالے سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر چیتن مل کا کہنا تھا کہ 2012ء سے اب تک ہم متعدد بار شہر کی 7 عمارتوں کو شہریوں کے لئے خطرناک قرار دے چکے ہیں لیکن مکین کسی قسم کا تعاون نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ خستہ حال عمارتوں میں عثمانیہ ہوٹل، غریب آباد میں ایک رہائشی مکان، اسٹیشن روڈ پر ایک رہائشی بنگلہ، ٹی بی اسپتال، نائی پاڑے میں ایک مکان اور دیگر عمارتیں شامل ہیں 7 عمارتوں میں سے 6 کی فوری مرمت کی ضرورت ہے جبکہ ایک عمارت کو گرانے کا لیٹر جاری کر دیا گیا ہے تاہم عمارتوں کے مکین ان نوٹسز کو نظر انداز کرتے ہوئے عمارتوں میں رہائش پذیر ہیں ۔ واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے میرپورخاص میں موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کر رکھی ہے ضلعی انتظامیہ خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کو خالی کرائے تاکہ کسی بڑے حادثے سے بچا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • (سندھ بلڈنگ ) ماڈل کالونی میں ناجائز تعمیرات کو ڈائریکٹر جلبانی کی سرپرستی
  • گورنر سندھ کالیاری کادورہ ‘بلڈنگ متاثرین سے ملاقاتیں
  • (سندھ بلڈنگ ) کھوڑو سسٹم کے مہرے عمران تالپور، ابریز ابڑوکی پیدا گیری
  • ترقیاتی منصوبوں کی ریکارڈ مدت میں تکمیل کارکردگی کا ثبوت ، مریم نواز ، متعلقہ افسران کو شاباش 
  • حیدرآباد: مختلف اداروں میں بدعنوانی اور کرپشن کی شکایات پر تحقیقات کا آغاز
  • میرپورخاص،شہر کی 7 خستہ حال عمارتیں خطرناک قرار
  • بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کے لیے قومی کرکٹرز کا کیمپ 9 جولائی سے شروع ہوگا
  • ملکی ٹیکس آمدن میں اضافے کیلئے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا؛ وزیرِاعظم
  • حکومت کا قومی آرٹیفشل انٹیلیجنس کی ترقی کا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان