2 ماہ قبل مودی کے چمچے پاکستان کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہوئے، ان کا سندور اجڑ گیا، وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یوم عاشور پر مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں بھارتی قیادت کی اسلام دشمنی کا ثبوت ہے، آج سے 2 ماہ قبل جو ان کے ساتھ ہوا مودی کے چمچے چاٹے ذلیل خوار ہوئے اور ان کا تکبر اور سندور اجڑا۔
سیالکوٹ میں عاشور کے جلوس میں شرکت کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کے طول و عرض میں کربلا کی یاد میں اہل تشیع بھائی عزت و احترام کیساتھ اس قربانی کی یاد کو منا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب باطل اور حق و سچ کی قوتیں آمنے سامنے ہوئیں، امام حسین نے اسلام کی حفاظت کیلیے اپنے خاندان کی قربانی دی۔
اسوقت غزہ میں کر بلا برپا ہے، آج بھی اللہ اور رسول کے نام لیوا مسلمانوں کا یزیدیت کے ہاتھوں خون بہہ رہا ہے، آج سے چودہ سو سال قبل کربلا برپا کی گئی اور اسوقت بھی عالم اسلام خاموش تھا، آج بھی غزہ میں کربلا برپا ہے اور عالم اسلام خاموش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالم اسلام کا حکمران طبقہ روانہ ٹی وی پر منظر دیکھتا ہے، آج بھی 1400 سال بعد امام حسین کی قربانی کی مثال قائم ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اس سے بہتر مثال کربلا کی کہیں نہیں ملتی جو فلسطین عزہ کے لوگ اس یاد کو دہرا رہے ہیں۔
وقت ہے کہ عالم اسلام کے مسلمان اپنی ذمہ داری محسوس کریں خاص طور پر حکمران طبقہ، غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلیے لاکھوں لوگ نکلے لیکن اس قسم کا مظاہرہ کسی بھی اسلامی ملک میں نظر نہیں آیا، پاکستان میں بھی نہیں۔
آج یوم عاشور کو مناتے ہوئے ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ تب کیا ہوا تھا اور آج کیا ہورہا ہے، کیا ہمارے دین کو پھر لہو کی ضرورت ہے؟ اس یاد کو تازہ کرنے کیلیے فلسطینی قربان ہو رہے ہیں۔
کیا عالم اسلام پر یہ فرض نہیں بنتا کہ اسلام کا دفاع کرے جو کہ اغیار کر ہے ہیں، مسلمان نہیں کر رہے۔
پاکستان سمیت دیکر مسلم ممالک سے چند آوزریں اٹھتی ہیں لیکن ڈھیڑھ ارب مسلمان مصلحت کا شکار ہیں۔
فلسطینی بچے بوڑھے بھوک کی خاطر لائنوں میں کھڑے ہوتے ہیں اور ان پر فائرنگ کی جاتی ہے، یوم عاشور کے حوالے سے اپیل کرتا ہوں کہ جذبے کو مدھم نہ ہونے دیں۔
آج یوم عاشور کو دہرایا جا رہا ہے لیکن جو قربانی فلسطینی دے رہے ہیں اسکی مثال نہیں ملتی، کربلا کے بعد ایسی قربانی دنیا کے کسی بھی خطے میں نہیں ملتی۔
غزہ کے لوگ قیامت کے دن سوال کرینگے کہ انہوں نے نواسہ رسول کی سنت پر عمل کیا لیکن امت نے ساتھ نہ دیا۔
یوم عاشور پر مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں لگائی گئیں، مقبوضہ کشمیر کی ویلی میں اس طرح کی پابندیاں پہلے کبھی نہیں لگائی گئیں، وہاں محرم ہمشیہ عزت و احترام سے محرم منایا جاتا ہے۔
یہ ہندوستان کی لیڈر شپ کی اسلام دشمنی کا ثبوت ہے، آج سے ڈھیڑھ دو ماہ قبل جو ان کے ساتھ ہوا مودی کے چمچے چاٹے ذلیل خوار ہوئے اور انکا تکبر اور سندور اجڑا۔
انشاللہ تعالیٰ ان چیزوں کو ابدیت نہیں ہے، ابدیت صرف اللہ اور اسکے رسول کے دین کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عالم اسلام یوم عاشور رہے ہیں ہے ہیں
پڑھیں:
واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ
ریاض احمدچودھری
واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ ہے جس میں نواسہ رسول ۖ حضرت امام حسین اور انکے خاندان نے حق کی سربلندی کی خاطر جو لازوال قربانی پیش کی وہ رہتی دنیا کے انسانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ واقعہ کربلا غیر متزلزل ایمان، بہادری، استقامت، جرات، صبر اور ایثار کی لازوال مثال ہے۔پچھلے کچھ عرصہ سے نام نہاد تنظیموں نے جہاد کے نام پر بنی نوع انسان اور انسانیت کے قتل کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اس سے جہاد کا مقصد پورا نہیں ہوتا بلکہ مسلمان اور اسلام بھی بدنام ہو رہے ہیں۔ اصل جہاد اللہ کے احکامات کو بجا لانا ہے اور یہی بہترین جہاد ہے۔صبر کا مطلب ظالم کے ہر ظلم پر خوف یا مجبوری سے خاموش رہنا نہیں بلکہ اس کے خلاف کلمہ حق کہنا اور حق کی راہ میں لڑتے ہوئے شہید ہونا بھی صبر کے زمرے میں آتا ہے۔ حضرت امام حسین نے بھی قربانی دے کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔
یہ فسادی لوگ جو کہ دین میں فتنہ پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ ہمیں ایک قوم کی طرح ہر حال میںمتحد ہو کر انہیںپہچان کر شکست دینی ہے۔ وہ ہمیں دیمک زدہ درخت کی طرح اندر سے کھوکھلاکرنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں اتحاد و محبت سے مل کر انہیں اپنی جڑوں سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔ اگر کسی مذہب کو اخوت، باہمی اخلاق و تہذہب اور اتحاد کی دولت فروانی اور کثرت سے عطا کی گئی ہے تو وہ مذہب اسلام ہے۔ اسلام کی فیاضی اور کشادہ دلی اس کی امتیازی شان ہے۔ وہ امیر و غریب کو اپنی شفیق آغوش میں پناہ دیتا ہے۔ اچھوت پن کی لعنت دور کرنے کی طاقت صرف اسلام میں ہے۔ اسلام احترام کا درس دیتا ہے جو امن اور محبت کا پیغام ہے۔ مسلمان تمام انبیاء کرام اور ان کے پیغام کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا احترام کرتے ہیں۔ اس لئے ہمارا پیغام نفرت کیسے ہو سکتا ہے؟ اس مرتبہ بھی سرکاری سطح پر محرم الحرام میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کی فضاء برقرار رکھنے کے لئے وسیع بنیادوں پر اقدامات کئے گئے ہیں تاہم اس سلسلے میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کے گرانقدر کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جو امن سلامتی اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لئے مثالی خدمات انجام دے رہے ہیں جن کی معاونت ومشاورت سے عشرہ محرم انتظامات کو بھی کامیاب بنائیں گے۔ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں اور دشمن کوکسی قسم کی تخریب کاری کا موقع نہ دیں۔ وطن عزیز سے محبت،سلامتی اور قومی وحدت کا تقاضا ہے کہ امن کو فروغ دیا جائے۔
محرم الحرام کے حوالے سے سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے جارہے ہیں جن کا جائزہ لینے کے لئے پنجاب کابینہ سب کمیٹی کی طرف سے صوبہ بھر میں ڈویڑنل ہیڈ کوارٹرز کے دورے جاری ہیں تاکہ محر الحرام کی تیاریوں میں کوئی خلاء باقی نہ رہے۔ علماء کرام اور مذہبی رہنماؤں کی تجاویز کی روشنی میں محرم انتظامات کو مزید مستحکم اور جامع بنانے میں مدد مل رہی ہے۔ بیرونی عناصر پاکستان کو مستحکم اور قوم کو متحد نہیں دیکھ سکتے لیکن ہمیں اتحاد واتفاق قائم رکھتے ہوئے ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانا ہے۔
دہشت گردی اسلام کا وطیرہ نہیں بلکہ یہ عفوو درگزر کا درس دیتا ہے جو امن کی ضمانت ہے مگر مسلمانوں کو بنیاد پرست، انتہا پسند اور دہشت گرد قرار دے کر بدنام کیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کے بارے میں غلط تاثرات کے خاتمے کیلئے بار آور کوششیں ہونی چاہیں۔کئی ایک گروہ امت مسلمہ میں فتنہ پھیلانے میں مصروف ہیں تاکہ مسلمان آپس میں کٹ مریں۔ ابلیسی قوتوں کو پاکستان کا استحکام اور مضبوطی کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان اسلامی ممالک میں واحد ایٹمی طاقت ہے۔ اسلام کسی مسلمان کو دوسرے مسلمان یا انسان کی بلاوجہ جان لینے کی اجازت نہیں دیتا۔ اسلام تو امن و سلامتی کا علمبردار ہے۔اسلام کسی بھی صورت میں کسی مسلم یا غیر مسلم کو دہشت گردی یا خود کش حملوں کے ذریعے جان سے مارنے کی سختی سے ممانعت کرتا ہے اور قرآن نے ایسے لوگوں کو سخت عذاب کی بشارت دی ہے۔ ہمیں اجتماعی طور پر اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا اور ایسے تمام عناصر کو بے نقاب کرنا ہوگا جو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔
ہم نے قرآن و سنت کی تعلیمات کو چھوڑ کر فروعی اختلافات کو اوڑھنا بچھو ڑ نا بنا کر فرقہ واریت کی ایسی ریت قائم کر دی ہے کہ ہر طبقہ فکر پریشانی میں لاحق ہے۔ ایک دوسرے پر بہتان ،الزام تراشی ،بغض ،کینہ پروری کے ایسے ایسے رویے اختیار کیے ہوئے ہیں کہ آگ و خون کی ندیاں بہتی جا رہی ہیں دین اسلام کے دشمن خوش اور ہم تباہ و برباد ہو رہے ہیں۔بد قسمتی سے محر م الحرام کی آمد پر ہر طرف سے خوف کی فضا، دہشت گردی ،قتل و غارت ،فساد ،امن و امان کی ناگفتہ بہ صورتحال پر چہ میگو ئیاں شروع ہو جاتی ہیں۔حکومتی سطح پر مختلف محکموں، پولیس،رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ماہ محرم الحرام کے سلسلے میں اجلاس شروع ہو جاتے ہیں۔یہ اجلاس اور اس میں ہونے والی موثر منصوبہ بندی بلا شبہ عوام کے جان و مال عزت کے تحفظ ،امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔ لیکن صرف ریاستی ادارے ہی نہیں تمام سیاسی ،مذہبی ،سماجی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی کا بھی قومی فریضہ ہے کہ وہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے حکومتی کوششوں کا ساتھ دے۔ماہ محرم الحرام تمام عالم اسلام کیلئے ایک مقدس مہینہ ہے اس دوران ہمیں اپنے اندر صبر و ضبط برقرار رکھتے ہوئے مذہبی رواداری اور بھائی چارے کو فروغ دینے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ محرم کے دوران فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فسادات کی سازشوں کو ناکام بناد یں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔