یوم عاشور ہمیں حق، صبر و قربانی اور استقامت کا درس دیتا ہے، شاداب رضا نقشبندی
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
یوم عاشور پر پیغام میں سربراہ پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ سیدنا امام حسینؑ جانتے تھے کہ حق کے لیے لڑنا آسان نہیں لیکن وہ دین کی اصل روح بچانا چاہتے تھے، چاہے اس کے لیے جان ہی کیوں نہ دینا پڑے، انہوں نے بھوک، پیاس، ظلم اور شہادت کو قبول کیا مگر باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد شاداب رضا نقشبندی نے کہا ہے کہ یوم عاشور ہمیں حق، صبر و قربانی اور استقامت کا درس دیتا ہے، سیدنا امام حسینؑ کا پیغام یہی ہے کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرو چاہے کسی بھی قسم کی قربانی دینا پڑے، یزید کی بیعت نہ کرکے سیدنا امام حسینؑ نے حق و صداقت کی وہ مثال قائم کی جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی، سیدنا امام حسینؑ اور ان کے جانثار ساتھیوں نے بھوک، پیاس اور شہادت کو برداشت کیا لیکن باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا، یوم عاشور باطل سے ٹکرانے اور حق کا پرچم بلند کرنے کیلئے سیدنا امام حسینؑ کی عظیم اور بے مثال قربانی کی یاد دلاتا ہے، مظلوم مسلمانوں کو ظالموں سے نجات اور غریبوں کے حقوق کیلئے ہمیں حسینیت کے راستے پر گامزن ہونا ہوگا، ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنے گھروں، معاشروں اور دلوں میں حسینی فکر کو زندہ کریں ظلم سے نفرت کریں اور ہر باطل قوت کے خلاف حسینی کردار بن جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم عاشور کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا۔
محمد شاداب رضا نقشبندی نے کہا کہ سیدنا امام حسینؑ جانتے تھے کہ حق کے لیے لڑنا آسان نہیں لیکن وہ دین کی اصل روح بچانا چاہتے تھے، چاہے اس کے لیے جان ہی کیوں نہ دینا پڑے، انہوں نے بھوک، پیاس، ظلم اور شہادت کو قبول کیا مگر باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین و کشمیر کے مسلمانوں کے ظالموں سے نجات دلانے کیلئے مسلم حکمرانوں کو سیدنا امام حسینؑ کے رست پر چلنا ہوگا، باطل و ظالم سے ٹکرانا اور مظلوموں کو ظالموں سے نجات اور انصاف دلانا ہی حسینی پیغام ہے، فلسطین و کشمیر میں مسلم نسل کشی کے خلاف مسلم حکمرانوں کو حق کا پرچم بلند کرنا ہوگا، اسلام دشمن قوتیں مسلم ریاستوں اور آبادیوں پر ظالمانہ وغاصبانہ اور اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے مسلم نسل کشی اور مسلمانوں کو تقسیم در تقسیم کرنے کی ساشوں میں مصروف ہیں، اسلام دشمن قوتوں کو نکیل ڈالنے کیلئے حسینی کردار پر عمل پیر ہونا ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یوم عاشور انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
نوجوان نسل کوڈیجیٹل میڈیا سےجوڑا جائے،جماعت اسلامی ہند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کے زیراہتمام منعقد ہونے والے دوروزہ قصص 2.0 میڈیا ماسٹری بوٹ کیمپ میں امیرجماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے مسلمانوں کے وسیع ترسماج سے براہ راست تعامل اورمکالمے کی ضرورت پرزوردیا ہے۔
دوروزہ ورکشاپ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے میڈیا سے وابستہ افراد کومتوجہ کیا کہ وہ اپنی سوچ اور سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کریں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا سے وابستہ افراد کوچاہیے کہ وہ صرف اندرونی کمیونٹی مکالمے تک محدود نہ رہیں بلکہ وسیع ترسماج کے ساتھ مسلمانوں کوجوڑنے کی مثبت کوششوں کوفروغ دیں۔
سید سعادت اللہ حسینی نے نوجوان نسل کی تربیت اوررہنمائی پرخاص زوردیتے ہوئے کہا کہ نوجوان فطری طورپرٹیکنالوجی سے قریب ہوتے ہیں اوروہ جنریشن زیڈ کی زبان سے بخوبی واقف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ڈیجیٹل اورسوشل میڈیا کے میدان میں نوجوان نسل کوآگے بڑھائیں تاکہ وہ اس میدان میں موثرکردارادا کرسکیں۔
انہوں نے وسیع ترمیڈیا برادری کے ساتھ باقاعدہ نیٹ ورکنگ کی اہمیت کوبھی اجاگرکیا۔
سید سعادت اللہ حسینی نے صحافیوں، میڈیا نمائندوں اورایڈیٹروں سے رابطے بڑھانے پرزوردیا تاکہ پیشہ ورانہ روابط اورباہمی تعلقات کومضبوط کیا جا سکے اورمثبت رخ پررائے عامہ کو ہموارکیا جا سکے۔
دوروزہ بوٹ کیمپ قصص 2.0 جماعت اسلامی ہند کے مرکزی میڈیا ڈپارٹمنٹ کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا۔ اس ورکشاپ میں صحافیوں، اسکالرز، طلبہ، میڈیا پروفیشنلزاورجماعت اسلامی کے ریاستی میڈیا ذمہ داروں نے شرکت کی۔
اس ورکشاپ میں تربیتی سیشنز، مباحث، فیلڈ وزٹس شامل تھے۔ پروگرام میں لیکچرز، میڈیا ورکشاپس، بڑے میڈیا اداروں کے تعلیمی دورے، عوامی رائے، جمہوریت کودرپیش خطرات، میڈیا اورکمیونٹی تعلقات پرپینل ڈسکشنزبھی شامل تھے۔ سینئرصحافی رشید قدوائی، ضیا الاسلام، آدتیہ مینن اوردیگرماہرین نے مو ¿ثرمیڈیا کمیونیکیشن، میڈیا اورملی سماجی تنظیموں کے درمیان فاصلے کم کرنے اورنیوزروم کے طریقہ کارکوبہترطریقے سے سمجھنے کے بارے میں خصوصی معلومات فراہم کیں۔
ورکشاپ میں میڈیا اسٹریٹجی، ادارہ جاتی ترقی، اے آئی پرمبنی تخلیقی مواد اورسوشل میڈیا سے وابستگی کے مختلف پہلوو ¿ں پربھی تفصیلی گفتگوہوئی۔ پروگرام کا اختتام ایک اوپن سیشن اورانٹرایکٹیوگفتگوکے ساتھ ہوا، جس میں شرکاءنے اپنے تجربات اورخیالات کا آزادانہ تبادلہ کیا۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar