بھارتی جنرل یا سیاسی ترجمان؟ عسکری وقار مودی سرکار کی سیاست کی نذر
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
مودی سرکار نے آپریشن سندور کی ہزیمت چھپانے کے لیے فوجی جرنیلوں کو پروپیگنڈا مشین بنا دیا، جہاں یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا ہے کہ بھارتی جنرل ہیں یا سیاسی ترجمان؟ بھارت میں عسکری وقار مودی سرکار کی سیاست کی نذر ہوچکا ہے۔
بھارتی جنرل اب سپاہی نہیں، مودی سرکار کے پروپیگنڈا ترجمان بن کر اسٹیج پر کھڑے ہیں۔ بھارتی فوج کا فوکس اب جنگ نہیں بلکہ آر ایس ایس اور بی جے پی کی جھوٹی کہانیوں کا دفاع ہے۔
بھارتی جنرل منوج کٹیار نے آپریشن سندور کی شکست چھپا کر جنگ بندی کو ’’اسٹریٹیجک تیاری‘‘ کا نام دے دیا ہے۔ جنرل کٹیار بھارتی فوج کی تیاری کے دعوے کرتے ہیں، جب کہ آپریشن سندور میں پاکستان نے بھارت کو بری طرح شکست دی ہے۔
https://cdn.
جنرل کٹیار نے بھارت کی پسپائی کو کامیاب تیاری قرار دے کر عوام کو سیاسی فریب دینے کی کوشش ہے۔ بھارتی فوجی قیادت اب عسکری نہیں، مودی کا جھوٹاسیاسی بیانیہ دہرانے والی پروپیگنڈا مشین کا حصہ بن چکی ہے۔ آپریشن سندور کو ’’اسٹریٹیجک تیاری‘‘ کہنا دراصل بھارتی شکست پر پردہ ڈالنے کا سیاسی ہتھکنڈا ہے۔
بھارت میں منوج کٹیار جیسے افسران اب سپاہی نہیں لگتے بلکہ سیاسی وزیروں کے ترجمان دکھائی دیتے ہیں۔ آپریشن سندور کی ناکامی نے بھارت کی عسکری طاقت اور سفارتی ڈھونگ دونوں کا پردہ چاک کر دیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی جنرل مودی سرکار
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی، مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پرجوتے پڑے مودی تو چپ ہی کرگیا: وزیردفاع
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں مودی تو چپ ہی کرگیا اور مغربی محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ طورخم بارڈر غیرقانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کیلئے کھولا گیا ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہوگی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے دوبارہ نہ ٹک سکیں۔انہوں نے کہا کہ اِس وقت ہر چیز معطل ہے ویزہ پروسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہوجاتی یہ پروسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے، ترکیے اور قطر خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ پہلے تو غیرقانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، ان کاموقف تھاکہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونرشپ سامنے آگئی ہے، ترکیے گفتگومیں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگروہاں سے کوئی غیرقانونی سرگرمی ہوتی ہےتو اس کاہرجانہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہورہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کررہے افغانستان کررہا ہے، افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کررہے ہیں۔