قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا اس کے ساتھ ہے، سیکریٹری جنرل عرب لیگ
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے اتوار کو اسرائیل کے خلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرم پر خاموشی مزید جرائم کا راستہ ہموار کرتی ہے۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں عرب اور اسلامی ممالک کے ہنگامی سربراہی اجلاس سے ایک روز قبل تیاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ابوالغیط نے کہا کہ یہ اجلاس اپنے آپ میں ایک طاقتور پیغام ہے کہ قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا اس کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے اقدامات 2 سال سے غزہ میں جاری نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی کا نتیجہ ہیں جس نے قابض قوت کو بے خوف بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قطر پر اسرائیلی حملہ: سلامتی کونسل کی مذمت، قطری وزیراعظم کا دوٹوک مؤقف
یہ اجلاس قطر کی جانب سے اس وقت طلب کیا گیا جب اسرائیل نے 9 ستمبر 2025 کو دوحہ میں حماس کے متعدد رہنماؤں کی رہائش گاہوں کو نشانہ بناتے ہوئے غیر معمولی فضائی حملہ کیا تھا۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری کے مطابق آج بروز پیر ہونے والے اجلاس میں اسرائیلی حملے کے خلاف ایک قرارداد پر غور کیا جائے گا۔
قطر کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے اسی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دوہرے معیار ترک کرے اور اسرائیل کو اس کے جرائم پر سزا دے۔
مزید پڑھیں: قطر پر حملہ: برطانوی وزیراعظم اور اسرائیلی صدر کے درمیان ملاقات ’جھڑپ‘ میں بدل گئی
’وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو اس کے تمام جرائم پر جوابدہ بنائے، ہمارے فلسطینی بھائیوں کے خلاف جاری نسل کشی، جس کا مقصد انہیں اپنی سرزمین سے بے دخل کرنا ہے، کامیاب نہیں ہوگی۔‘
شیخ محمد کے مطابق یہ فضائی حملہ، جس میں چھ افراد جاں بحق ہوئے، دراصل ثالثی کے اصول پر ہی حملہ تھا کیونکہ اصل ہدف حماس کے امن مذاکراتی رہنما تھے۔
’اسرائیلی حملے کو ریاستی دہشتگردی کے سوا کچھ نہیں کہا جا سکتا، یہ موجودہ انتہا پسند اسرائیلی حکومت کا وہ رویہ ہے جو کھلے عام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘
مزید پڑھیں: دوحا میں اسرائیلی حملہ قطر کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے، انتونیو گوتریس
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بزدلانہ اور خطرناک اسرائیلی جارحیت اس وقت کی گئی جب قطر سرکاری اور عوامی سطح پر جنگ بندی کے مذاکرات کی میزبانی کر رہا تھا، جس کی اطلاع اسرائیلی فریق کو بھی تھی۔
دریں اثنا مصری وزیر خارجہ بدر عبدالطیف نے سعودی عرب، ترکیہ اور پاکستان کے وزرائے خارجہ سے رابطہ کیا۔
مصر کی وزارت خارجہ کے مطابق یہ بات چیت بحران کے جائزے اور خطے کو درپیش شدید سیاسی و سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے طریقوں پر مرکوز رہی۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کو جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے، پاکستان نے عرب اسلامی ٹاسک فورس بنانے کی تجویز دیدی
وزرائے خارجہ نے عرب و اسلامی اتحاد پر زور دیا اور مشترکہ مفادات کے تحفظ و استحکام کے لیے مستقل رابطوں کی اہمیت پر اتفاق کیا۔
ہنگامی اجلاس میں ایران کے صدر مسعود پزیشکیان، عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی اور فلسطینی صدر محمود عباس کی شرکت متوقع ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کی شرکت بھی متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ابوالغیط بدر عبدالطیف حماس دوحہ سیکریٹری جنرل عرب لیگ فلسطینی صدر محمد شیاع السودانی محمود عباس مسعود پزیشکیان مصری وزیر خارجہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ابوالغیط بدر عبدالطیف سیکریٹری جنرل عرب لیگ فلسطینی صدر محمد شیاع السودانی مسعود پزیشکیان کے مطابق
پڑھیں:
اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی مجرم ہمیں دھمکائے، انصار اللّہ
اسرائیلی وزیر نے کل یمن کے محاذ کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ حوثیوں کو پچھلے دو سالوں میں اندرونی محاذ (اسرائیل کے اندر) کو نشانہ بنانے کی کوششوں کی وجہ سے بھاری قیمت چکانی پڑے گی، اسلام ٹائمز۔ یمن کی اسلامی مزاحمتی تحریک انصاراللّہ کے سیاسی شعبے کے رکن محمد الفَرح نے اسرائیل کے وزیرِ جنگ کی جانب سے کی گئی بیان بازی کے ردِ عمل میں کہا کہ اس رجیم نے اب تک اپنے کسی بھی مقصد کو حاصل نہیں کیا ہے۔ محمد الفرح نے اسرائیلی وزیرِ جنگ اسرآئیل کاٹز کی دھمکیوں کے جواب میں کہا ہے کہ ہم کسی مجرم کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمیں دھمکائے۔ اسرائیلی وزیر نے کل یمن کے محاذ کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ حوثیوں کو پچھلے دو سالوں میں اندرونی محاذ (اسرائیل کے اندر) کو نشانہ بنانے کی کوششوں کی وجہ سے بھاری قیمت چکانی پڑے گی، ہم نے اپنا آخری لفظ نہیں کہا۔
الفرح نے کاٹز سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ نے اپنے کسی بھی عسکری ہدف کو حاصل نہیں کیا اور آپ کی پوزیشن کی کمزوری اور آپ کی کہانی میں تضاد عالمی رائے عامہ کے سامنے آشکار ہو چکا ہے۔ الفرح نے کاٹذ کی جانب مخاطب ہو کر مزید کہا کہ آپ نے دو سال تک جرائم کر کے بھی محاصرہ شدہ غزّہ سے اپنے اسیر زبردستی واپس حاصل نہیں کر سکے، اور اس کے باوجود آپ کے ساتھ امریکہ اور مغربی ممالک کی تمام خفیہ ایجنسیاں موجود تھیں۔ واضح رہے کہ یمن کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت، محاصرے اور مظالم کے خاتمے اور مظلومین کیساتھ یکجہتی کے اظہار کے لئے اسرائیل کو نشانہ بنایا اور سمندر کی ناکہ بندی کی ہے۔