پولیس اسٹیٹ کا تاثر خطرناک ہے‘ہرافسرآئین کاپابند ہے‘ عدالت عظمیٰ
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ نے پولیس کے رویے سے متعلق کیس پر فیصلے میں کہا ہے کہ پولیس اسٹیٹ کا تاثر خطرناک ہے پولیس طاقتور طبقے کی خدمت کر رہی ہے عوام کی نہیں۔ عدالت عظمیٰ نے سیتا رام کیس کا 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا۔ عدالت نے فیصلے میں سندھ میں ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر کا رجحان تشویشناک قرار دیا۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں کہا گیا ہے ایف آئی آر میں تاخیر کمزور، غریب اور پسماندہ طبقے کے ساتھ ظلم ہے۔ ملک کو آئینی ریاست کی طرف جانا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق عوام کا پولیس پر اعتماد ہی اصل پیمانہ ہے کہ ہم آئینی ریاست ہیں یا پولیس اسٹیٹ ہیں ہر افسر آئین کا سختی سے پابند ہے۔ پولیس فورس اور تھانے عوام کی خدمت کے لیے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عدالت عظمی
پڑھیں:
پنشن سرکاری ملازم کا حق ہے، حکومت کا کوئی حق نہیں، عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ پاکستان کے سینئر جج جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ خاتون پنشنر کی بیٹی کی شادی ہوگئی اور پھر طلاق ہوگئی تواس کاکھانا پینا، خرچہ کہاں سے چلے گا؟ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل 2رکنی بینچ نے جمعرات کے روز حکومت سندھ، کراچی اور دیگر کی جانب سے طلاق یافتہ بیٹی کو والدہ کی پنشن دینے کے معاملے پر مسمات صورتھ فاطمہ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ سندھ حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سبطین محمود پیش ہوئے۔ جسٹس محمد علی مظہر کا
کہنا تھا کہ خاتون پنشنر کی بیٹی کی شادی ہوگئی اور پھر طلاق ہوگئی تو اس کا کھانا پینا، خرچہ کہاں سے چلے گا؟ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ پنشن پر حکومت کا کوئی حق نہیں یہ سرکاری ملازم کا حق ہے، سندھ حکومت کی جانب سے درخواست دائر کرنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ لڑکی خوشی سے طلاق تو نہیں لے رہی، پنشن فلاح کیلیے ہے، سندھ حکومت کا کوئی کیس نہیں بنتا، سوری، درخواست خارج کی جاتی ہے۔