data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کوئٹہ(نمائندہ جسارت)بلوچستان کے ضلع خضدار میں ندی میں ڈوب جانے سے3 افراد جاں بحق ہو گئے،لاشیں نکال لی گئیں۔اطلاعات کے مطابق واقعہ خضدار کے علاقے سارونہ کوچہ میں افسوسناک واقعہ پیش آیا،جہاں سارونہ ندی میں کاسوٹو کے مقام پر نہاتے ہوئے3 افراد ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ مقامی افراد نے لاشیں ندی سے نکال دیں جس کے اسپتال منتقل کردی گئیں۔ مطابق جاں بحق ہونے والوں کی شناخت وزیر علی میراجی، غلام مصطفی میراجی اور محمد علی میراجی کے نام سے ہوئی ہے۔ضروری کاروائی کے بعد میتیں ورثا کے حوالے کردی گئیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بلوچستان: پنجاب کے نو مسافروں کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جولائی 2025ء) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے بلوچستان کے علاقے ژوب میں نو مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کرنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس کا الزام بھارت پر عائد کیا ہے۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا، ''نہتے شہریوں کا قتل 'فتنۃ الہندوستان' کی کھلی دہشت گردی ہے۔

‘‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا،''بے گناہ افراد کے خون کا بدلہ لیا جائے گا اور دہشت گردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے۔‘‘

پاکستان میں جمعے کے روز حکام نے بتایا کہ جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں جمعرات کی شام کو مسلح افراد نے بس میں سوار نو مسافروں کو پہلے اغوا کیا اور پھر بعد میں انہیں قتل کر دیا۔

(جاری ہے)

صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند بتایا کہ مسافروں کو جمعرات کی شام کو متعدد بسوں سے اغوا کیا گیا تھا۔

ایک اور سرکاری اہلکار نوید عالم نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے افراد کے جسموں پر گولیوں کے زخم پائے گئے، جن کی لاشیں پہاڑوں سے ملیں۔

بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار

علاقے میں عسکریت پسندی کے لیے معروف کالعدم گروپ بلوچستان لبریشن فرنٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ہمیں اس بارے میں مزید کیا معلوم ہے؟

بلوچستان میں ژوب کے اسسٹنٹ کمشنر نوید عالم کا کہنا تھا کہ بس کے "دو کوچوں سے اغوا کیے گئے نو افراد کو ہلاک کر دیا گیا۔

ان کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ لاشوں کو پنجاب میں ان کے آبائی شہروں کو روانہ کرنے کے لیے رکھنی پہنچایا جا رہا ہے۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'فتنۃ الہندوستان' (یہ اصطلاح بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں کے لیے استعمال کی جاتی ہے) نے تین مختلف مقامات کاکت، مستونگ اور سور ڈکئی میں حملے کیے۔

بلوچستان کی محرومیوں پر توجہ دیں گے، شہباز شریف

انہوں نے مزید کہا، "سور ڈکئی کے علاقے سے کچھ مسافروں کے اغوا کے بارے میں بھی اطلاعات ہیں" اور سکیورٹی فورسز نے کسی بھی مغوی مسافر کو بحفاظت بازیاب کرنے کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

واقعے کی مذمت

صوبہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے نو مسافروں کو بسوں سے اُتار کر قتل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا کہ "شناخت کی بنیاد پر بے گناہوں کا قتل ناقابل معافی جرم ہے۔

"

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "دہشت گردوں نے انسان کے بجائے بزدل درندے ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ بے گناہوں کا خون بلوچستان کی مٹی میں رائیگاں نہیں جائے گا اور حکومت ان قاتلوں کو زمین کے اندر بھی چھپنے کی جگہ نہیں دے گی۔"

قتل کے واقعے کی تفصیلات

اطلاعات کے مطابق پنجاب جانے والی دو مسافر بسوں کو این 70 شاہراہ کے قریب سور ڈکئی کے علاقے میں روک لیا گیا۔

یہ مقام لورالائی-ژوب بارڈر کے ساتھ ایک جگہ ڈاب کے قریب ہے۔ مسلح افراد کے ایک گروپ نے سڑک بلاک کر کے دونوں گاڑیوں کو روکا تھا۔

حکومت آئی ٹی کے فروغ کے لیے کوشاں، بلوچستان نظرانداز کیوں؟

بس روکنے کے بعد مسلح حملہ آور کوچز میں داخل ہوئے اور مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے اور پھر بندوق کی نوک پر 10 افراد کو گاڑیوں سے زبردستی اتار لیا۔

ایک زندہ بچ جانے والے مسافر نے مقامی حکام کو بتایا، "وہ 10 مسافروں کو گھسیٹ کر لے گئے، سات کو ایک بس سے اور تین کو ایک دوسری بس سے (کسی نامعلوم جگہ پر) لے گئے۔ میں نہیں جانتا کہ انہوں نے ان کے ساتھ کیا کیا، لیکن جب ہم جا رہے تھے تو میں نے فائرنگ کی آواز سنیں۔"

نو مسافروں کو اغوا کرنے کے بعد حملہ آوروں نے دونوں بسوں علاقے سے نکلنے کی اجازت دی۔

سکٰیورٹی فورسز نے ہائی وے پر ٹریفک کو معطل کر دیا ہے اور ملزمان کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

پاکستانی صوبے بلوچستان کے وفد کا دورہ چین، سکیورٹی پر بات چیت

پاکستانی میڈیا میں ذرائع کے حوالے سے خبریں شائع ہوئی ہیں کہ حملہ آوروں نے پہلے تمام مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے اور خاص طور پر پنجاب کے پتے والے افراد کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے اغواء کے دوران بسوں پر فائرنگ بھی کی تاکہ مسافر فرار نہ ہو سکیں۔

کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے بعد میں حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ گروپ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ انہوں نے نو افراد کو موسی خیل-مختار اور کھجوری کے درمیان ہائی وے بلاک کرنے کے بعد قتل کر دیا۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز)

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں 9 افراد کی ٹارگٹ کلنگ قابل مذمت ہے،جاوید قصوری
  • خضدار، 3 افراد ندی میں نہاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق
  • خضدار سارونہ ندی میں ڈوب کر3افراد جاں بحق
  • ٹیکساس میں سیلاب سے ہلاکتیں 120 تک پہنچ گئیں، 170 افراد اب بھی لاپتا
  • بلوچستان میں بسوں سے اتار کر شہید کئے جانیوالوں کی میتیں پنجاب پہنچ گئیں
  • بلوچستان: پنجاب کے نو مسافروں کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا
  • خضدار: بارش کے باعث حادثات، 3 افراد جاں بحق
  • گجرات میں 40 سال پرانے پل کا حصہ گر گیا، 10 افراد ہلاک، متعدد گاڑیاں دریا برد
  • پشاورہائیکورٹ، دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا کیس، تحریری حکمنامہ جاری