13افراد کےڈوبنےکے واقعہ کی 63 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) صوبائی انسپکشن کمیٹی نے دریائے سوات میں سیلاب کے باعث 13 افراد کے ڈوبنے کے واقعے کی 63 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو پیش کردی۔رپورٹ میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، بلدیات اور ریسکیو 1122کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ نے 60 دنوں کے اندر تمام قانونی لوازمات پورے کرکے کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائیوں کی منظوری بھی دے دی۔ جیو نیوز کے مطابق رپورٹ میں مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کیلئے 36 ریسکیو اسٹیشنز کے قیام، ریسکیو کیلئے جدید آلات خریدنے اور 70 کمپیکٹ ریسکیو اسٹیشنز کے قیام کی سفارش کی گئی ہے، اسی طرح ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم کے قیام کی منظوری بھی دی گئی۔یاد رہے کہ 26 جون کو دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں طغیانی کے باعث 17 افراد بہہ گئےتھے جن میں سے 4کوبچالیا گیا تھا جبکہ 12کی لاشیں مل چکی ہیں اور ایک کی لاش تاحال نہ مل سکی۔
شہباز شریف چینی کی برآمد کے خلاف تھے، محمد مالک کا دعویٰ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
سانحہ سوات، انکوائری کمیٹی مقررہ ڈیڈ لائن میں تحقیقات مکمل نہ کرسکی
سانحہ سوات سے متعلق قائم انکوائری کمیٹی مقررہ ڈیڈ لائن میں تحقیقات مکمل نہ کرسکی، حکومت نے کمیٹی کو 7 روز میں رپورٹ مرتب کرکے جمع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
نجی ٹی وی کے مطابق سانحہ سوات کی تحقیقات کے لیے قائم انکوائری کمیٹی مقررہ 7 روزہ ڈیڈلائن میں رپورٹ مکمل نہ کر سکی، تحقیقاتی عمل جاری ہے اور رپورٹ آئندہ 2 سے 3 روز میں جمع کرا دی جائے گی۔
انکوائری کے دوران سوات ریسکیو، آبپاشی، ریلیف، پی ڈی ایم اے، ٹی ایم اے سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے 50 سے زائد افسران اور اہلکاروں کے بیانات قلم بند کیے گئے۔
تحقیقاتی ٹیم مختلف محکموں کی کارکردگی اور غفلت کے پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے جبکہ سانحہ کی تحقیقات کے لیے مجموعی طور پر تین الگ الگ کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ 27 جون کو دریائے سوات میں آنے والے اچانک سیلاب میں 10 سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے تھے، جس کے بعد واقعے کی شفاف تحقیقات کے لیے حکومت نے انکوائری کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے 7 روز میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔