دریائے سوات سانحہ: انکوائری میں ضلعی انتظامیہ سمیت 4 ادارے قصوروار قرار
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور میں دریائے سوات میں سیلاب کے دوران 13 افراد کے ڈوبنے کے واقعے پر صوبائی انسپکشن کمیٹی نے 63 صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو پیش کر دی ہے۔
رپورٹ میں واضح طور پر ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، بلدیات اور ریسکیو 1122 کو غفلت کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ذمہ دار افراد کے خلاف تادیبی کارروائیوں کی منظوری دے دی ہے اور متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 60 دن کے اندر تمام قانونی تقاضے پورے کرکے کارروائی مکمل کریں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فیلڈ میں مختلف محکموں کے درمیان باہمی رابطے کا شدید فقدان رہا۔ ان میں پولیس، ریونیو، ایریگیشن، ٹورازم پولیس اور ریسکیو ادارے شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ تمام ادارے اپنی کوتاہیاں دور کرنے کے لیے 30 دن کے اندر عملی اقدامات کریں۔
چیف سیکرٹری کی سربراہی میں ایک اوورسائٹ کمیٹی بھی قائم کی جائے گی جو ہر ماہ اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی۔ یہ کمیٹی اگلے مون سون سیزن کے لیے ایمرجنسی پلان بنائے گی، ریسکیو 1122 کی استعداد کار میں اضافہ کرے گی اور ریور سیفٹی ماڈیولز پر بھی کام کرے گی۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ صوبے بھر میں دریاؤں کے کنارے خطرناک سیاحتی مقامات کی کوئی درجہ بندی موجود نہیں، نہ ہی وہاں مؤثر حفاظتی انتظامات ہیں۔ اسی لیے آبی گزرگاہوں پر ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کو روکا جانا ناگزیر ہے۔
اب تک تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران 127 غیر قانونی عمارتوں کو سیل اور 682 کنال رقبے پر قائم تعمیرات کو مسمار کیا جا چکا ہے۔ مزید یہ کہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچاؤ کے لیے 36 نئے ریسکیو اسٹیشنز، 70 کمپیکٹ ریسکیو یونٹس اور جدید ریسکیو آلات کی خریداری کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ایک ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم کے قیام کی منظوری بھی رپورٹ کا حصہ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایل پی جی سستی، اوگرا نے قیمت میں بڑی کمی کا اعلان کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: عوام کے لیے خوشخبری، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ایل پی جی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کر دی۔ اتھارٹی نے اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
اوگرا کے مطابق ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 5 روپے 88 پیسے کمی کی گئی ہے، جس کے بعد فی کلو قیمت 207 روپے 48 پیسے سے گھٹ کر 201 روپے 60 پیسے رہ گئی۔ اسی طرح 11.8 کلوگرام کے گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 69 روپے 44 پیسے کی کمی ہوئی ہے، جس سے گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 2378 روپے 89 پیسے مقرر کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب پشاور میں انتظامیہ نے غیر قانونی ایل پی جی بھرائی اور کٹ ورکشاپس پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ناقص سلنڈرز اور غیر قانونی گیس بھرائی انسانی جانوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، لہٰذا ان سرگرمیوں کے خلاف دفعہ 144 کے تحت 30 روز کے لیے پابندی نافذ رہے گی۔
انتظامیہ کے مطابق خلاف ورزی کی صورت میں تعزیراتِ پاکستان کے تحت کارروائی کی جائے گی، جب کہ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ صرف منظور شدہ مقامات سے ہی ایل پی جی کی ری فلنگ کرائیں تاکہ حادثات سے بچا جا سکے۔