سانحہ سوات، انکوائری کمیٹی ڈیڈ لائن تک رپورٹ پیش نہ کرسکی
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
فائل فوٹو
سانحہ سوات سے متعلق قائم ہونے والی انکوائری کمیٹی مقررہ ڈیڈ لائن تک رپورٹ پیش نہیں کرسکی۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے اس کمیٹی کو 7 روز میں رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی تھی، واقعے کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ 50 سے زیادہ متعلقہ افسران اور اہلکاروں کے بیانات قلم بند کیے گئے ہیں۔ ریسکیو، آبپاشی، ریلیف، پی ڈی ایم اے، ٹی ایم اے اور دیگر متعلقہ حکام سے انکوائری کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے پشاور ہائیکورٹ نے سانحہ دریائے سوات پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا دریائے سوات میں 2010ء کے سیلاب بعد خریدا گیا ’ارلی فلڈ وارننگ سسٹم‘ تاحال نصب نہیں کیا جاسکا دریائے سوات میں ریسکیو آپریشن پانچویں روز بھی جاریدوسری جانب انکوائری کمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ مرتب کی جارہی ہے 2 سے 3 روز میں جمع کرا دی جائے گی۔
یاد رہے کہ27 جون کو دریائے سوات میں سیلاب میں پھنس کر 13 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دریائے سوات
پڑھیں:
سانحہ سوات: بچے دریا میں نہیں ہوٹل میں پھنسنے کی اطلاع ملی، محکمہ آبپاشی حکام کی سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ
سانحہ سوات پر سینیٹ قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے اجلاس میں محکمہ آبپاشی مالاکنڈ کے حکام نے بریفنگ دے دی ۔
حکام نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ جو پہلی کال ہمیں آئی، اُس میں کہا گیا کہ بچے ہوٹل میں پھنس گئے ہیں۔
محکمہ آبپاشی مالاکنڈ کے حکام نے بتایا کہ ہمیں کال پر یہ نہیں بتایا گیا کہ بچے دریا میں پھنسے ہیں، ٹیم کو اطلاع غلط ملی، جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔
حکام نے مزید بتایا کہ ریسکیو حکام کو 10 منٹ میں اطلاع ہوگئی تھی، ہم نے 15 سال میں 15 لاکھ افراد کو ریسکیو کیا۔
انہوں نے بریفنگ میں یہ بھی بتایا کہ ہمارے پاس تمام آلات موجود ہیں، 15 منٹ کا دورانیہ تھا، جس میں یہ سب ہوا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ 27 جون کو صبح 7 بجے مالاکنڈ سے سوات پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق تھا، خوازہ خیلہ کے مقام پر 2 منٹ کے اندر موسلادھار بارش سے یہ سانحہ ہوا۔
کمشنر سوات نے بتایا کہ واقعہ 9 بج کے 49 منٹ پر ہوا، مجھے 10 بج کر 41 منٹ پر پتا چلا، سیالکوٹ اور مردان کی فیملیز صبح 9 بجکر 37 منٹ پر دریائے سوات پر آئی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کلاؤڈبرسٹ تھا، جس مقام پر فیملیز موجود تھیں پانی کا بہاؤ بہت تیز تھا، وقت بہت کم تھا مگر پھر بھی جتنا ممکن ہو سکا بچاؤ کیا گیا۔
کمشنر سوات نے یہ بھی کہا کہ سوات اور کالام میں ہوٹلز کو احکامات جاری کیے ہیں کہ باؤنڈری تار لگائیں گے۔