سانحہ دریائے سوات، انکوائری رپورٹ پیش، غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو پیش کی گئی سانحہ سوات کی 63 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ میں ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے نظام میں موجود خامیوں کی نشان دہی اور ان خامیوں اور کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات بھی تجویز کیے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی انسپکشن ٹیم نے سانحہ سوات پر انکوائری رپورٹ تیار کر کے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کو پیش کر دی ہے، جس میں نظام کی خامیوں، غفلت کے مرتکب سرکاری عہدیداروں کی نشان دہی کی گئی، جن کے خلاف تادیبی کارروائی کی منظوری بھی دی دے گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو پیش کی گئی سانحہ سوات کی 63 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ میں ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے نظام میں موجود خامیوں کی نشان دہی اور ان خامیوں اور کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات بھی تجویز کیے گئے ہیں۔
انکوائری رپورٹ میں سوات سانحے کے تناظر میں فرائض سے غفلت کے مرتکب سرکاری اہلکاروں اور افسران کی نشان دہی کی گئی ہے اور ان کے خلاف تادیبی کاروائیاں عمل میں لانے کی بھی سفارش کی گئی ہے، جس کی روشنی میں وزیراعلیٰ نے کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائیوں کی منظوری دے دی ہے اور متعلقہ محکمے غفلت کے مرتکب اہلکاروں اور افسران کے خلاف تادیبی کارروائیوں کا آغاز کریں گے۔ ان محکموں میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ آب پاشی، بلدیات اور ریسکیو 1122 شامل ہیں، متعلقہ محکمے اس سلسلے میں 60 دنوں کے اندر اندر تمام قانونی تقاضے پورے کرکے تادیبی کارروائیاں عمل میں لائیں گے۔
انکوائری رپورٹ میں جن محکموں اور اداروں میں موجود کوتاہیوں کی نشان دہی کی گئی ہے وہ محکمے اور ادارے 30 دنوں میں ان کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے نئے پروٹوکولز اور ریگولیٹری فریم ورکس کے اجرا سمیت دیگر اقدامات کریں گے۔ اسی طرح 30 دنوں کے اندر ریور سیفٹی اور بلڈنگ ریگولیشن کے لیے جامع ریگولیٹری فریم ورکس تیار کیے جائیں گے اور اس سلسلے میں فوری طور پر نئے قوانین اور قواعد و ضوابط نافذ کیے جائیں گے جبکہ پہلے سے موجود قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
صوبائی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمدیقینی بنانے کے لیے چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کی سربراہی میں اوورسائٹ کمیٹی تشکیل دی جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ اورسائیٹ کمیٹی انکوائری رپورٹ کی سفارشات کو قابل عمل کے پی آئیز کی شکل بھی دے گی اور یہ کمیٹی صوبائی انسپکشن ٹیم کی سفارشات پر عمل درآمد کے سلسلے میں پیش رفت سے متعلق ماہانہ رپورٹ وزیر اعلی سیکریٹریٹ کو پیش کرے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انکوائری رپورٹ میں کے خلاف تادیبی خیبر پختونخوا غفلت کے مرتکب کی نشان دہی گئی ہے کے لیے کو پیش کی گئی
پڑھیں:
آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-15
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی قومی موسمیاتی خطرات کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے 2050 ء تک آسٹریلیا کے 15 لاکھ شہری متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک رواں ہفتے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف جاری کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتا درجہ حرارت آسٹریلیا کی 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی پر مسلسل اور باہم جڑے ہوئے اثرات مرتب کرے گا۔ آسٹریلوی وزیر کرس باؤون نے کہا کہ ہم اب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوئی پیش گوئی یا تخمینہ نہیں رہا، یہ ایک زندہ حقیقت ہے اور اب اس کے اثرات سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 ء تک ساحلی علاقوں میں مقیم 15 لاکھ افراد براہ راست خطرے سے دوچار ہوں گے جبکہ 2090 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 لاکھ ہو سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں جائداد کی مالیت کو 2050 ء تک 611 ارب آسٹریلوی ڈالر (406 ارب امریکی ڈالر) کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو 2090 ء تک 770 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تو صرف سڈنی میں گرمی سے اموات کی شرح میں 400 فیصد سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوسل فیول برآمد کنندگان میں شمار ہونے والے آسٹریلیا پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے موسمیاتی اقدامات کو سیاسی اور معاشی بوجھ سمجھا تاہم بائیں بازو کی لیبر حکومت نے حالیہ برسوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی ہے۔ یہ رپورٹ پیر کو اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیا اپنے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف پیرس معاہدے کے تحت پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ اہداف پہلے سے زیادہ بلند ہوں گے۔