پشاور ہائیکورٹ نے سانحہ دریائے سوات پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
—فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ نے سانحہ دریائے سوات پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے سانحہ دریائے سوات سے متعلق درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔
حکم نامے کے مطابق پرونشل انسپکشن ٹیم کے چیئرمین عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ 7 دن میں ابتدائی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے گی۔
عدالت نے سانحے سے متعلق جامع رپورٹ 14 دن کے اندر پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
خیبر پختون خوا کی حکومت کی جانب سے دریائے سوات کے کنارے تجارتی سرگرمیاں بند کر کے افسوسناک واقعے میں مبینہ غفلت برتنے پر 4 افسران کو معطل کر دیا گیا۔
حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عوام کے تحفظ سے متعلق اداروں کے اقدامات کی تفصیلات بھی رپورٹ میں شامل کی جائیں۔
ایڈووکیٹ جنرل کو بھی مکمل اور جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عدالت نے مون سون بارشوں اور دیگر ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرکے رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا۔
عدالت نے سوال کیا کہ دو ہیلی کاپٹرز کی موجودگی کے باوجود ان کا استعمال کیوں نہیں کیا گیا، اس پر سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دریائے سوات
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا حکم، فیصلہ چیلنج
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی قانونی طور پر درست نہیں ہوئی لہٰذا چیئرمین پی ٹی اے کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے۔ عدالت نے حکم دیا کہ پی ٹی اے میں سینیئر ممبر کو چیئرمین پی ٹی اے عارضی طور پر تعینات کیا جائے۔ جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ دریں اثناء چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چلینج کردیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمن قوانین اور ضوابط کے مطابق اپنے کام انجام دے رہے ہیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اس اپیل کو تقرری قانونی ثابت کرنے کیلئے دائر کیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے عدالت سے اپیل کو فوری سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا بھی کی ہے۔