پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 جولائی ۔2025 )پشاور ہائی کورٹ نے سانحہ سوات اور دریاں پر قائم غیر قانونی تجاوزات کے خلاف دائر درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے، جس میں 27 جون کو دریائے سوات میں پیش آنے والے المناک واقعے کو متعلقہ حکام کی سنگین غفلت قرار دیتے ہوئے واقعے کی جامع تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے.

(جاری ہے)

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حکام کی غفلت کے باعث 17 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، اور اس سانحے کے باوجود سیاحوں کی حفاظت کے لیے ہیلی کاپٹر یا کوئی اور ہنگامی طریقہ کار استعمال نہیں کیا گیا، جو عوامی خدمت میں مجرمانہ کوتاہی ہے عدالت نے نشاندہی کی کہ خیبرپختونخوا کے مختلف دریاں بشمول دریائے سوات، پنجکوڑہ، دیر، سندھ، کابل اور چارسدہ پر غیر قانونی ہوٹلز اور عمارتوں کی تعمیر معمول بن چکی ہے، جو انسانی جانوں کے لیے خطرہ بن چکی ہیں ان عمارتوں کی موجودگی اداروں کی ناکامی اور خاموش تماشائی بنے رہنے کا ثبوت ہے.

عدالت نے ہدایت کی کہ سانحہ سوات پر قائم تحقیقاتی کمیٹی 7 روز میں اپنی ابتدائی تحقیقات مکمل کرے اور14 روز میں ایک جامع رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا بھی یہ وضاحت کریں کہ عوام کے تحفظ کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے ہیں عدالت نے ہدایت کی کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی بھی رپورٹ دے کہ مون سون جیسی ہنگامی صورتحال میں ہیلی کاپٹرز استعمال کیوں نہ کیے گئے، جبکہ موسم صاف تھا اور دو ہیلی کاپٹرز موجود تھے.

عدالت نے تمام متعلقہ اداروں کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ مون سون بارشوں کے پیش نظر تمام حفاظتی اقدامات مکمل کریں اور اپنی کارکردگی کی تفصیل بھی رپورٹ کی صورت میں عدالت کے سامنے پیش کریں سانحہ سوات کے بعد عدالت کی یہ سخت کارروائی حکام کی جواب دہی اور مستقبل میں قیمتی جانوں کے تحفظ کے لیے ایک سنگ میل تصور کی جا رہی ہے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سانحہ سوات عدالت نے کے لیے

پڑھیں:

سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا 24 سال بعد فیصلہ کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھاہے اور پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔

دوران سماعت وکیل نے کہاکہ ڈاکٹر نے میڈیکل مسائل کی بنیاد پر استعفیٰ دیا تھا، عدالت نے کہاکہ ایک شخص نے 18 سال سروس دی، بیمار ہوگیا تو آپ چاہتے ہیں بھوکا مر جائے؟

جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ ڈاکٹر کی عمر 73 برس ہو گئی، 18برس کام کیا، پنشن بھی نہیں دے رہے، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اب اس عمر میں زبردستی نوکری کروائیں گےَ؟

جسٹس شاہد وحید نے کہاکہ میڈیکل گراﺅنڈ پر استعفیٰ جبری ریٹائرمنٹ نہیں ہوتا، جبری ریٹائرمنٹ سزا ہوتی ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ایک روپیہ بھی نہ ملے؟ عدالت نے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھتے ہوئے پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان اور وکیل سلمان اکرم راجا کی فوری ملاقات کا حکم
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا جیل حکام کو عمران خان سے وکیل کی فوری ملاقات کرانے کا حکم
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان سے سلمان اکرم راجا کی آج ہی ملاقات کرانے کا حکم
  • عدالتی حکم پر مسلسل غیر حاضری‘ علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ جاری
  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • جعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے
  • عدالتی حکم پر مسلسل غیر حاضری، علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ جاری
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • پراپرٹی ٹیکسوں کے نفاذ اور بلدیاتی انتخابات سےمتعلق تحریری حکمنامہ جاری