مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف لینے کیلیے ن لیگ کی پشاور ہائیکورٹ میں درخواست
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
پشاور:
مسلم لیگ ن کی جانب سے مخصوص نشستوں پر منتخب اقلیت اور خواتین ممبران سے حلف لینے کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
درخواست مسلم لیگ ن کی جانب سے رحمان اللہ شاہ ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی جس میں الیکشن کمیشن اور اسپیکر صوبائی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔
دائر درخواست کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بینچ فیصلے کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی کے مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کو بحال کیا گیا، 2 جولائی کو الیکشن کمیشن نے ممبران کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کیا اور درخواست گزاروں نے اسپیکر صوبائی اسمبلی کو حلف کے لیے درخواست دی، سیکرٹری اسپیکر صوبائی اسمبلی نے کہا کہ جب اسمبلی اجلاس ہوگا تو ان سے حلف لیا جائے گا۔
ن لیگ کی درخواست کے مطابق 26 وی آئینی ترمیم کے آرٹیکل 255(2) کے تحت چیف جسٹس کو اختیار دیا گیا ہے اور چیف جسٹس کسی کو بھی نامزد کر سکتا ہے کہ وہ ممبران سے حلف لے لیں، 21 جولائی کو خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن شیڈول ہے لہٰذا سینیٹ الیکشن سے پہلے ممبران سے حلف لیا جائے، ممبران سے حلف لیا جائے تاکہ وہ سینیٹ الیکشن میں ووٹ کاسٹ کر سکے۔
درخواست جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ممبران سے حلف
پڑھیں:
مخصوص نشستوں کی تقسیم پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ: الیکشن کمیشن کو فہرست دوبارہ جاری کرنے کا حکم
پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم سے متعلق مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے، جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مخصوص نشستوں کی فہرست ازسرنو ترتیب دینے کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں بحال کردیں، نوٹیفکیشن جاری
میڈیا رپورٹس کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ اقلیتوں اور خواتین کی مخصوص نشستوں کی تقسیم سیاسی جماعتوں کی جیتی گئی جنرل نشستوں کے تناسب سے ہونی چاہیے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے 4 مارچ اور 26 مارچ 2024 کے نوٹیفکیشنز کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ نئی فہرست تمام امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو سننے کے بعد 10 دن کے اندر جاری کی جائے۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ جب تک نیا فیصلہ نہیں آتا، مخصوص نشستوں پر کسی بھی رکن سے حلف نہ لیا جائے۔
یہ 2 صفحات پر مشتمل فیصلہ پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس سید ارشد علی نے جاری کیا، جنہوں نے جسٹس خورشید اقبال کے ساتھ مل کر درخواست کی سماعت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں بحال کردیں، کس پارٹی کے حصے میں کتنی سیٹیں آئیں؟
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی تقسیم غیرمنصفانہ طریقے سے کی۔ ان کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو خواتین کی 8 کے بجائے 9 نشستیں ملنی چاہیے تھیں، جب کہ جے یو آئی کو 10 نشستیں دی گئی ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور جے یو آئی دونوں کو 9، 9 نشستیں ملنی چاہیے تھیں کیونکہ مسلم لیگ (ن) نے 5 جنرل نشستیں جیتی ہیں۔
علاوہ ازیں وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملک طارق اعوان اور ہشام انعام اللہ نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی، تاہم الیکشن کمیشن نے ملک طارق اعوان کو ن لیگ کا رکن تسلیم نہیں کیا اور ان کی مخصوص نشست کسی اور کو دے دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پشاور ہائیکورٹ جے یو آئی مخصوص نشستیں مسلم لیگ ن