شبلی فراز کی طبیعت بدستور ناساز، اوپن ہارٹ سرجری پر غور
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما شبلی فراز دل کی تکلیف کے باعث بدستور پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زیر علاج ہیں، جہاں ماہرینِ قلب پر مشتمل دس رکنی ٹیم ان کی صحت کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور تحریک انصاف کے سینئر رہنما شبلی فراز کی طبیعت میں بہتری نہ آنے پر ڈاکٹرز ان کی اوپن ہارٹ سرجری کے امکان پر غور کر رہے ہیں، تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ کچھ اہم ٹیسٹ رپورٹس موصول ہونے کے بعد کیا جائے گا، ان کے ٹیسٹ کے نتائج آنے میں وقت لگ سکتا ہے، جن کی بنیاد پر آئندہ کا علاج طے ہوگا۔
ڈاکٹرز کے مطابق شبلی فراز کی مین شریانوں میں سے ایک پر ’مسلز بریج‘ پایا گیا ہے—a نایاب کیفیت جو ہزاروں مریضوں میں سے کسی ایک میں سامنے آتی ہے۔ اسی عارضے کے سبب ان کے دل کی شریانوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے، جس کے نتیجے میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی لاحق ہے۔ مزید یہ کہ ان کا بلڈ پریشر مسلسل بلند ہونے کی وجہ سے فی الحال کسی بڑے پروسیجر کا آغاز ممکن نہیں۔
شبلی فراز، جن کی عمر 67 برس ہے، گزشتہ سات برس سے دل کے مرض میں مبتلا ہیں۔ اسلام آباد میں ان کی تین بار انجیوگرافی بھی ہو چکی ہے۔ انہیں دو روز قبل رات گئے دل میں شدید تکلیف کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
ادھر تحریک انصاف کے رہنماؤں اور دیگر سیاسی شخصیات کی جانب سے اسپتال آمد کا سلسلہ جاری ہے، جہاں وہ شبلی فراز کی عیادت اور جلد صحتیابی کی دعا کر رہے ہیں۔ ڈاکٹرز نے انہیں مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے تاکہ دل پر مزید دباؤ نہ پڑے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شبلی فراز کی
پڑھیں:
بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوٹدیا ، سندھ ، پنجاب کے متعدد دیہات بدستور زیرآب : علی پور سے 11نعشیں برآمد
لاہور، ملتان، بہاولپور، کراچی، گھوٹکی‘قصور (نوائے وقت رپورٹ‘نامہ نگار) بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا، گذشتہ روز گنڈاسنگھ والا تلوار پوسٹ کے مقام پر پانی کا بہائو 1لاکھ 4 ہزار689 کیوسک ، سطح 6.90فٹ جبکہ فتح محمد پوسٹ پر پانی کی سطح 11.90ریکارڈ کی گئی۔پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود جنوبی علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلاب کے ریلے جنوبی پنجاب سے آگے بڑھتے ہوئے سندھ میں بھی تباہی پھیلانے لگے ہیں، کچے کے علاقے میں سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے۔پولیس حکام کے مطابق جلالپور پیروالا کے قریب سیلابی پانی میں ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کا ایک حصہ بہہ گیا جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔علی پور ‘سیلاب میں ڈوب کر جاں بحق گیارہ افراد کی نعشیں نکالی گئیں‘مرنے والوں میں شعیب‘تاج بی بی‘محمد اقبال‘عامر ‘علشبہ‘حسن ‘شبیر بدھوانی اور چار نامعلوم افراد شامل کی بھی نعشیں ملی ہیں۔دریائے ستلج میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے چشتیاں کے 47 موضع جات زیر آب آ گئے‘ گنا، چاول، مکئی اور تل کی فصلیں زیر آب آ چکی ہیں، 48183 ایکڑ زرعی رقبہ متاثر ہوا۔ سیلاب میں پھنسے متاثرین کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے جبکہ پرائیویٹ کشتی مالکان سامان منتقل کرنے کے لئے 40 ہزار روپے تک وصول کر رہے ہیں۔اوچ شریف کے شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ان علاقوں کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔علی پور کے دیہات گھلواں دوم ،چوکی گبول،مڑی اوردیگرعلاقے سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں، مکانات، بنیادی انفراسٹرکچر پانی میں ڈوبا ہوا ہے ۔دریائے ستلج نے منچن آباد کے 67 موضع جات میں تباہی مچا دی، سیلاب سے 76 کلومیٹر دریائی بیلٹ میں 56 ہزار 374 افراد شدید متاثر ہو گئے، متاثرین کی بڑی تعداد تاحال کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔منچن آباد کے موضع شاموجسوکا، موضع دلاورجسوکا سمیت 20 سے زائد دیہات کا زمینی راستہ تاحال منقطع ہے، متاثرین گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔پنجاب میں مون سون بارشوں کا 11 واں سپیل آج سے شروع ہونے کا امکان ہے، 16 سے 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں۔نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاوالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔18 اور 19 ستمبر کے دوران راولپنڈی، مری، گلیات کے ندی نالوں میں بہاؤ کے اضافے کا امکان ہے۔وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے بتایا ہے کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، منگلا ڈیم 95 فیصد بھرا ہوا ہے اور مزید 5 فٹ کی گنجائش موجود ہے۔دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے مزید متعدد دیہات زیرآب آگئے ہیں، پانی کا حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھنے لگا ہے۔کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جبکہ نوڈیرو کے موریا لوپ بند اور برڑا پتن پر پانی کا شدید دباؤ ہے، پانی کھیتوں میں داخل ہونے لگا، فصلوں کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔گھوٹکی کے کئی دیہات دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مزید اضافے سے زیر آب آ گئے، اوباڑو، یونین کونسل بانڈ اور قادر پور کچے کے درجنوں دیہات زیر آب آئے، لوگ مال مویشی نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے لگے، سیلابی پانی رونتی بچاؤ بند سے ٹکرا گیا۔شہر قائد میں دو روز تیز دھوپ نکلنے کے بعد پیر کی صبح موسم یکسر تبدیل ہوگیا، مطلع ابر آلود ہونے سے بعض علاقوں میں ہلکی بارش اور پھوار ہوئی۔تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں مطلع زیادہ تر ابرآلود ہے۔