پنجاب کے لیے نئی موٹروے، بلوچستان نظر انداز، سینیٹ کمیٹی اجلاس میں تنقید
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
سینیٹر قرۃ العین مری کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی یعنی این ایچ اے نے مختلف موٹرویز کے منصوبوں پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔
اجلاس میں پنجاب میں نئی موٹروے کی تعمیر پر سخت سوالات اٹھائے گئے، خصوصاً لاہور سے رائیونڈ تک 16 کلومیٹر طویل مجوزہ موٹروے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
کمیٹی چیئرپرسن قرۃ العین مری نے این ایچ اے حکام سے استفسار کیا کہ کیا یہ موٹروے صرف ایک گھر کے لیے بنائی جا رہی ہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس منصوبے کی لاگت صوبائی حکومت برداشت کرے گی یا وفاقی ادارہ این ایچ اے، جس پر حکام نے جواب دیا کہ فی الوقت صرف زمین کا سروے کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں 450 کلومیٹر طویل 3 نئے کوریڈورز کہاں تعمیر کیے جائیں گے؟
قرۃ العین مری نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پنجاب میں مزید موٹرویز نہیں بنائی جائیں گی، جب تک دوسرے صوبوں کی رہ جانے والی ضروریات پوری نہیں ہوتیں، انہوں نے کراچی کی بندرگاہ کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ وہاں موٹروے کی تعمیر کیوں نظر انداز کی جا رہی ہے۔
اجلاس میں سینیٹر منظور کاکڑ نے بلوچستان کی محرومیوں کا تفصیل سے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو 14 میں سے ایک بھی موٹروے نہیں ملی، کیا بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں، انہوں نے سیلاب میں تباہ ہونے والے ایک ہزار کلومیٹر سڑکوں اور 32 پلوں کا ذکر کرتے ہوئے این ایچ اے سے سوال کیا کہ کتنی سڑکیں بحال کی گئیں۔
سینیٹر منظور کاکڑ کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں پنجاب ترقی کرے، مگر خدا کے لیے باقی صوبوں کو بھی نظر انداز نہ کریں، این ایچ اے حکام نے بتایا کہ پنجاب میں 7 اور خیبر پختونخوا میں 2 موٹرویز موجود ہیں، جبکہ بلوچستان میں فی الحال کوئی منصوبہ شامل نہیں۔
مزید پڑھیں: پی پی اور نون لیگ کا مشاورتی اجلاس، ترقیاتی منصوبوں پر فوری عملدرآمد پر اتفاق
سینیٹ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں بلوچستان کے تمام سڑکوں اور انفرا اسٹرکچر پر تفصیلی بریفنگ طلب کر لی ہے، کمیٹی چیئرپرسن نے سفارش دی کہ جب تک دیگر صوبوں خصوصاً بلوچستان میں موٹرویز نہیں بنتیں، پنجاب میں مزید موٹرویز پر کام روک دیا جائے۔
یہ اجلاس وفاقی ترقیاتی منصوبوں میں توازن اور مساوات کے مطالبے کی بازگشت بن کر سامنے آیا ہے، جس میں صوبائی سطح پر ترقیاتی تفاوت کو اجاگر کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
این ایچ اے بلوچستان سیلاب قائمہ کمیٹی قرۃ العین مری منصوبہ بندی منظور کاکڑ موٹرویز نیشنل ہائی وے اتھارٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: این ایچ اے بلوچستان سیلاب قائمہ کمیٹی قرۃ العین مری منظور کاکڑ موٹرویز نیشنل ہائی وے اتھارٹی قرۃ العین مری ایچ اے اجلاس میں کے لیے
پڑھیں:
پارلیمنٹ لاجز کی ابتر حالت، سینیٹ ہاؤس کمیٹی کا اظہار برہمی — اصلاحات اور ماہانہ نگرانی کا فیصلہ
اسلام آباد: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیر صدارت سینیٹ ہاؤس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں پارلیمنٹ لاجز کی خراب حالت اور بنیادی سہولیات کی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ کمیٹی نے لاجز کی فوری مرمت، انتظامی اصلاحات، اور ہر ماہ باقاعدہ اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز کی مجموعی حالت، بنیادی سہولیات، مرمت و بحالی کے امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ 104 نئے سوئٹس کی تعمیر سمیت اہم معاملات بھی زیر غور آئے۔ کمیٹی ارکان نے لاجز کی ناقص حالت اور روزمرہ سہولیات کی عدم فراہمی پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا۔
سینیٹر پونجو بھیل نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو چھوٹی چھوٹی ضروریات پوری کرنے میں بھی شدید مشکلات درپیش ہیں، جو انتظامی نااہلی کی واضح مثال ہے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے سی ڈی اے افسران کے غیر سنجیدہ رویے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ ایسا رویہ ناقابل قبول ہے۔
سینیٹر خلیل طاہر سندھو نے سابق الاٹیز کی جانب سے بجلی کے واجبات کی عدم ادائیگی کا مسئلہ اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ سی ڈی اے فوری طور پر واجبات کی وصولی یقینی بنائے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کمیٹی کو یقین دہانی کروائی کہ پارلیمنٹ لاجز میں اصلاحات کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق 104 نئے فلیٹس کی تعمیر، مرمت، اور دیگر مسائل کے حل کے لیے جامع حکمت عملی وضع کر لی گئی ہے، اور اس مقصد کے لیے خاطر خواہ فنڈز بھی مختص کیے گئے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ گزشتہ دو سال کے واجبات کی عدم ادائیگی سے مرمتی کاموں میں تاخیر کا سامنا ہے۔ اس تناظر میں پارلیمنٹ لاجز کے مؤثر انتظام کے لیے سینیٹ ہاؤس کمیٹی کا ماہانہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کمیٹی نے سی ڈی اے کو ہدایت دی کہ مرمت و دیکھ بھال کے لیے دیانتدار اور فعال عملہ تعینات کیا جائے، جب کہ طویل عرصے سے تعینات عملے کو فوری طور پر تبدیل کیا جائے۔ ساتھ ہی، سابق ارکان کی جانب سے لاجز پر غیر قانونی قبضوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے فوری بے دخلی کی سفارش بھی کر دی گئی۔
مزید برآں، کمیٹی نے زور دیا کہ خواتین ارکان پارلیمنٹ کے لاجز کی مرمت و دیکھ بھال ترجیحی بنیادوں پر کی جائے تاکہ انہیں درپیش مشکلات کا فوری ازالہ ممکن ہو سکے۔
Post Views: 4