سانحہ سرڈھاکہ: والد کے جنازے پر جانے والے 2 بھائی بھی نشانہ بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
بلوچستان میں لسانی شناخت کی بنیاد پر قتل کی لرزہ خیز واردات نے پورے ملک کو سوگوار کر دیا۔ گزشتہ شب لورالائی اور ژوب کے درمیانی علاقے سرڈھاکہ میں مسلح افراد نے قومی شاہراہ این 70 پر ناکہ بندی کر کے کوئٹہ سے پنجاب کے مختلف علاقوں کو جانے والی بسوں کو روکا، مسافروں کی شناخت کی اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 افراد کو گاڑیوں سے اتار کر بے دردی سے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے بلوچستان: شناخت کی بنیاد پر بسوں سے اتار کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 افراد قتل
ضلعی انتظامیہ کے مطابق جاں بحق ہونے والے تمام افراد پنجاب کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھتے تھے۔ دلخراش پہلو یہ ہے کہ مقتولین میں 2 سگے بھائی جابر اور عثمان بھی شامل تھے، جن کا تعلق ضلع لودھراں کی تحصیل دنیا پور سے تھا۔ دونوں بھائی اپنے والد کے انتقال پر جنازے میں شرکت کے لیے کوئٹہ سے روانہ ہوئے تھے مگر گھر پہنچنے سے پہلے ہی دہشتگردی کا نشانہ بن گئے۔
یہ بھی پڑھیے سانحہ سر ڈھاکہ، 9 مقتولین کی لاشیں آبائی علاقوں کی طرف روانہ
انتظامیہ نے دونوں بھائیوں سمیت تمام مقتولین کی لاشیں ان کے آبائی علاقوں میں ورثا کے حوالے کر دی ہیں۔ اس سانحے کے بعد سوشل میڈیا پر جابر اور عثمان کے تیسرے بھائی صابر کی ویڈیو بھی وائرل ہو گئی ہے، جس میں اس نے غم سے نڈھال ہو کر بتایا کہ اس کے دونوں بھائی والد کے جنازے میں شرکت کے لیے آ رہے تھے کہ مسلح افراد نے انہیں بس سے اتار کر اغواء کیا اور ان کی کوئی خبر نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان دنیا پور سانحہ سرڈھاکہ ضلع لودھراں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان دنیا پور سانحہ سرڈھاکہ ضلع لودھراں
پڑھیں:
افغانستان: مزارِ شریف کے قریب زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی
افغانستان کے شمالی شہر مزارِ شریف کے قریب پیر کی صبح آنے والے 6.3 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 7 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہو گئے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق یہ زلزلہ 28 کلومیٹر کی گہرائی میں ضلع خُلم کے قریب آیا، جو مزارِ شریف کے نواح میں واقع ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق زلزلے کے جھٹکے دارالحکومت کابل تک محسوس کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:
مقامی حکام نے ہنگامی فون نمبرز جاری کیے، تاہم ابتدائی طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، زلزلے کے دوران لوگ رات گئے اپنے گھروں سے باہر نکل آئے، خوف تھا کہ عمارتیں گر سکتی ہیں۔
طالبان حکومت کو 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد سے کئی تباہ کن زلزلوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مزید پڑھیں:
2023 میں مغربی صوبہ ہرات میں آنے والے زلزلے میں 1,500 سے زائد افراد ہلاک اور 63,000 سے زیادہ مکانات تباہ ہو گئے تھے۔
اس سال 31 اگست کو مشرقی افغانستان میں 6.0 شدت کے زلزلے میں 2,200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جو حالیہ افغان تاریخ کا سب سے ہولناک زلزلہ قرار دیا جاتا ہے۔
افغانستان میں زلزلے عام ہیں، خاص طور پر ہندوکش پہاڑی سلسلے کے قریب، جہاں یوریشیائی اور بھارتی ارضیاتی پلیٹیں آپس میں ملتی ہیں۔
مزید پڑھیں:
دہائیوں کی جنگ کے بعد افغانستان اس وقت غربت، خشک سالی اور پاکستان و ایران سے واپس آنے والے لاکھوں افغان مہاجرین کے بحران سے نبردآزما ہے۔
زیادہ تر افغان گھروں کی تعمیر کمزور معیار کی ہے، اور ملک میں بنیادی ڈھانچے کی کمی قدرتی آفات کے بعد امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بنتی ہے۔
برطانوی جیولوجیکل سروے کے ماہرین ارضیات کے مطابق، 1900 سے اب تک شمال مشرقی افغانستان 7 یا اس سے زائد شدت کے 12 زلزلوں سے متاثر ہو چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان مہاجرین افغانستان امریکی جیولوجیکل سروے جھٹکے دارالحکومت زلزلہ شمال مشرقی قدرتی آفات کابل مزار شریف