بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی پشت پناہی سے کام کرنے والی دہشتگرد تنظیم بی ایل اے نے ایک بار پھر انسانیت سوز کارروائی کرتے ہوئے صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے دس بے گناہ پاکستانی شہریوں کو اغوا کر لیا ہے۔

یہ واردات لورالائی اور موسیٰ خیل کے درمیانی علاقے میں اُس وقت پیش آئی جب دہشتگردوں نے زبردستی سڑک پر غیرقانونی ناکہ لگا کر گاڑیوں کو روکا اور شناخت کی بنیاد پر مخصوص افراد کو زبردستی ساتھ لے گئے۔

یہ واقعہ نہ صرف ایک سنگین نوعیت کی دہشت گردی ہے، بلکہ نسلی امتیاز پر مبنی نفرت، تعصب اور شدت پسندی کی بدترین شکل بھی ہے۔ اس نوعیت کی اغوا کاری محض اتفاقی نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کی گئی نسلی دشمنی کی عملی مثال ہے۔

بی ایل اے کے یہ اقدامات جبری گمشدگی، نسلی تعصب اور شہری آزادیوں کی سنگین خلاف ورزیوں کے زمرے میں آتے ہیں — اور یہ تمام عوامل بین الاقوامی قوانین کے مطابق نسلی ظلم و ستم (Ethnic Persecution) کی واضح تعریف پر پورا اترتے ہیں۔

ریاستی اداروں، عوامی نمائندوں اور سول سوسائٹی کو اس سفاکیت پر یک زبان ہو کر مذمت کرنی چاہیے، کیونکہ ایسے جرائم نہ صرف متاثرہ خاندانوں کے لیے اذیت ناک ہیں بلکہ ملکی سالمیت اور قومی یکجہتی کے لیے بھی شدید خطرہ ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسلح افراد کے حملے، مسافر اغوا کیے جانے کی اطلاعات

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسلح افراد کی برف سے حملے اور مسافروں کو اغوا کرنے کی اطلاعات ہیں۔

مسلح افراد نے قلات کے مقام مرجان کے قریب قومی شاہراہ پر مسلح افراد نے ناکہ بندی کی اور 2 ٹرکوں کو نذرِ آتش کردیا۔

پولیس کے مطابق واقع میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، واقعے کے بعد گڈز اونرز ایسوسی ایشن نے معدنیات کی سپلائی معطل کر دی۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں دہشتگردی کی بھارتی سرپرستی کے ٹھوس شواہد سامنے آگئے

دوسری طرف سر ڈھکہ کے علاقے میں مسلح افراد نے مسافر بسوں پر حملہ کردیا جس میں سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مسافروں کی اغوا کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔

ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ قلات، مستونگ اور سرڈھاکہ میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے حملے کیے ہیں، تینوں مقامات پر سیکیورٹی فورسز نے فوری اور بھرپور رسپانس دیا۔ عوام کی جان، مال اور املاک کی حفاظت کے لیے فورسز مکمل طور پر الرٹ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سر ڈھاکہ کے قریب بعض مسافروں کے اغوا کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، مسافروں کی بحفاظت بازیابی کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان حملہ سرڈھاکہ قلات مستونگ

متعلقہ مضامین

  • سانحہ لورالائی: شہدا میں باپ کے جنازے میں جانے والے 2 سگے بھائی بھی شامل، میتیں پنجاب منتقل
  • سانحہ سرڈھاکہ: والد کے جنازے پر جانے والے 2 بھائی بھی نشانہ بن گئے
  • قتل کیے جانے والے 9 افراد کی مییتیں بلوچستان حکومت نے ڈیرہ غازی خان انتظامیہ کے حوالے کردی
  • بلوچستان: پنجاب کے نو مسافروں کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا
  • سانحہ سر ڈھاکہ، 9 مقتولین کی لاشیں آبائی علاقوں کی طرف روانہ
  • سرڈھاکہ میں شہید کیے گئے مسافروں میں 2 سگے بھائی بھی شامل، لاشیں ڈیرہ غازی خان منتقل
  • بلوچستان میں پھر دہشتگردی، پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 مسافر شناخت کے بعد قتل
  • بلوچستان: شناخت کی بنیاد پر بسوں سے اتار کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 افراد قتل
  • بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسلح افراد کے حملے، مسافر اغوا کیے جانے کی اطلاعات