تعلیم کو وقت کے تقاضوں کے مطابق کرنا ہوگا، خالد مقبول
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ آج ہمیں تعلیم کی وہ قسم درکار ہے جو نہ صرف ہنر دے بلکہ ذہنی بلوغت اور معاشرتی شعور بھی پیدا کرے۔ پاکستان ایک نظریہ اور وعدہ ہے، جسے ہم نے تعلیم سے ہی تعبیر دینا ہے۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں نان فارمل ایجوکیشن کے تازہ اعداد و شمار کی لانچنگ تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ تقریبسے خطاب میں انہوں نے موجودہ تعلیمی نظام، معاشرتی تبدیلی، خواتین کی تعلیم، اور نئی قومی تعلیمی پالیسی کی ضرورت پر زور دیا۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج ہمیں تعلیم کی وہ قسم درکار ہے جو نہ صرف ہنر دے بلکہ ذہنی بلوغت اور معاشرتی شعور بھی پیدا کرے۔ پاکستان ایک زمین کا ٹکڑا نہیں، بلکہ ایک نظریہ اور وعدہ ہے، جسے ہم نے تعلیم سے ہی تعبیر دینا ہے۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خالد مقبول
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔