حکومت کا سرکاری ملازمین کا بوجھ کم کرنے کا فیصلہ: سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد :وفاقی حکومت نے بیوروکریسی کی ساخت میں بڑی تبدیلیوں پر غور شروع کر دیا ہے تاکہ ریاستی اداروں پر بڑھتے ہوئے مالی اور انسانی وسائل کے دباؤ کو کم کیا جا سکے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیاہ ے کہ اس مقصد کے لیے سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں متعدد ترامیم تجویز کی گئی ہیں، جن کے ذریعے نہ صرف وفاقی اداروں کی تعداد گھٹانے بلکہ سرکاری ملازمین کی تعداد میں کمی لانے کا بھی منصوبہ زیر غور ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت کئی ایسے وفاقی اداروں کو ختم کرنے یا ایک دوسرے میں ضم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جن کی افادیت اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد کم ہو چکی ہے کیونکہ متعدد اختیارات اور ذمہ داریاں اب صوبوں کو منتقل ہو چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے مجوزہ اقدامات کے تحت سرکاری ملازمین کے لیے اثاثے ظاہر کرنا بھی لازمی قرار دیا جا سکتا ہے، تاکہ شفافیت کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سرپلس ملازمین کو محض بے روزگار نہیں کرے گی بلکہ ان کی ملازمت سے علیحدگی کے لیے پرکشش مالیاتی پیکیجز، یعنی گولڈن ہینڈ شیک کی پیشکش کی جائے گی۔
سیکرٹری کے مطابق حکومت کی جانب سے قائم کردہ رائٹ سائزنگ کمیٹی ان تمام اداروں کی نشاندہی کر رہی ہے جو غیر ضروری یا متروک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ عمل مکمل طور پر کسی سیاسی مقصد یا عوامی ردعمل سے بالاتر ہو کر ریاستی مشینری کی اصلاح کے لیے کیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال نے سرکاری دفاتر میں کئی اسامیوں کی ضرورت کو ختم کر دیا ہے۔ ماضی میں ایک افسر کے ساتھ 6 ماتحت کام کرتے تھے، لیکن اب جدید نظام اور ڈیجیٹل ورک فلو کے تحت یہ تعداد دو تک محدود کی جا سکتی ہے۔
مزید برآں حکومت کا منصوبہ ہے کہ گریڈ ایک سے 5 تک کی ملازمتیں آؤٹ سورس کر دی جائیں، جس سے مستقل ملازمین کے بھاری بھرکم پینشن بل میں خاطر خواہ کمی متوقع ہے۔ یہ اقدام حکومت کے طویل المدتی مالیاتی استحکام کی حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ آنے والے سالوں میں خزانے پر بوجھ کم کیا جا سکے۔
سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ یہ کوئی ملازمین کو گھر بھیجنے کا منصوبہ نہیں، بلکہ ریاستی نظام کو مزید مؤثر، جدید اور مالی طور پر پائیدار بنانے کی ایک کوشش ہے۔ سرکاری شعبے کو اب روایتی سوچ کے بجائے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، آٹومیشن اور اسمارٹ مینجمنٹ کے اصولوں پر استوار کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ حکومتی اقدام اگر درست طریقے سے نافذ ہوا تو یہ پاکستان کے سرکاری ڈھانچے میں دہائیوں بعد ایک بڑی اصلاح کے طور پر سامنے آئے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
وفاق کےملازمین کے بچوں کیلئے مالی سال 26-2025کے وظیفہ ایوارڈز کا اعلان
سٹی42: وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے وفاقی ملازمین کے بچوں کے لیے وظیفہ ایوارڈز کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ وظائف خدمت گزار، ریٹائرڈ اور فوت شدہ وفاقی ملازمین کے بچوں کو دیے جائیں گے تاہم پاکستان پوسٹ، ٹیلی کام، ریلوے، نادرا، ایم ای ایس اور دیگر کارپوریشنز کے ملازمین اس اسکیم کے اہل نہیں ہوں گے۔
گریڈ 1 سے 4 کے ملازمین کے بچوں کو پانچویں جماعت سے آگے وظائف دیے جائیں گے، جبکہ گریڈ 5 سے 16 کے بچوں کے لیے چھٹی جماعت سے وظائف کا اہتمام کیا گیا ہے۔ گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کے بچوں کو گیارہویں جماعت سے آگے وظائف دستیاب ہوں گے۔ وظائف حفاظ اور میرٹ کی بنیاد پر بھی دیے جائیں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
قرآن پاک حفظ کرنے والے بچوں کے لیے بھی نقد انعامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ میٹرک اور ایف اے میں 80 فیصد یا اس سے زائد نمبر حاصل کرنے والے امیدوار اہل قرار پائیں گے، جبکہ ایف ایس سی یا ایسوسی ایٹ ڈگری میں 80 فیصد یا زائد نمبر لینے والے بھی وظائف کے لیے اہل ہوں گے۔
درخواست فارم 31 اکتوبر 2025 تک جمع کرانے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے، اور نامکمل یا مقررہ تاریخ کے بعد موصول ہونے والی درخواستیں قبول نہیں کی جائیں گی۔
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ