سٹی 42 : چیئرمین واپڈا نوید اصغر چوہدری نے مہمند ڈیم ہائیڈروپاور پراجیکٹ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے تعمیراتی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ 

دورے کے دوران چیئرمین واپڈا نے مختلف سائٹس پر تعمیراتی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے پراجیکٹ پر اہم اہداف حاصل ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ 

 پراجیکٹ انتظامیہ نے چیئرمین کو تمام سائٹس پر پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ دی، بتایا کہ پراجیکٹ کی 14 مختلف سائٹس پر تعمیراتی کام بیک وقت جاری ہے، پاور ہاؤس کی عمارت کی تعمیر شروع،  الیکٹرومکینیکل آلات کی مینوفیکچرنگ اگلے مراحل میں ہے، سپل وے پر تعمیراتی کام  اپنے مقررہ شیڈول سے آگے ہے، مین ڈیم کی تکمیل کے بعد مہمند ڈیم پراجیکٹ سے بجلی کی پیداوار 2027 میں شیڈول ہے۔  

بھارت کی کھیلوں سے دشمنی ؛ پاکستانی ہاکی ٹیم کو کھلم کھلا دھمکیاں

 چیئرمین واپڈا نوید اصغر چوہدری نے کہا کہ مہمند ڈیم پراجیکٹ زرعی مقاصد،  سیلاب سے بچاؤ اور کم لاگت بجلی کے حوالے سے نہایت اہم ہے۔ 

 چیئرمین واپڈا نے کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹرز کو ہدایت کی کہ پراجیکٹ کی شیڈول کے مطابق تکمیل کیلئے اپنی بھرپور کوششیں کریں۔

213 میٹر بلند مہمند ڈیم دنیا کا پانچواں بڑا سی ایف آر ڈی ڈیم ہے۔ مہمند ڈیم میں 1.

29 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا،  18ہزار 233 ایکڑ نئی اراضی زیر کاشت آئے گی۔ پراجیکٹ سے نیشنل گرڈ کو ہرسال2  ارب  86کروڑ یونٹ ماحول دوست اور کم لاگت بجلی فراہم ہوگی۔

اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت ؛اداکارہ سونیا حسین نے تنہا رہنے والی شوبز انڈسٹری کی لڑکیوں کو اکھٹا کردیا

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: چیئرمین واپڈا مہمند ڈیم

پڑھیں:

کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ

کراچی:

گجر، اورنگی اور محمود آباد کے نالہ متاثرین نے حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر حربے آزمانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے  گجر، اورنگی، محمود آباد کے نالہ متاثرین نے کہا کہ پلاٹ کی الاٹمنٹ تک ہر خاندان  کو 30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے اور ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہوسکے ۔

نالہ متاثرین نے متاثرین نے سپریم کورٹ سے عدالتی حکم کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ نہ دینے، تعمیراتی رقم میں اضافے اور پلاٹ کی الاٹمنٹ تک کرائے کی ادائیگی کے مطالبات کردیے اور کہا کہ انہیں اب تک ان کا حق نہیں دیا گیا اور حکومت کی غفلت، افسران کی بدعنوانی اور انصاف کی نفی کے خلاف عدالت عظمیٰ سےنوٹس لینے کی اپیل کردی۔

کراچی بچاؤ تحریک کے تحت خرم علی نیئر، عارف شاہ اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  پانچ سال قبل 2020 کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے بعد کراچی کو جو نقصان پہنچا، اس کا گزشتہ برسوں کے دوران سارا ملبہ کچی آبادیوں پر ڈالا گیا، 2021 میں گجر، اورنگی اور محمودآباد نالوں کے اطراف کے ہزاروں مکان مسمار کیے گئے اور تقربیاً 9 ہزار سے زائد گھروں کی تباہی سے 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ گجر نالے کے عوام کے بھرپور احتجاج کی وجہ سے کم سے کم عدالت نے ان متاثرین کو دوبارہ آباد کرنے کا فیصلہ دیا اور جب تک انہیں آباد نہیں کیا جاتا انہیں کرایہ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا تھا مگر متاثرین کو فقط دسمبر 2023 تک کرائے جاری کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے آخری حکم نامے میں ہر متاثرہ خاندان  کو ہر مسمار مکان کے عوض 80 گز کا پلاٹ اور تعمیراتی رقم جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا مگر  حکومت سندھ نے محض معمولی تعمیراتی رقم جاری کی، جس سے ایک کمرہ بنوانا مشکل تھا جبکہ پلاٹ 2027 تک دینے کا بھی کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

 متاثرین نے مطالبہ کیا کہ فی خاندان30 ہزار  روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے، جب تک پلاٹ الاٹ اور تعمیر ممکن نہ ہو اس وقت تک ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہو سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو دو ہزار سے زائد شکایات خارج کی گئیں ان کا فوری اندراج کیا جائے اور اندراج کا عمل مکمل طور پر شفاف اور عوامی نگرانی میں ہو، نیز  پلاٹس 90 دن کے اندر الاٹ کیے جائیں اور متبادل اراضی فراہم کی جائے۔

 متاثرین نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کا فوری نفاذ یقینی بنایا جائے، عدالت نے جو 80 گز پلاٹ اور تعمیراتی معاوضہ طے کیا تھا، اس میں کسی قسم کی تاخیر یا من مانی قبول نہیں ہوگی۔

مزید کہا کہ جو لوگ بے گھر ہونے کے نتیجے میں دل کے دورے پڑنے یا حادثات میں ہلاک ہوئے، ان کے لواحقین کو مناسب معاوضہ اور سرکاری امداد دی جائے اور تمام چیک کا اجرا، پلاٹ الاٹمنٹ اور اندراج کا عمل آن لائن شفاف ریکارڈ میں ڈال دیا جائے اور متاثرین اور سول سوسائٹی کی مستقل نگرانی ممکن بنائی جائے۔

متاثرین نے کہا کہ اگر ان مطالبات کو ایک ہفتے تک پورا نہیں کیا گیا تو کراچی بچاؤ تحریک متعلقہ قانونی راستوں کے ساتھ ساتھ پر امن مگر سخت عوامی احتجاج، دھرنے اور سڑکوں پر مؤثر تحریک شروع کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ کے سامنے بھی اپیل کریں گے کہ وہ فوری طور پر عملی اقدام کرے اور حکومت اور بیوروکریسی کو  نوٹس جاری کرے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: یونیورسٹی روڈ پر ترقیاتی منصوبے کے تعمیراتی کاموںمیں سست روی کی وجہ سے سڑک کی بندش اور دھول و آلودگی کے باعث شہریوںکو آمدورفت میں سخت مشکلات کا سامنا ہے
  • کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
  • پاک افغان طورخم بارڈر آج بیسویں روز بھی ہر قسم کی سرگرمیوں کیلئے بند
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • اسلام آباد کے 2  میگا پراجیکٹس پر کام کی رفتار تیز 
  • محسن نقوی  کا ٹی چوک فلائی اوور ،شاہین چوک انڈر پاس منصوبوں کا دورہ  
  • نومبر 2025: سعودی عرب میں ثقافت، سیاحت، معیشت اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا غیر معمولی مہینہ
  • اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
  • اسلام آباد: مہمند ڈیم ہائیڈروپاور منصوبے کے حوالے سے معاہدے پر دستخط کے بعد پاکستان اور کویت کے نمائندے دستاویز دکھارہے ہیں
  • اسحاق ڈار کی زیرِ صدارت اجلاس؛ بندرگاہوں پر سہولیات کا جائزہ لیا گیا