قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے سول سرونٹس ترمیمی بل 2024ء کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے سول سرونٹس ترمیم بل 2024 کی منظوری دے دی۔
چیئرمین ملک ابرار کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کا اجلاس ہوا، جس میں سول سرونٹس ترمیمی بل 2024ء کی منظوری دی گئی۔
قائمہ کمیٹی نے نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی ترمیمی بل 2025ء بھی منظور کر لیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کی اکثریت ایک سے 5 گریڈ کی سرکاری نوکری حاصل کر سکتی ہے، ایسے لوگوں کو بیروزگار کیا گیا تو جرائم بڑھ جائیں گے۔
سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ ہم بڑی تعداد میں لوگوں کو بیروزگار نہیں کر رہے، ایک سرکاری ادارہ بند ہونے پر ملازمین کو سرپلس پول میں بھیجا جاتا ہے، فارغ ہونے والے سرکاری ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک پیکج دیا جائے گا۔
اسلام آباد سینیٹ نے سرکاری افسران کے اثاثوں کی.
سیکریٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ رائٹ سائزنگ سے بیوروکریسی کا اختیار کم کیا جا رہا ہے، رائٹ سائزنگ کمیٹی یہ دیکھ رہی ہے کہ یہ حکومت کے مینڈیٹ میں ہے کہ نہیں، کئی حکومتی کمپنیاں کاروبار کر رہی ہیں مگر منافع بخش نہیں، حکومت اب ان کے رول بیک یا نجکاری پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ملازمین کو سرپلس پول میں رکھا جائے گا، سیفران اور جی بی ڈویژن کا انضمام کیا گیا، اس میں سے سرپلس اسٹاف کو دیگر وزارتوں میں لگایا گیا، حکومت مزید نوکریاں فراہم نہیں کر سکتی ہے، حکومت نجی شعبے کو کاروبار میں تعاون فراہم کرے گی، حکومت نجی شعبے میں نوکریاں پیدا کرے گی۔
جس پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ اداروں کو ٹھیک کیا جاتا ہے، انہیں ختم نہیں کیا جاتا۔
سیکریٹری کابینہ نے کہا کہ بعض مرتبہ بازار میں چیزیں سستی ملتی تھیں اور یوٹیلیٹی اسٹورز پر مہنگی ملتی تھیں۔
آغا رفیع اللّٰہ نے کہا کہ 1998ء تک یوٹیلیٹی اسٹورز ایک بہت منافع بخش ادارہ تھا، پرویز مشرف نے ایک آرڈیننس کے ذریعے یوٹیلیٹی اسٹورز کو سیاسی رنگ دیا، ہم جیسے سیاسی لوگ ہی مشرف کے آلہ کار بنے ہوں گے۔
پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللّٰہ نے بل کی منظوری پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بل کی مخالفت کرتے ہیں، اتنی جلدی کیا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی سول سرونٹس کی منظوری نے کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
بنچ نے کہا کہ اس شق پر روک لگا دی گئی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اسکے مطابق کوئی حکم جاری کرسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج پورے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو معطل کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی سربراہی میں بنچ نے یہ حکم سنایا۔ بنچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ نے محسوس کیا کہ قانون کی تمام شقوں کو روکنے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔
بنچ نے کہا کہ اس نے اس شق پر روک لگا دی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اس کے مطابق کوئی حکم جاری کر سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے پایا ہے کہ کلکٹر کو جائیداد کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت دینا اختیارات کی علاحدگی کے اصول کے خلاف ہے۔ ایگزیکٹیو کو شہریوں کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے ہدایت کی ہے کہ جب تک نامزد افسر کی طرف سے نتائج پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاتا، جائیداد کے قبضے یا حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
بنچ نے کہا کہ کسی شخص کو وقف کے طور پر اپنی جائیداد وقف کرنے سے پہلے پانچ سال تک اسلام کی پیروی کرنے کی شرط پر اس وقت تک روک لگا دی گئی ہے جب تک ریاستی حکومت یہ فیصلہ کرنے کے لئے قوانین نہیں بناتی کہ آیا کوئی شخص کم از کم پانچ سال سے اسلام کی پیروی کر رہا ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس انتظام کے بغیر یہ انتظام طاقت کے من مانی استعمال کو فروغ دے گا۔