واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جولائی2025ء)فلسطینی نژاد امریکی اور کولمبیا یونیورسٹی کے سابق طالبعلم کارکن محمود خلیل نے امریکی سرکاری اداروں کے خلاف 20 ملین ڈالر ہرجانے کا دعوی دائر کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ دعوی امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی، امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ اور محکمہ خارجہ کے خلاف دائر کیا گیا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے انہیں ناجائز طور پر حراست میں لیا، جھوٹے الزامات لگائے اور ان کی شہرت کو شدید نقصان پہنچایا۔

خلیل نے خبر رساں ادارے سے گفتگو میں کہا کہ ٹرمپ اپنی طاقت کا غلط استعمال اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ وہ خود کو ناقابلِ احتساب سمجھتے ہیں، اگر کوئی ان کا محاسبہ نہ کرے تو یہ ظلم یونہی جاری رہے گا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

ریاست مزید نوکریاں نہیں دے سکتی،حکومت کا سرکاری اداروں کی نجکاری کا عندیہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں حکومت نے واضح کیا ہے کہ ریاست اب مزید سرکاری ملازمتیں فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے اور سرکاری ادارے براہِ راست چلانے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔ابرار احمد کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدہ ہوا جس میں سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’رائٹ سائزنگ‘ پالیسی کے تحت بیوروکریسی کے اختیارات محدود کیے جا رہے ہیں، جب کہ کئی حکومتی کمپنیاں جو کاروبار کر رہی ہیں، وہ منافع بخش ثابت نہیں ہو رہیں۔سیکرٹری کے مطابق ان کمپنیوں کو یا تو بند کیا جائے گا یا نجکاری کے ذریعے چلایا جائے گا، اس دوران غیر ضروری سرکاری ملازمین کو سرپلس پول میں رکھا جائے گا اور
مختلف وزارتوں میں ان کا انضمام کیا جائے گا۔حکومت کا کہنا تھا کہ وہ اب نجی شعبے کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ دے رہی ہے کیونکہ ریاست اداروں کو براہِ راست نہیں چلا سکتی اور ایسی ہی کوششوں سے پہلے ملک نقصان اٹھا چکا ہے۔ اجلاس میں پیش کیے گئے سول سرونٹس ترمیمی بل 2024ء پر بھی غور ہوا، جس کے تحت سرکاری ملازمین کے لیے اپنے اثاثے ظاہر کرنا لازمی قرار دیا جائے گا۔سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بتایا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد کئی کام صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں اور وفاقی حکومت بعض اداروں کو ختم یا ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے بل کی منظوری پر احتجاج کیا اور کہا کہ قانون سازی میں جلد بازی مناسب نہیں تاہم کمیٹی نے بل کو کثرتِ رائے سے منظور کر لیا۔ نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی ترمیمی بل2025ء بھی اجلاس میں منظور کیا گیا، جس کے تحت بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کا اختیار اب وزیراعظم کو حاصل ہوگا۔مزید برآں آسان کاروبار بل2025ء بھی اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ بورڈ آف انویسٹمنٹ حکام نے بتایا کہ اس بل کے تحت ایک پاکستان بزنس پورٹل اور ای-رجسٹری قائم کی جائے گی، تاکہ کاروبار کی این او سی اور رجسٹریشن کا سارا عمل ایک چھت تلے مکمل ہو۔حکام کے مطابق اس وقت ملک میں800 سے زاید ریگولیٹری ادارے اور 27 سے28 وزارتیں مختلف بزنس کو دیکھ رہی ہیں، جنہیں مربوط بنانے کی ضرورت ہے، بل کی منظوری کے بعد کاروباری ماحول میں بہتری اور سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کے حق میں مظاہروں کے الزام میں گرفتار محمودخلیل نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف2کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعوی دائرکردیا
  • محمود خلیل کا ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف دو کروڑ ڈالر کا مقدمہ
  • فلسطینی کارکن محمود خلیل کی ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 2 کروڑ ڈالر ہرجانے کی درخواست
  • محمود خلیل کا امریکی سرکاری اداروں پر 2 کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • طالب علم محمود خلیل نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا
  • ریاست مزید نوکریاں نہیں دے سکتی،حکومت کا سرکاری اداروں کی نجکاری کا عندیہ
  • شیخ وقاص اکرم نے فواد چوہدری کیخلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا
  • پی ٹی آئی میں اختلافات پھر کھلنے لگے؛ رکن اسمبلی کا سینئر رہنما پر ایک ارب ہر جانے کا دعویٰ
  • پی ٹی آئی میں اختلافات پھر کھلنے لگے؛ رکن اسمبلی کا سینئر رہنما پر ایک ارب ہر جانے کا دعویٰ