data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا میں فلسطینی کاز کے معروف کارکن اور مظاہروں کے رہنما محمود خلیل نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر یعنی تقریباً 56 کروڑ پاکستانی روپے کے ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

نیویارک میں دائر کی گئی یہ قانونی درخواست نہ صرف امریکی پالیسیوں پر ایک سخت سوالیہ نشان بن کر ابھری ہے بلکہ یہ ظاہر کرتی ہے کہ سیاسی مخالفت اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اب قانونی محاذ بھی اختیار کیا جا رہا ہے۔

خلیل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہیں غیرقانونی طور پر گرفتار کیا گیا، طویل حراست میں رکھا گیا اور جبراً ملک بدر کرنے کی کوشش کی گئی، جس کا مقصد نہ صرف ان کی سیاسی سرگرمیوں کو دبانا تھا بلکہ ان کے خاندان کو بھی خوف زدہ کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی ایک منظم سازش کے تحت کی گئی تاکہ فلسطین سے متعلق امریکی عوامی رائے کو خاموش کرایا جا سکے۔

یہ مقدمہ “سینٹر فار کونسٹی ٹیوشنل رائٹس” (CCR) کے تعاون سے دائر کیا گیا ہے، جو ایک معتبر انسانی حقوق کی تنظیم ہے۔ قانونی دعوے میں محمود خلیل کی جانب سے واضح کیا گیا کہ ان کے ساتھ جو سلوک کیا گیا، اس سے انہیں نہ صرف مالی نقصان اٹھانا پڑا بلکہ ان کی ذہنی صحت، عزت اور نجی زندگی بھی بری طرح متاثر ہوئی۔

محمود خلیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا: “میرے 104 دن میری زندگی سے چھین لیے گئے، میں اپنی بیوی کے ساتھ نہیں تھا، اپنے پہلے بچے کی پیدائش کے لمحے سے محروم رہا۔ یہ صرف میری کہانی نہیں، بلکہ ان تمام لوگوں کی کہانی ہے جو سیاسی نظریات کی وجہ سے نشانہ بنائے گئے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ طاقت کے ناجائز استعمال پر جواب دہی ہو۔”

انہوں نے انکشاف کیا کہ حراست کے دوران انہیں 70 سے زائد افراد کے ساتھ ایک ہی کمرے میں رکھا گیا، جہاں نہ روشنی بند ہوتی تھی اور نہ کوئی پرائیویسی حاصل تھی۔ اس ماحول نے ان کی ذہنی کیفیت کو بری طرح متاثر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ صرف اس لیے کیا گیا کیونکہ وہ فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کر رہے تھے۔

اس مقدمے کو امریکا میں اظہارِ رائے کی آزادی، انسانی حقوق اور نسلی بنیادوں پر امتیازی سلوک کے حوالے سے ایک اہم ٹیسٹ کیس سمجھا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق اگر عدالت نے اس دعوے کو سنجیدگی سے لیا، تو یہ آئندہ ایسی کارروائیوں کے خلاف نظیر قائم کر سکتا ہے، جہاں سیاسی مخالفین کو طاقت کے زور پر دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کیا گیا

پڑھیں:

فرانچسکا البانیزے پر عائد امریکی پابندیاں واپس لینے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ادارے کی خصوصی اطلاع کار فرانچسکا البانیزے پر امریکی حکومت کی پابندیوں کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے انہیں واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ کسی معاملے پر شدید ترین اختلافات کے باوجود رکن ممالک کو اقوام متحدہ کے حکام کے خلاف تادیبی اقدامات نہیں کرنا چاہئیں۔

ایسے فیصلوں سے حقوق کے وسیع تر بین الاقوامی نظام کو نقصان پہنچے گا۔ Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ اختلافی امور کو تعمیری طور سے بات چیت کے ذریعے حل کرنا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے مقرر کردہ حکام اور عالمی فوجداری عدالت میں کام کرنے والوں کو ہدف بنانے اور انہیں دھمکیاں دینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے آج صدارتی انتظامی حکم نامے کے تحت فرانچسکا البانیزے پر پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کی رضامندی کے بغیر دونوں ممالک کے شہریوں کے خلاف تفتیش کرنے، ان کی گرفتاری، انہیں حراست میں رکھنے یا ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی کوششوں میں براہ راست شریک ہیں جو کہ ان ممالک کی قومی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ اور اسرائیل روم معاہدے کے فریق نہیں ہیں جو 'آئی سی سی' کے قیام کی بنیاد ہے۔

انتقام نہیں، تعاون

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے صدر جورگ لاؤبر نے بھی امریکہ کے اس تادیبی اقدام پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ خصوصی اطلاع کار ادارے کی ذمہ داریوں کی تکمیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ ان کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور انہیں دھمکانے یا ان کے خلاف انتقامی کارروائی پر مبنی اقدامات سے باز رہیں۔غیرجانبدار خصوصی اطلاع کار

خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے خصوصی طریقہ ہائے کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں۔ یہ اطلاع کار یا ماہرین دنیا بھر میں انسانی حقوق سے متعلق مسائل کی نگرانی کرتے اور اپنی رپورٹ دیتے ہیں۔

ان کا اقوام متحدہ کے عملے سے تعلق نہیں ہوتا اور وہ اپنے کام کا کوئی معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔

یہ اطلاع کار جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور نیویارک میں جنرل اسمبلی کو اپنی رپورٹ دیتے ہیں۔

انہیں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے علاوہ ایران، شمالی کوریا، افغانستان اور دیگر ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال سے آگاہی دینے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے۔ مجموعی طور پر یہ اطلاع کار 14 ممالک میں 46 ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فرانچسکا البانیزے پر عائد امریکی پابندیاں واپس لینے کا مطالبہ
  • فلسطین کے حق میں مظاہروں کے الزام میں گرفتار محمودخلیل نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف2کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعوی دائرکردیا
  • جنسی زیادتی کیس میں ٹرمپ کی اپیل مسترد، 5 ملین ڈالر ہرجانے کا فیصلہ برقرار
  • محمود خلیل کا ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف دو کروڑ ڈالر کا مقدمہ
  • فلسطینی کارکن محمود خلیل کی ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 2 کروڑ ڈالر ہرجانے کی درخواست
  • محمود خلیل کا امریکی سرکاری اداروں پر 2 کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • طالب علم محمود خلیل نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا
  • چیف جسٹس اور چیئرپرسن این سی ایچ آر کی ملاقات، انسانی حقوق کے فروغ پر اتفاق
  • اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کو فروغ دینے کی چین کی تجویز پر  متفقہ طور پر قرارداد منظور