چیف جسٹس اور چیئرپرسن این سی ایچ آر کی ملاقات، انسانی حقوق کے فروغ پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
چیئرپرسن نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی سربراہ رابعہ جویری آغا نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی، جس کے دوران باہمی دلچسپی کے وسیع امور پر تبادلہ خیال سمیت انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کو مضبوط بنانے پر خاص زور دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے انسانی حقوق کے حوالے سے درپیش چیلنجز کو اجاگر کرنے میں این سی ایچ آر کی کوششوں کو سراہا اور عدلیہ اور انسانی حقوق کے اداروں کے درمیان ادارہ جاتی تعاون جاری رکھنے کی ترغیب دی تاکہ معاشرے کے پسماندہ اور کمزور طبقات سمیت سب کے لیے انصاف تک رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیے کے سفیر نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کیوں کی؟
چیئرمین این سی ایچ آر نے چیف جسٹس کو کمیشن کے جاری اقدامات، پالیسی مداخلتوں اور آئینی و قانونی تحفظات کے نفاذ کے حوالے سے نگرانی کے نظام پر بریفنگ دی، انہوں نے حالیہ رپورٹس سے اہم نتائج بھی شیئر کیے اور انسانی عظمت اور قانون کی حکمرانی کے تحفظ میں عدلیہ کی حمایت کی اہمیت پر زور دیا۔
دونوں سربراہان نے انسانی حقوق کے تحفظ کے فریم ورک میں نظامی خلا کو دور کرنے کے لیے ریاستی اداروں کے درمیان رابطہ کاری کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر اتفاق کیا، چیف جسٹس آف پاکستان نے آئینی اقدار، قانونی عمل اور شہریوں کی بنیادی آزادیوں کے تحفظ کے لیے عدلیہ کے عزم کو اجاگر کیا۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی ملاقات، عدلیہ کے درمیان روابط بڑھانے کا عزم
اعلامیے کے مطابق ملاقات ایک مثبت نوٹ پر اختتام پذیر ہوئی، اس مشترکہ عزم کے ساتھ کہ ایک زیادہ منصفانہ، جامع اور حقوق کا احترام کرنے والے معاشرے کے قیام کے لیے اجتماعی طور پر کام کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
این سی ایچ آر رابعہ جویری آغا مشترکہ عزم نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: این سی ایچ ا ر رابعہ جویری ا غا مشترکہ عزم نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس انسانی حقوق کے سی ایچ چیف جسٹس کے تحفظ کے لیے
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔