نیویارک: امریکا میں فلسطین کے حامی مظاہروں کے نمایاں رہنما محمود خلیل نے جمعرات کو ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر (تقریباً 56 کروڑ روپے) ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔

محمود خلیل کا کہنا ہے کہ انہیں غیرقانونی طور پر گرفتار، حراست میں رکھا گیا اور ملک بدر کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ انہیں اور ان کے خاندان کو خوفزدہ کیا جا سکے۔

ان کی جانب سے درخواست سینٹر فار کونسٹی ٹیوشنل رائٹس کے تعاون سے جمع کرائی گئی ہے۔ دعوے میں کہا گیا ہے کہ خلیل کو شدید ذہنی اذیت، مالی نقصان اور عزت و شہرت کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

خلیل نے کہا: "میرے 104 دن ضائع ہوئے، میں اپنی بیوی سے دور رہا، اپنے پہلے بچے کی پیدائش بھی نہ دیکھ سکا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ طاقت کے ناجائز استعمال پر جواب طلبی ہو۔"

انہوں نے بتایا کہ حراست کے دوران انہیں 70 سے زائد افراد کے ساتھ ایک کمرے میں رکھا گیا، جہاں نہ روشنی بند ہوتی تھی، نہ کوئی پرائیویسی تھی۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اوگرا میں خلاف قانون بھاری تنخواہوں پر مشیروں کی بھرتیوں کا انکشاف

لاہور:

اوگرا میں خلاف قانون بھاری تنخواہوں پر مشیروں کی بھرتیوں کی انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی  (اوگرا) میں قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایڈوائزرز کا تقرر کیا گیا ہے اور ان مشیروں کو لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ پر رکھا گیا ہے۔

اوگرا میں کنٹریکٹ پر رکھے گئے مشیروں میں غلام رضا  اور نعیم غوری شامل ہیں ۔  نعیم غوری اوگرا میں ممبر فنانس رہے ہیں اور 6 مرتبہ ریٹائرمنٹ کے بعد توسیع لیتے رہے۔  نعیم غوری کو ساتویں بار مدت ملازمت میں توسیع نہ ملی تو ان کو بطور مشیر رکھ لیا گیا ۔

اسی طرح غلام رضا  ایک نجی آئل کمپنی سے ریٹائر ڈ ہوئے تو ان کو بھی اوگرا میں مشیر رکھ لیا گیا ۔

واضح رہے کہ اوگرا میں تمام شعبوں میں پہلے ہی مشیر اور افسران تعینات ہیں ۔

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) میں کنٹریکٹ پر رکھے جانے والے مشیروں کو چیئرمین اوگرا مسرور خان کے حکم پر رکھا گیا ہے ۔ چیئرمین اوگرا مسرور خان نے  اختیارات کے ناجائز استعمال کرتے ہوئے مشیروں کی کنٹریکٹ پر بھرتی کیے ہیں۔

اوگرا میں تقرری کے لیے  شفافیت اور قوانین کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم کفایت شعاری مہم کے تحت اداروں سے افسران اور ملازمین کی پوسٹ کو کم کیا جا رہا  ، جب کہ دوسری طرف اوگرا میں پرکشش تنخواہ پر مشیر رکھے جا رہے ہیں ۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اوگرا میں درجہ اول سے درجہ چہارم کے ملازمین کو بغیر اشتہارات رکھا جا سکتا ہے، لیکن  مشیروں کو نہیں۔

دوسری جانب ترجمان اوگرا کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی نقل و حمل کے فریم ورک کا جائزہ لینے کے لیے مشیروں کو رکھا گیا ہے۔ اوگرا نے اپنی سروس ریگولیشنز کے تحت ایک مخصوص اور وقت مقررہ اسائنمنٹ کے لیے ایک انڈسٹری کے ماہر کی خدمات حاصل کی ہیں اور جن افراد کو رکھا گیا ہے، ان کی زیادہ سے زیادہ مدت 89 دن مقرر کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • محمود خلیل کا امریکی سرکاری اداروں پر2 کروڑڈالرہرجانے کا دعوی
  • فلسطینی کارکن کا ٹرمپ انتظامیہ پر 2 کروڑ ڈالر ہرجانے کا مقدمہ
  • فلسطین کے حق میں مظاہروں کے الزام میں گرفتار محمودخلیل نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف2کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعوی دائرکردیا
  • جنسی زیادتی کیس میں ٹرمپ کی اپیل مسترد، 5 ملین ڈالر ہرجانے کا فیصلہ برقرار
  • محمود خلیل کا ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف دو کروڑ ڈالر کا مقدمہ
  • محمود خلیل کا امریکی سرکاری اداروں پر 2 کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • طالب علم محمود خلیل نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا
  • شیخ وقاص اکرم کا فواد چوہدری کیخلاف 1 ارب ہرجانے کا دعویٰ
  • اوگرا میں خلاف قانون بھاری تنخواہوں پر مشیروں کی بھرتیوں کا انکشاف