فلسطینی کارکن محمود خلیل کی ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 2 کروڑ ڈالر ہرجانے کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
نیویارک: امریکا میں فلسطین کے حامی مظاہروں کے نمایاں رہنما محمود خلیل نے جمعرات کو ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر (تقریباً 56 کروڑ روپے) ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔
محمود خلیل کا کہنا ہے کہ انہیں غیرقانونی طور پر گرفتار، حراست میں رکھا گیا اور ملک بدر کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ انہیں اور ان کے خاندان کو خوفزدہ کیا جا سکے۔
ان کی جانب سے درخواست سینٹر فار کونسٹی ٹیوشنل رائٹس کے تعاون سے جمع کرائی گئی ہے۔ دعوے میں کہا گیا ہے کہ خلیل کو شدید ذہنی اذیت، مالی نقصان اور عزت و شہرت کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
خلیل نے کہا: "میرے 104 دن ضائع ہوئے، میں اپنی بیوی سے دور رہا، اپنے پہلے بچے کی پیدائش بھی نہ دیکھ سکا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ طاقت کے ناجائز استعمال پر جواب طلبی ہو۔"
انہوں نے بتایا کہ حراست کے دوران انہیں 70 سے زائد افراد کے ساتھ ایک کمرے میں رکھا گیا، جہاں نہ روشنی بند ہوتی تھی، نہ کوئی پرائیویسی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف کے بانی کے نامزد قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی محمود اچکزئی کی تقرری مزید مشکلات کا شکار ہو گئی۔
آزاد ارکان کی طرف سے تقرری کے لئے عرضداشت کی وصولی کا اعلامیہ اسپیکر چیمبر سے تاحال جاری نہیں ہوا جو گزشتہ ماہ دائر کی گئی تھی۔درخواست ابھی اسپیکر سردار ایاز صادق کے روبرو پیش نہیں ہوئی جو اہم غیر ملکی دورے پر تھے۔
تحریک انصاف کے بانی کے نامزد قومی اسمبلی کے لئے قائد حزب اختلاف پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی کا تقرر مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔
گزشتہ ماہ قومی اسمبلی کے ستر سے زیادہ آزاد ارکان کے مبینہ دستخطوں سے ایک عرضداشت اسپیکر سیکریٹریٹ میں دائر کی گئی تھی جس کے بارے میں تاحال کوئی اعلامیہ اسپیکر چیمبر سے جاری نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق قائد حزب اختلاف کی نشست پر تقرری سے پہلے اسپیکر ایوان میں اس منصب کے خالی ہونے کا اعلان کرینگے جس کے بعد ارکان سے نامزدگی کے لئے درخواستیں طلب کی جائیں گی۔
جن ارکان کی طرف سے عرضداشت پر دستخط کئے گئے ہیں ان کی حیثیت آزاد رکن کی ہے وہ قبل ازیں خو د کو سنی اتحاد کونسل سے وابستہ ظاہر کرتے رہے ہیں جس کے اپنے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کو دس سال کی سزائے بامشقت سنائی جاچکی ہے اور انہیں نا اہل قرار دیا جاچکا ہے اب خو د بھی قومی اسمبلی کے رکن نہیں رہے۔
قائد حزب اختلاف کے تقرر سے پہلے اسپیکر موصولہ درخواست پر ثبت ارکان کے دستخطوں کی انفرادی طور پر تصدیق کرینگے اگر کسی ایک رکن کے دستخط سیکریٹری میں پیش کردہ دستخطوں سےمختلف ہوئے اور ان کی تصدیق نہ ہوسکی تو پوری درخواست کو مسترد کردیا جائے گا۔