امریکا نے فراڈی مونیکا کپور کو بھارت کے حوالے کردیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: امپورٹ ایکسپورٹ فراڈ کیس میں 25 سال سے مفرور خاتون ملزم مونیکا کپور کو بھارت واپس لانے میں سی بی آئی کو بڑی کامیابی ملی ہے۔ یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد مونیکا امریکا بھاگ گئی تھی۔ امریکا سے حوالگی کے معاہدے کے تحت اب انہیں بھارت کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ امریکا میں حوالگی کے بعد سی بی آئی نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ اقتصادی جرم میں مطلوب مونیکا کی حوالگی کے بعد سی بی آئی امریکا سے واپس لا رہی ہے۔
پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق مونیکا کپور اپنے دو بھائیوں کے ساتھ مل کر کمپنی چلا رہی تھی۔ سال 1998 میں، انہوں نے جعلی بل، رسیدیں، جعلی بینک دستاویزات اور برآمدی درآمدی دستاویزات تیار کیے۔ان جعلی دستاویزات کی مدد سے انہوں نے حکومت سے چھ ریپلینشمنٹ لائسنس حاصل کیے۔ اس لائسنس کی وجہ سے انہیں ٹیکس فری سونا خریدنے کی اجازت مل گئی۔ بعد میں انہوں نے یہ لائسنس احمد آباد، گجرات میں ایک کمپنی کو بیچ دیا۔ اس کمپنی نے اس لائسنس کا غلط استعمال کیا اور ٹیکس فری سونا درآمد کیا۔
اس مبینہ فراڈ کی وجہ سے حکومت کو 679000 امریکی ڈالر کا نقصان ہوا۔ مبینہ دھوکہ دہی کے بعد مونیکا سنہ 1999 میں امریکا بھاگ گئیں۔ سی بی آئی نے سنہ 2004 میں اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کی، تاہم وہ فرار ہو گئیں۔ عدالت نے انہیں سنہ 2006 میں مفرور قرار دے دیا۔ پھر سنہ 2010 میں ان کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری کیا گیا۔بتایا جا رہا ہے کہ مرکزی جانچ ایجنسی نے کپور کو امریکا میں اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ انہیں امریکن ایئرلائنز کی پرواز سے بھارت لایا جا رہا ہے۔ نیو یارک کی ایک امریکی عدالت نے ہندوستان اور امریکا کے درمیان دو طرفہ حوالگی کے معاہدے کے تحت ان کی حوالگی کو منظوری دی تھی۔
اس سے قبل مونیکا کپور نے دعویٰ کیا تھا کہ ہندوستان واپسی پر ان پر تشدد کیا جائے گا۔ وزیر خارجہ نے ان کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے خودسپردگی کرنے کا وارنٹ جاری کیا تھا۔ سرکار کے مطابق مبینہ دھوکہ دہی سے سرکاری خزانے کو 679000 امریکی ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچا۔ تفتیشی ایجنسی نے اکتوبر 2010 میں دونوں ممالک کے درمیان حوالگی کے معاہدے کے تحت ملزمہ کپور کی حوالگی کے لیے امریکا سے رجوع کیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-18
ٹنڈوالہیار(نمائندہ جسارت)امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ حکومتِ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے، خطے میں نئی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیریہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے، ٹرمپ کی چاپلوسی ناکام ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمسایہ ممالک سے برادرانہ تعلقات ناگزیر ہیں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور جمعیت علماء پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرنے امریکہ اور بھارت کے مابین ہونے والے دفاعی معاہدے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سفارتی ناکامی اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ وہ ایک ماہ کے دورہ پنجاب سے واپسی پر حیدرآبامیں جے یو پی کے ذمہ داران سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ امریکہ، بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرکے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں خطہ ایک نئی جنگی دوڑ میں داخل ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیرنے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ مسلمانوں کو ہمیشہ ان قوتوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو اسلام دشمن ایجنڈا لے کر عالمِ اسلام میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ حکومت کی خوشامد اور چاپلوسی کی پالیسی اس حقیقت کو نہیں بدل سکتی کہ امریکہ ہمیشہ بھارت کے مفادات کا محافظ اور پاکستان کے دفاعی کردار سے خائف رہا ہے۔لہذا ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمیں امریکہ یا مغرب پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ، برادرانہ اور اعتماد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔ پاکستان کو چاہیے کہ چین، ایران، ترکی، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ عسکری و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ وقت کو چاہیے کہ ملک کے اندر افتراق و انتشار، سیاسی انتقام اور نظریاتی تقسیم کو ختم کرے، کیونکہ داخلی کمزوری بیرونی دشمنوں کے لیے سب سے بڑا موقع ہوتی ہے۔ قومی اتحاد، داخلی امن، اور آئینی ہم آہنگی ہی پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کا واحد راستہ ہے۔لہذاملک کے دفاع اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت کو سنجیدہ، حقیقت پسندانہ اور قومی مفاد پر مبنی کردار ادا کرنا ہوگا۔ وقتی سیاسی فائدے اور بیرونی خوشامد کی پالیسی سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خارجہ فوری طور پر عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کرے، اور عالمی برادری کو باور کرائے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن کے بجائے جنگ کے شعلے بھڑکانے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیت علماء پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل ملک کے نظریاتی و دفاعی استحکام، ملی وحدت، اور اسلامی شناخت کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔