حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوالالمپو ر،نئی دہلی،اسلام آباد(خبر ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط ہوگئے امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگ ستھ نے گزشتہ روز کوالالمپور میں اپنے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کے بعد اس پیش رفت کا اعلان کیا۔ پیٹ ہیگ ستھ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ یہ معاہدہ خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ پیٹ ہیگ سیتھ کے مطابق معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون، معلومات کے تبادلے اور ٹیکنالوجی کے اشتراک میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے، جو مستقبل میں زیادہ گہرے اور مؤثر دفاعی تعلقات کی راہ ہموار کرے گا۔دونوں وزرا کے درمیان ملاقات آسیان ڈیفنس سمٹ کے دوران ہوئی، یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب امریکا نے اگست میں بھارت کی روسی تیل کی خریداری پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیکس عائد کیا تھا۔ان اضافی محصولات کے بعد بھارت نے امریکی دفاعی سازوسامان کی خریداری کا عمل عارضی طور پر روک دیا تھا، تاہم دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ روز ہونے والی ملاقات میں دفاعی خریداری کے منصوبوں پر نظرثانی کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق یہ ملاقات کوالالمپور میں ہونے والے آسیان ڈیفنس منسٹرز میٹنگ پلس کے موقع پر ہوئی، جو ہفتہ سے شروع ہونے جا رہی ہے۔معاہدے پر دستخط کے بعد پیٹ ہیگ سیتھ نے بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کی سب سے اہم امریکی بھارتی شراکت داریوں میں سے ایک ہے، ہمارا اسٹریٹجک اتحاد باہمی اعتماد، مشترکہ مفادات اور ایک محفوظ و خوشحال بحیرہ ہندبحرالکاہل خطے کے عزم پر قائم ہے۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی 10 سالہ معاہدے پر دستخط کی تصدیق کی اور ہیگ ستھ کے ساتھ اپنی ملاقات کو نتیجہ خیز قرار دیا۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں راج ناتھ نے کہا،کوالالمپور میں میرے امریکی ہم منصب پیٹر ہیگ سیتھ کے ساتھ ایک نتیجہ خیز ملاقات ہوئی،ہم نے 10 سالہ امریکابھارت بڑی دفاعی شراکت داری کے فریم ورک پر دستخط کیے ہیں۔راج ناتھ سنگھ نے مزید زور دیا کہ یہ فریم ورک بھارت امریکا دفاعی تعلقات کے پورے اسپیکٹرم کو پالیسی کی سمت اہمیت فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ ہماری پہلے سے مضبوط دفاعی شراکت داری میں ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔ یہ ہمارے بڑھتے ہوئے اسٹریٹجک ہم آہنگی کا اشارہ ہے اور شراکت داری کے ایک نئے عشرے کا آغاز کرے گا۔ ہماری شراکت داری آزادانہ اصولوں پر مبنی ہے۔علاوہ ازیںنئی دہلی کی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے بھارت کو ایران میں واقع اسٹریٹجک چاہ بہار بندرگاہ منصوبے پر امریکی پابندیوں سے 6 ماہ کی چھوٹ دے دی گئی ہے، جو افغانستان جیسے خشکی میں گھرے ملک تک رسائی کا ایک اہم راستہ ہے۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال نئی دہلی اور تہران نے چاہ بہار منصوبے کو ترقی دینے اور اسے جدید سہولتوں سے آراستہ کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت بھارت کو بندرگاہ کے استعمال کے لیے 10 سال کی رسائی حاصل ہوئی تاہم امریکا نے ستمبر میں ایران کے جوہری پروگرام پر دباؤ بڑھانے کے اقدامات کے تحت اس منصوبے پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، امریکی قانون کے مطابق جو کمپنیاں چاہ بہار منصوبے سے وابستہ رہیں گی ان کے امریکا میں موجود اثاثے منجمد کیے جا سکتے تھے اور ان کے امریکی لین دین روک دیے جاتے۔بھارت نے کہا کہ پابندیاں عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہیں۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے نئی دہلی میں صحافیوں کو بتایا کہ میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ ہمیں امریکی پابندیوں سے 6 ماہ کے لیے استثنا دیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ استثناحال ہی میں دیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ اپریل 2026 تک مؤثر رہے گا۔یہ رعایت ایسے وقت میں دی گئی ہے جب پاکستان اور افغانستان حالیہ ہفتوں میں اپنی غیر مستحکم سرحد پر جھڑپوں کے بعد نازک امن بات چیت میں مصروف ہیں۔امریکا نے افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی کے دوران چاہ بہار بندرگاہ منصوبے کو بمشکل قبول کیا تھا، کیونکہ وہ نئی دہلی کو کابل حکومت کی حمایت میں ایک قیمتی شراکت دار سمجھتا تھا، جو 2021 میں تحلیل ہو گئی تھی۔ بعد ازاں بھارت نے طالبان حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات میں بہتری لائی۔افغانستان کے اقوام متحدہ کی پابندیوں کے زد میں آنے والے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے رواں ماہ بھارت کا دورہ کیا، جس کے بعد نئی دہلی نے کابل میں اپنا سفارتی مشن دوبارہ مکمل سفارتخانے کی سطح پر بحال کر دیا۔دریں اثناء ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے امریکا اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر انداربی نے کہا کہ خطے پر امریکا بھارت دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج بھارتی فوجی مشقوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ طاہر اندرابی نے مزید کہا کہ یہ سوال کہ پاکستان نے کتنے بھارتی جنگی جہاز گرائے؟ بھارت سے پوچھنا چاہیے، حقیقت بھارت کے لیے شاید بہت تلخ ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک افغان تعلقات میں پیشرفت بھارت کو خوش نہیں کرسکتی لیکن بھارت کی خوشنودی یا ناراضی پاکستان کے لیے معنی نہیں رکھتی۔ قبل ازیںبھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔گزشتہ دنوں افغانستان میں برسراقتدار طالبان رجیم کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے وزارت توانائی کو چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر جلد از جلد ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔افغان میڈیا کے مطابق سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کہا تھا کہ ڈیم کیلیے ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں اور غیر ملکی کمپنیوں کا انتظار نہ کیا جائے۔اب بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں افغانستان کی مدد کیلیے تیار ہے، دونوں ممالک میں پانی سے متعلق معاملات میں تعاون کی ایک تاریخ ہے، ہرات میں سلما ڈیم کی مثال موجود ہے۔دوسری جانب افغان طالبان نے بھارتی اعلان کا خیرمقدم کیا اور قطر میں طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے دی ہندو سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔خیال رہے کہ دریائے کنڑ چترال سے نکلتا ہے اور تقریباً 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہو کر واپس پاکستان آتا ہے۔
خبر ایجنسی
گلزار
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: معاہدے پر دستخط دونوں ممالک شراکت داری دریائے کنڑ امریکا نے کے درمیان ناتھ سنگھ نے بھارتی کہا کہ یہ چترال سے چاہ بہار نئی دہلی کے مطابق بھارت نے راج ناتھ نے بھارت کے ساتھ پیٹ ہیگ نے والے میں ایک کے لیے کرے گا کے بعد
پڑھیں:
امریکہ، بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ: اثرات دیکھ رہے ہیں، انڈین مشقوں پر بھی نظر، پاکستان
کوالالمپور +اسلام آباد(آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) امریکہ کے وزیرِ جنگ پیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ امریکہ او ر بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی تعاون کے فریم ورک پر دستخط کئے گئے ہیں۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں انھوں نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ گزشتہ روز کوالالمپور اپنی ملاقات کے بارے میں آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بھارت اور امریکہ کے درمیان دفاعی شراکت میں پیشرفت ہے جو کہ علاقائی سلامتی اور روک تھام کا سنگ بنیاد ہے۔ دونوں ممالک تعاون، معلومات کی شیئرنگ اور ٹیکنالوجی میں شراکت کو بڑھائیں گے۔ ہمارے دفاعی تعلقات کبھی اس سے زیادہ مضبوط نہیں رہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے مطابق انڈیا امریکی فوجی سامان خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس معاملے پر بات چیت متوقع ہے۔ امریکہ نے چین کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنے مفادات کا سختی سے دفاع کرے گا اور ہند بحر الکاہل میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھے گا۔ یہ معاہدہ خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کیلئے سنگ میل کی حثیت رکھتا ہے دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی سمت میں اہم قدم ہے جو مستقبل میں زیادہ گہرے اور موثر دفاعی تعلقات کی راہ ہموار کرے گا۔ جبکہ انھوں نے متنازعہ جنوبی بحیرہ چین اور تائیوان کے ارد گرد چینی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔دریں اثنا پاکستان نے کہا ہے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا بھارتی مشقوں پر مسلح افواج کی نظر ہے۔ کسی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے۔ تباہ شدہ طیاروں کی تعداد بھارت سے پوچھی جائے۔ حقیقتاً بھارت کیلئے شاید بہت تلخ ہو امریکہ بھارت معاہدے کے اثرات دیکھ رہے ہیں۔ بھارت کی خوشی اور ناراضی کی پروا نہیں۔