حوالگی کیس؛ عدالت کا بچی کو پولینڈ لے جا کر والدہ سے ملاقات کرانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
پولش خاتون انا مونیکا کی بچی کی حوالگی کے لیے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے نو عمر بچی کو پولینڈ لے جا کر والدہ سے ملاقات کرانے کا حکم دے دیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے پولش خاتون انامونیکا کی درخواست پر سماعت کی متعلقہ فریق کے وکیل کی جانب سے عمل درآمد رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔
عدالت نے آن لائن ملاقاتوں سے متعلق رپورٹ بھی طلب کر لی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ متعلقہ فریق حیلے بہانے کر رہا ہے مگر تعاون نہیں کر رہا، بچی کی والدہ نے واٹس ایپ یا دیگر آن لائن سائٹس پر ملاقات کی کوشش کی، متعلقہ فریق نے حیلے بہانوں سے ویڈیو لنک پر بھی بچی سے کوئی ملاقات نہیں کرائی۔
بچی کے والد کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کی بچی کی کسٹڈی کی درخواست خارج کی تھی۔
عدالت نے ہدیات کی کہ بچی کی اپنی ماں سے ملاقات ہے آپ ملاقات کرائیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ہم اس کیس کو متوازن رکھنا چاہتے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ عدالت کے آرڈر کی وجہ سے میرا موکل کہیں جا نہیں سکتا، میرے موکل کا نام نو فلائی لسٹ میں شامل ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ بچی والدہ کے ساتھ کچھ وقت رہے گی تو کچھ نہ کچھ ایڈجسٹ کر لے گی۔
عدالت نے والد کو بچی کو والدہ سے ملاقات کے لیے پولینڈ لے جانے اور ایف آئی اے کو بچی کے والد کو پولینڈ جانے سے نہ روکنے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ بچی کے والد جہاں جانا چاہے جائے مگر عدالت کو دھوکا نہیں دے سکتا، ایک کیس یہاں چل رہا ہے اور ایک کیس پولینڈ میں چل رہا، آپ نے جو بھی کہنا ہے مگر وہ ایک ماں ہے اور آپ ملاقات سے نہیں روک سکتے، ہمیشہ سے کہتا ہوں کہ میاں بیوی کے تنازع کا حل کوئی عدالت نہیں نکال سکتی، میاں بیوی کے تنازع میں بچے متاثر ہوتے ہیں۔
عدالت نے آن لائن ملاقاتوں سے متعلق ریکارڈ آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت ستمبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان جسٹس محسن اختر کیانی نے سے ملاقات عدالت نے بچی کی
پڑھیں:
متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن)متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت میں حکومت کی جانب سے تحریری جواب جمع کروا دیا گیا۔جبکہ درخواست گزار کے وکیل نے باقاعدہ دلائل کا آغاز کردیاہے۔جسٹس انعام امین منہاس کے روبرو متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء کو کالعدم قرار دینے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں حکومت کی جانب سے تحریری جواب جمع کروا دیا گیا۔سرکاری وکیل نے دورانِ سماعت عدالت کو بتایا کہ درخواست میں صوبائی حکومتوں کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا ، جسے دور کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار وکلا کو دلائل دینے کی ہدایت کی، جس پر پی ایف یو جے کے وکیل ڈاکٹر یاسر امان خان نے دلائل کا آغاز کر دیاجسٹس انعام امین منہاس نے سماعت کے آغاز پر استفسار کیا کہ آپ نے کوڈ آف کنڈکٹ بھی ساتھ ساتھ بتانا ہے کہ پہلے کیا تھا اور فرق کہاں پر آیا؟۔ پہلے بیک گراؤنڈ بتائیں تاکہ کیس سمجھ آ سکے۔پی ایف یو جے کے وکیل ڈاکٹر یاسر امان خان نے بتایا کہ 2016ء میں پیکا ایکٹ لایا گیا۔ 2025 ترمیمی ایکٹ میں 2016 والے ایکٹ کی کچھ چیزیں نکالی گئیں کچھ شامل کر دی گئیں۔ ترمیمی ایکٹ میں سوشل میڈیا کمپلینٹ کونسل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔بعداشاں عدالت سے سماعت ملتوی کردی درخواست گزار کے وکیل آئندہ سماعت پربھی اپنے دلائل۔جاتی رکھیں گے۔واضح رہے کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، اینکرز اور اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کے لیے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔