ای سی ایل سے نام نکالنے کی اعظم سواتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی ای سی ایل سے نام نکالنے کے لئے دائر درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی ای سی ایل سے نام نکالنے کے لئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس صاحبزداہ اسداللہ اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے کی۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے استفسار کیا کہ نیب کا جواب آیا ہے؟ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب محمد علی نے کہا کہ جی ہم نے جواب جمع کیا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اعظم سواتی کو ائیرپورٹ پر بیرونی ملک جانے سے روک دیا گیا، کہا گیا کہ اعظم سواتی کے خلاف نیب میں انکوائری چل رہی ہے اس وجہ سے باہر نہیں جاسکتے۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا کہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب صاحب یہ بتائے ایسا کیا نکلا کہ ان کو باہر جانے نہیں دیا، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے جواب دیا کہ ملک کا سب سے بڑا سکینڈل نکل آیا ہے، اربوں روپے کرپشن ہوئی ہے۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا کہ ایان علی کیس میں ٹرائل عدالت میں ٹرائل چل رہا تھا، یہاں پر انکوائری ہے، پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ یہ کیس سیاسی بنیادوں پر ہے، لیکن ایسا ایسا نہیں ہے، 8 اپریل کو یہ سکینڈل سامنے آیا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پراسیکیوٹر جنرل نیب اعظم سواتی نے کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ زیادتی کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد، اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے اس ریاست کے فوجی پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ زیادتی کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد، اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے اس ریاست کے فوجی پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیلی ٹی وی چینل 14 نے آج جمعہ کو رپورٹ کیا کہ فوجی پراسیکیوٹر یفات تومری یروشلمی کی برطرفی اس وقت ہوئی جب فلسطینی قیدی کے ساتھ تشدد اور ہراسانی کی تصاویر میڈیا میں لیک ہو گئیں۔ یہ تصاویر حال ہی میں منظر عام پر آئی ہیں اور اگست 2024 کی ہیں۔ ویڈیو سدی تیمان جیل، جنوبی مقبوضہ فلسطین میں نصب سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج سے متعلق ہے، جسے اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے نشر کیا۔
ویڈیو میں چند اسرائیلی فوجی ایک فلسطینی قیدی کو ہاتھ باندھے اور آنکھوں پر پٹی باندھے، دیگر قیدیوں کے سامنے منتخب کرتے ہیں اور اسے ہال کے ایک کونے میں لے جاتے ہیں۔ فوجی پھر اپنے عمل کو کیمروں سے چھپانے کے لیے ڈھالیں استعمال کرتے ہیں تاکہ یہ منظر پوشیدہ رہ سکے۔ اس واقعے کے بعد فلسطینی قیدی کی جسمانی حالت انتہائی سنگین بتائی گئی اور اسے داخلی خون بہنے، آنتوں میں پھٹنے، مقعد میں شدید زخم، پھیپھڑوں کو نقصان اور پسلیوں کی ہڈی ٹوٹنے کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا۔ ویڈیو کے منظر عام پر آنے سے اندرونی سطح پر غصہ پھیل گیا۔ کئی دائیں بازو کے گروپوں اور اسرائیلی پارلیمنٹ کے اراکین نے اس ویڈیو کے لیک ہونے پر احتجاج کیا اور اسے شائع کرنے والے افراد کے خلاف تحقیقات شروع ہو گئیں۔