کراچی:

ماڈل و اداکارہ حمیرہ اصغر علی کی لاش گھر سے برآمد ہونے کے واقعہ سے متعلق کراچی کے شہری شاہ زیب سہیل نے واقعے کا مقدمہ درج کروانے کے لیے درخواست ماتحت عدالت میں دائر کردی۔

درخواست میں  ایس ایس پی ساؤتھ اور ایس ایچ او گزری کو فریق بناتے ہوئے موقف اپنایا گیا ہے کہ حمیرہ اصغر علی کی موت طبعی نہیں بلکہ اسے قتل کیا گیا ہے، پولیس نے بھی واقعے کو تشویش ناک بتایا ہے، اس واقعہ کی وجہ سے عام لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے، حمیرہ اصغر علی ایک  بااثر خاتون تھی وقوعہ کی ویڈیو دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے انہیں قتل کیا گیا ہو۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اداکارہ کے خاندان کا ان کے ساتھ قطع تعلق بھی حیرت میں مبتلا کرتا ہے، مقدمہ میں ان کے خاندان کو بھی نامزد کرکے تحقیقات کروائی جائیں، قانونی طور پر جو بھی ممکنہ کوشش کی جاسکتی ہے عدالت کی جانب سے کی جائے۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

والد کی موت طبعی نہیں، انھیں قتل کیا گیا؛ ایرانی صدر رفسنجانی کی بیٹی کا حکومت پر الزام

ایران کے سابق صدر علی اکبر رفسنجانی کی بیٹی کے ایک حیران کن بیان نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کرلی اور ایرانی عدالت نے بھی نوٹس لے لیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی عدالت نے علی اکبر رفسنجانی کی بیٹی فائزہ ہاشمی رفسنجانی کو طلب کر لیا۔ ان پر ایک عدالتی اہلکار نے کیس کیا تھا۔

فائزہ ہاشمی رفسنجانی پر یہ کیس اُس بیان کے بعد کیا گیا جس میں انھوں نے حکومت پر اپنے والد سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

فائزہ ہاشمی رفسنجانی کو بے بنیاد بیان اور غیر مصدقہ الزام لگانے پر وضاحت کے لیے عدالت طلب کیا گیا ہے۔

سابق صدر کی بیٹی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ میرے والد کے قتل کا ذمہ دار کچھ لوگ اسرائیل یا روس کو سمجھتے ہیں لیکن میرے نزدیک قتل میں حکومتی لوگ ملوث تھے۔

فائزہ رفسنجانی نے مزید کہا تھا کہ والد علی اکبر رفسنجانی بعض ملکی اہم شخصیات کی راہ میں بھی رکاوٹ تھے۔ اس لیے اُن افراد نے والد کو راستے سے ہٹا دیا۔

یاد رہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب سابق صدر علی اکبر رفسنجانی کے اہل خانہ نے طبعی موت کے بجائے قتل کا الزام لگایا ہو۔

اس سے قبل سابق صدر کے بیٹے محسن رفسنجانی اور ایک اور بہن فاطمہ بھی اپنے والد کی موت کو پُراسرار قرار دیکر طبعی وجہ ہونے سے کو مسترد کرچکے ہیں۔

پاسداران انقلاب کے سابق کمانڈر یحییٰ رحیم صفوی کے بیانات نے بھی اس معاملے پر تنازع کھڑا کر دیا تھا۔

سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی 17 اگست 1989 سے 2 اگست 1997 تک مسلسل دو بار ملک کے صدر رہے اور  جنوری 2017 میں شمالی تہران میں انتقال کر گئے تھے۔

خیال رہے کہ 2005 کے صدارتی انتخابات کے بعد اور محمود احمدی نژاد کے اقتدار میں آنے پر علی اکبر رفسنجانی حکومت کے اہم ناقدین میں سے ایک بن گئے تھے۔

علاوہ ازیں 2009 کے انتخابات کے دوران ان کے اختلافات ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے ساتھ بھی بڑھ گئے تھے۔

اسی طرح 2013 کے انتخابات میں امیدوار کے طور پر باضابطہ رجسٹریشن کے باوجود آئینی نگہبان کونسل نےانھیں الیکشن لڑنے سے روک دیا تھا۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
  • ٹرک کی ٹکر سے شہری کی ہلاکت‘ 8سال بعد درخواست کا فیصلہ
  • لبریشن فرنٹ نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ میں یاسین ملک کی غیر قانونی نظربندی کو چیلنج کر دیا
  • جعلی ویڈیو اپ لوڈ کرنے کا مقدمہ، فلک جاوید کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
  • والد کی موت طبعی نہیں قتل ہے،  ایرانی صدر رفسنجانی کی بیٹی، عدالت نے نوٹس لے لیا
  • والد کی موت طبعی نہیں، انھیں قتل کیا گیا؛ ایرانی صدر رفسنجانی کی بیٹی کا حکومت پر الزام
  • کراچی میں ای چالان سسٹم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر