واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
ریاض احمدچودھری
واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ ہے جس میں نواسہ رسول ۖ حضرت امام حسین اور انکے خاندان نے حق کی سربلندی کی خاطر جو لازوال قربانی پیش کی وہ رہتی دنیا کے انسانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ واقعہ کربلا غیر متزلزل ایمان، بہادری، استقامت، جرات، صبر اور ایثار کی لازوال مثال ہے۔پچھلے کچھ عرصہ سے نام نہاد تنظیموں نے جہاد کے نام پر بنی نوع انسان اور انسانیت کے قتل کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اس سے جہاد کا مقصد پورا نہیں ہوتا بلکہ مسلمان اور اسلام بھی بدنام ہو رہے ہیں۔ اصل جہاد اللہ کے احکامات کو بجا لانا ہے اور یہی بہترین جہاد ہے۔صبر کا مطلب ظالم کے ہر ظلم پر خوف یا مجبوری سے خاموش رہنا نہیں بلکہ اس کے خلاف کلمہ حق کہنا اور حق کی راہ میں لڑتے ہوئے شہید ہونا بھی صبر کے زمرے میں آتا ہے۔ حضرت امام حسین نے بھی قربانی دے کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔
یہ فسادی لوگ جو کہ دین میں فتنہ پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ ہمیں ایک قوم کی طرح ہر حال میںمتحد ہو کر انہیںپہچان کر شکست دینی ہے۔ وہ ہمیں دیمک زدہ درخت کی طرح اندر سے کھوکھلاکرنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں اتحاد و محبت سے مل کر انہیں اپنی جڑوں سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔ اگر کسی مذہب کو اخوت، باہمی اخلاق و تہذہب اور اتحاد کی دولت فروانی اور کثرت سے عطا کی گئی ہے تو وہ مذہب اسلام ہے۔ اسلام کی فیاضی اور کشادہ دلی اس کی امتیازی شان ہے۔ وہ امیر و غریب کو اپنی شفیق آغوش میں پناہ دیتا ہے۔ اچھوت پن کی لعنت دور کرنے کی طاقت صرف اسلام میں ہے۔ اسلام احترام کا درس دیتا ہے جو امن اور محبت کا پیغام ہے۔ مسلمان تمام انبیاء کرام اور ان کے پیغام کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا احترام کرتے ہیں۔ اس لئے ہمارا پیغام نفرت کیسے ہو سکتا ہے؟ اس مرتبہ بھی سرکاری سطح پر محرم الحرام میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کی فضاء برقرار رکھنے کے لئے وسیع بنیادوں پر اقدامات کئے گئے ہیں تاہم اس سلسلے میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کے گرانقدر کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جو امن سلامتی اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لئے مثالی خدمات انجام دے رہے ہیں جن کی معاونت ومشاورت سے عشرہ محرم انتظامات کو بھی کامیاب بنائیں گے۔ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں اور دشمن کوکسی قسم کی تخریب کاری کا موقع نہ دیں۔ وطن عزیز سے محبت،سلامتی اور قومی وحدت کا تقاضا ہے کہ امن کو فروغ دیا جائے۔
محرم الحرام کے حوالے سے سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے جارہے ہیں جن کا جائزہ لینے کے لئے پنجاب کابینہ سب کمیٹی کی طرف سے صوبہ بھر میں ڈویڑنل ہیڈ کوارٹرز کے دورے جاری ہیں تاکہ محر الحرام کی تیاریوں میں کوئی خلاء باقی نہ رہے۔ علماء کرام اور مذہبی رہنماؤں کی تجاویز کی روشنی میں محرم انتظامات کو مزید مستحکم اور جامع بنانے میں مدد مل رہی ہے۔ بیرونی عناصر پاکستان کو مستحکم اور قوم کو متحد نہیں دیکھ سکتے لیکن ہمیں اتحاد واتفاق قائم رکھتے ہوئے ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانا ہے۔
دہشت گردی اسلام کا وطیرہ نہیں بلکہ یہ عفوو درگزر کا درس دیتا ہے جو امن کی ضمانت ہے مگر مسلمانوں کو بنیاد پرست، انتہا پسند اور دہشت گرد قرار دے کر بدنام کیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کے بارے میں غلط تاثرات کے خاتمے کیلئے بار آور کوششیں ہونی چاہیں۔کئی ایک گروہ امت مسلمہ میں فتنہ پھیلانے میں مصروف ہیں تاکہ مسلمان آپس میں کٹ مریں۔ ابلیسی قوتوں کو پاکستان کا استحکام اور مضبوطی کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان اسلامی ممالک میں واحد ایٹمی طاقت ہے۔ اسلام کسی مسلمان کو دوسرے مسلمان یا انسان کی بلاوجہ جان لینے کی اجازت نہیں دیتا۔ اسلام تو امن و سلامتی کا علمبردار ہے۔اسلام کسی بھی صورت میں کسی مسلم یا غیر مسلم کو دہشت گردی یا خود کش حملوں کے ذریعے جان سے مارنے کی سختی سے ممانعت کرتا ہے اور قرآن نے ایسے لوگوں کو سخت عذاب کی بشارت دی ہے۔ ہمیں اجتماعی طور پر اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا اور ایسے تمام عناصر کو بے نقاب کرنا ہوگا جو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔
ہم نے قرآن و سنت کی تعلیمات کو چھوڑ کر فروعی اختلافات کو اوڑھنا بچھو ڑ نا بنا کر فرقہ واریت کی ایسی ریت قائم کر دی ہے کہ ہر طبقہ فکر پریشانی میں لاحق ہے۔ ایک دوسرے پر بہتان ،الزام تراشی ،بغض ،کینہ پروری کے ایسے ایسے رویے اختیار کیے ہوئے ہیں کہ آگ و خون کی ندیاں بہتی جا رہی ہیں دین اسلام کے دشمن خوش اور ہم تباہ و برباد ہو رہے ہیں۔بد قسمتی سے محر م الحرام کی آمد پر ہر طرف سے خوف کی فضا، دہشت گردی ،قتل و غارت ،فساد ،امن و امان کی ناگفتہ بہ صورتحال پر چہ میگو ئیاں شروع ہو جاتی ہیں۔حکومتی سطح پر مختلف محکموں، پولیس،رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ماہ محرم الحرام کے سلسلے میں اجلاس شروع ہو جاتے ہیں۔یہ اجلاس اور اس میں ہونے والی موثر منصوبہ بندی بلا شبہ عوام کے جان و مال عزت کے تحفظ ،امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔ لیکن صرف ریاستی ادارے ہی نہیں تمام سیاسی ،مذہبی ،سماجی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی کا بھی قومی فریضہ ہے کہ وہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے حکومتی کوششوں کا ساتھ دے۔ماہ محرم الحرام تمام عالم اسلام کیلئے ایک مقدس مہینہ ہے اس دوران ہمیں اپنے اندر صبر و ضبط برقرار رکھتے ہوئے مذہبی رواداری اور بھائی چارے کو فروغ دینے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ محرم کے دوران فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فسادات کی سازشوں کو ناکام بناد یں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: محرم الحرام رہے ہیں
پڑھیں:
یوم عاشور آج، مرکزی جلوس نثار حویلی سے برآمد: صبر، قربانی، حق گوئی کا پیغام: صدر، وزیراعظم
لاہور (خصوصی نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) نواسہ رسولؐ، حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ اور ان کے ساتھیوں کی اسلام کی سربلندی اور حق وصداقت کیلئے میدان کربلا میں دی گئی عظیم قربانی کی یاد میں یوم عاشور آج بروز (اتوار کو عقیدت و احترام سے منایا جائے گا، لاہور میں شبیہ علم اور ذوالجناح کا مرکزی جلوس تاریخی نثار حویلی سے برآمد ہوگیا۔ مرکزی جلوس آج شام کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوگا۔ جلوس مختلف امام بارگاہوں سے ہوتا ہوا چوہٹہ مفتی باقر، مسجد وزیر خان، کشمیری بازار سے رنگ محل پہنچے گا، جہاں پر نمازِ ظہرین ادا کی جائے گی۔ جلوس اپنے روایتی راستوں صرافہ بازار، گمٹی بازار، ڈبی بازار، سید مٹھا اور تحصیل بازار سے امام بارگاہ مبارک بیگم، بازار حکیماں، فقیر خانہ میوزیم سے ہوتا ہوا اونچی مسجد بھاٹی گیٹ پہنچے گا، جہاں نماز مغربین ادا کی جائے گی۔ یوم عاشور کے موقع پر آج ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں میں ذوالجناح اور تعزیے کے جلوس برآمد ہوں گے۔ قبل ازیں گزشتہ روز 9 ویں محرم الحرام کا اسلام پورہ پانڈو سٹریٹ سے جلوس برآمد ہوا جو انارکلی خیمہ سادات پہنچنے کے بعد واپس اسلام پورہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ ملک بھر میں نو محرم الحرام شہر شہر میں شہدائے کربلا کی یاد میں جلوس نکالے گئے۔ مجالس کا اہتمام کیا گیا، جلوسوں کیلئے ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ رہی،، فوج تعینات رہی، حفاظتی اقدامات کے تحت حساس مقامات کو سیل کر دیا گیا۔ جلوس کے راستوں پر بھاری نفری تعینات کی گئی۔ ملک بھر کے کئی علاقوں میں موبائل فون انٹرنیٹ سروس جزوی معطل رہی۔ جلوسوں کے راستوں پر دودھ اور شربت کی سبیلوں کا بھی اہتمام کیا گیا۔ علماء و ذاکرین نے مجلس عزا سے خطاب میں شہداء کربلا کی عظیم قربانی پر زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور انکے فضائل و مصائب بیان کئے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + اپنے سٹاف رپورٹر سے) صدر زرداری نے کہا ہے کہ یومِ عاشورہ اسلامی تاریخ کا ایک درخشاں اور لازوال باب ہے، جو ہمیں قربانی، حق گوئی اور عزمِ صمیم کا پیغام دیتا ہے۔ یہ دن نواسہ رسولؐ ، حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور اْن کے جانثار رفقاء کی عظیم شہادت کی یاد دلاتا ہے، جو باطل کے خلاف ایک ابدی جدوجہد کی علامت ہے۔ صدر نے اپنے پیغام میں کہا کہ یہ دن نہ صرف قربانی، وفا اور صبر کی ایک بے مثال داستان ہے بلکہ ایک روشن چراغ بھی ہے جو ہر دور کے اندھیروں میں حق اور سچائی کا راستہ دکھاتا ہے۔ امامِ عالی مقام کی شہادت کسی سیاسی یا وقتی مصلحت کا نتیجہ نہ تھی بلکہ یہ ایک الٰہی مشن تھا جس کی بنیاد صداقت، عدل اور خدا کی رضا تھی۔ انہوں نے کہا کہ کربلا کی سرزمین پر صرف ایک جنگ نہیں لڑی گئی، بلکہ وہاں ضمیر، کردار اور دین کی اصل روح کا امتحان تھا۔ ان کا پیغام آج بھی زندہ ہے اور یہ اصولوں پر ڈٹ جانے کا، ظلم و جبر کے سامنے نہ جھکنے کا اور حق کی خاطر ہر قربانی دینے کا عظیم پیغام ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ آج اگر ہم اپنے ملک کو درپیش چیلنجز پر غور کریں تو محسوس ہوگا کہ ہمیں بطور قوم حسینی کردار کی سخت ضرورت ہے۔ ہمیں امام حسین رضی اللہ عنہ کے راستے پر چلتے ہوئے نہ صرف اپنے نفس کی اصلاح کرنی ہے بلکہ اپنے نظامِ حکمرانی، سماجی رویوں اور قومی ترجیحات کو بھی ایمانداری، شرافت اور فلاحِ عامہ پر استوار کرنا ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمیں آج یہ عہد کرنا ہے کہ پاکستان کو امام حسین رضی اللہ عنہ کے پیغامِ حریت اور عدل کا مظہر بنائیں گے اور بھائی چارے، محبت، رواداری اور قومی یکجہتی کو فروغ دیں گے۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا ہے کہ یوم عاشورہ تاریخ اسلام کا ایک عظیم اور سبق آموز دن ہے، جو ہمیں صبر، قربانی اور اصولوں پر ڈٹے رہنے کی وہ عظیم مثال عطاء کرتا ہے جو قیامت تک انسانیت کے ضمیر کو روشنی دکھاتی رہے گی۔ دس محرم الحرام کو میدانِ کربلا میں جو معرکہ رونما ہوا، وہ کوئی عام معرکہ نہیں بلکہ رہتی دنیا تک ایک دائمی پیغام ہے۔ نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے خاندان اور جانثار رفقاء کے ہمراہ سچائی، عدل اور دین کی سر بلندی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، مگر باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ اْن کی یہ عظیم قربانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اصولوں کی حفاظت اور حق پر ڈٹے رہنے کے لیے بلند حوصلہ اور غیر متزلزل یقین درکار ہوتا ہے۔ امام حسین کی شہادت سے یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ دین اسلام کی اصل روح انسانی وقار، عدل، رحم، اصول پرستی اور حریت میں پنہاں ہے۔ واقعہ کربلا ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ اگرچہ حق کا راستہ کٹھن ہے، لیکن یہی وہ راستہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا، دلوں کے اطمینان اور دائمی فلاح کا ذریعہ بنتا ہے۔ امام عالی مقام کا پیغام صرف اْن کے زمانے تک محدود نہیں، شہباز شریف نے کہا کہ آج جب ہماری قوم کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ خواہ وہ معیشت ہو، معاشرت ہو یا قومی اتحاد، ہمیں امام حسین کی سیرت سے رہنمائی لینے کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی قومی زندگی میں دیانت، برداشت، صبر، قربانی اور اصول پسندی جیسے اوصاف کو جگہ دینا ہو گی۔ انفرادی رویوں سے لے کر ریاستی پالیسیوں تک، اگر ہم کربلا کی روشنی میں اپنا راستہ طے کریں، تو پاکستان ایک ایسی فلاحی، منصفانہ اور خود دار ریاست بن سکتا ہے جو نہ صرف اپنے عوام کی امنگوں کی ترجمان ہو بلکہ دنیا کے لیے بھی ایک مثال ہو۔ یوم عاشورہ پر ہم یہ عہد کریں کہ ہم اپنی زندگیوں میں حق و صداقت کو اپنا شعار بنائیں گے۔ ہم ظلم کے خلاف آواز بلند کریں گے اور اپنے وطن کو وہی امن، عدل اور وقار عطا کرنے کی کوشش کریں گے۔ میری یہ دعا ہے کہ اللہ تعالی پاکستان کو امن، اتحاد اور ترقی کی راہ پر گامزن رکھے اور ملک پاکستان کو داخلی و خارجی فتنوں سے محفوظ فرما کر استحکام نصیب فرمائے اور ہمیں وہ دانش اور حکمت عطا فرمائے جس سے ہم ایک روشن اور با وقار مستقبل کی طرف بڑھ سکیں۔