اسحاق ڈار نے نواز شریف کی عمران خان سے ملنے کی خبروں کی تردید کردی
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے ممکنہ ملاقات کی خبروں پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی باتیں محض قیاس آرائیاں ہیں۔
لاہور میں داتا دربار پر میڈیا سےگفتگو کے دوران ایک صحافی نے اسحاق ڈار سے سوال کیا کہ کیا نواز شریف اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے جارہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات کسی کی خواہش تو ہوسکتی ہے لیکن ہمیں کسی کے پاس جانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ان کا کہنا تھاکہ قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، خود اسپانسرڈ قسم کی خبریں پھیلائی جاتی ہیں۔
غیر ملکی خاتون سے بدتمیزی کا واقعہ، چند گھنٹوں میں ملزم گرفتار
وزیر خارجہ نے پیپلز پارٹی کی جانب سے وزارتیں مانگنے کی خبروں کی بھی تردید کی اور کہاکہ پیپلز پارٹی نے وزارتیں لینے کی کوئی بات نہیں کی، پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی ہے اور رہے گی، پیپلز پارٹی نے مشکل وقت میں ساتھ دیا اسی لیے اچھے وقت میں نہيں چھوڑيں گے، اب حکومت کو سادہ اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی
پڑھیں:
عمران خان سے نواز شریف کا کچھ لینا دینا نہیں نہ وہ ملنے اڈیالہ جیل جارہے ہیں، عرفان صدیقی
اسلام آباد:مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے دو ٹوک انداز میں ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ نواز شریف عمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل جا رہے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے معاملات سے نواز شریف کا کچھ لینا دینا نہیں، ان پر ٹھوس مقدمات قائم ہیں اور عدالتیں اپنے فیصلے دے رہی ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ویسے بھی عمران خان کی وجہ سے ایسا کون سا بحران پیدا ہو گیا ہے کہ نواز شریف ان سے مدد لینے کیلئے اڈیالہ جیل جائیں؟ کیا پاکستان کی اکانومی رک گئی ہے؟ کیا ہمارے دوستوں نے ہم سے منہ موڑ لیا ہے؟ کیا ہم بھارتی حملے کا منہ توڑ جواب نہیں دے سکے؟ آخر کس لیے نواز شریف عمران خان کے پاس جائیں؟
عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران تو خود دروازے کھٹکھٹا رہے ہیں لیکن ان کی شنوائی نہیں ہو رہی، اس طرح کے جھوٹے اور بے بنیاد بیانیے پی ٹی آئی خود بنا رہی ہے تاکہ کارکنوں کو تسلی دی جائے اور بتایا جائے کہ عمران خان کا مقام کتنا بلند ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بعض اچھے اور معتبر صحافیوں کا اس بے بنیاد اور افواہ کو خبر بنا کر پھیلانا افسوسناک ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ محمود خان اچکزئی اچھے انسان ہیں نواز شریف سے ان کے تعلقات بہت اچھے اور باہمی احترام کے ہیں، میرے بھی وہ اچھے دوست ہیں لیکن اس وقت وہ پی ٹی آئی کے اتحادی ہیں، تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ ہیں۔ قومی حکومت کے بارے میں ہم سے مذاکرات کرنے سے قبل وہ اپنے اتحادی عمران خان سے پوچھیں کہ کیا وہ چوروں، ڈاکوؤں، اور فارم 47 والی جعلی حکومت کے ساتھ شامل ہو کر ایک قومی حکومت تشکیل دینے کیلئے تیار ہیں؟ اگر خان صاحب تیار ہیں اور اس کا واضح اعلان کرتے ہیں تو پھر اچکزئی صاحب ہمارے پاس آئیں، ہم ضرور اس موضوع پر ان سے مذاکرات کریں گے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم پر اس وقت کوئی باضابطہ سوچ و بچار نہیں ہورہی لیکن ضرورت پڑی تو جہاں چھبیس ترامیم ہو چکی ہیں وہاں 27ویں بھی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کی مجوزہ تحریک کے بارے میں کہا کہ پرامن احتجاج سب کا ائینی حق ہے لیکن آج تک پی ٹی آئی کا کوئی احتجاج پرامن نہیں تھا، وہ ابھی سے گولی چلانے کے اعلانات کر رہے ہیں اگر وہ پہلے کی طرح تشدد اور بد امنی پھیلانے کا راستہ اختیار کریں گے تو ریاست کا قانون حرکت میں آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دور میں جنرل فیض حمید سے مل کر کیسے کیسے جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے بنائے، مخالفین کو جیلوں میں ڈالا، ہم نے ہرگز ایسا نہیں کیا۔