ایف بی آر کا ای انوائسنگ سسٹم ٹیکس دہندگان کیلیے وبال جان بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر)پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائزمرچنٹس ایسوسی ایشن (پی سی ڈی ایم اے) کے چیئرمین سلیم ولی محمد نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے کارپوریٹ،نان کارپوریٹ ٹیکس دہندگان کے لیے ای انوائسنگ سسٹم کے نفاذ پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یہ شکوہ کیا ہے ایف بی آر نے اس نئے سسٹم کے نفاذ سے قبل نہ تو اسٹیک ہوڈرز سے مشاورت کی اور نہ ہی آگاہی سیشن کا اہتمام کیا جس کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کو ای انوائسنگ کے نفاذ سے مشکلات کا سامنا ہے لہٰذا ایف بی آر اس نئے سسٹم پر عمل درآمد سے قبل آگاہی سیشن کا اہتمام کرے اور ٹیکس دہندگان کی مشکلات کا جائزہ لیتے ہوئے سسٹم کو آسان بنائے۔ایک بیان میں انہوں نے نشاندہی کی کہ ای انوائسنگ فائلنگ میں پائی جانے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے کئی کاروباری اداروں کی جانب سے شکایات موصول ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے یہ عمل مقررہ وقت میں مکمل کرنا عملی طور پر ممکن نہیں رہا۔ بڑی تعداد میں ٹیکس دہندگان ابھی تک ڈیڈ لائن کو پورا کرنے میں ناکام ہیں اور ایف بی آر نے اس سلسلے میں صرف ایک ہفتے کی مہلت دی ہے جو کہ غیر حقیقی ہے۔ اس نئے نظام کی نفاذ کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت ضروری ہے تاکہ اس اسکیم سے متعلق تمام تکنیکی اور قانونی مسائل کو حل کیا جا سکے۔سلیم ولی محمد نے مزید کہا کہ ای انوائسنگ کا نفاذ یکم جولائی سے شروع ہو گیا ہے اور یکم اگست سے نان کارپوریٹ سیکٹر میں بھی اس کا نفاذ ہونے جا رہا ہے تاہم انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا اس عمل کو بغیر کسی مشاورت کے نافذ کیا جا رہا ہے؟ کیونکہ فی الحال نہ تو کسی اسٹیک ہولڈر سے بات کی گئی اور نہ ہی ان کی مشکلات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تاجر برادری میں شدید اضطراب پایا جا رہا ہے کیونکہ سیلز ٹیکس ریٹرن جمع کرانے میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں اور کاروباری اداروں کو اس نئے نظام کے بارے میں مکمل آگاہی کے لیے اضافی وقت درکار ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ کاروباری اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کرے اور انہیں نئے نظام کو سمجھنے اور اس پر عمل درآمد کرنے کے لیے مناسب وقت دے۔ انہوں نے کہا کہ بغیر تیاری کے اس طرح کے بڑے فیصلے کاروباری سرگرمیوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔پی سی ڈی ایم اے چیئرمین نے مطالبہ کیا کہ ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ کاروباری اداروں کے ساتھ مل کر کام کرے اور ان کی شکایات کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان مسائل پر فوری توجہ نہ دی گئی تو اس سے نہ صرف ٹیکس وصولی متاثر ہوگی بلکہ ملکی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کاروباری اداروں ٹیکس دہندگان ایف بی ا ر انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
الجبیل: پی ای ایف کی جانب سےایگزیکٹوبزنس اینڈ پروفیشنل سمٹ کا انعقاد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سعودی عرب میں پاکستانی ایگزیکٹو فورم (پی ای ایف) کی جانب سے ایگزیکٹو بزنس اینڈ پروفیشنل سمٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستانی کاروباری افراد سمیت سعودی اور دیگر غیر ملکی کاروباری افراد نے بھرپور شرکت کی اس موقعہ پر شرکاء کا کہنا تھا کہ الجبیل دنیا کا سب سے بڑا انڈسٹریل سٹی ہے جہاں پاکستانی کاروباری افراد نئے بزنس آئیڈیاز اور کاروباری مراسم کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سعودی عرب کے صعنتی شہر الجبیل میں منعقدہ ایگزیکٹو بزنس اینڈ پروفیشنل سمٹ میں منطقہ شرقیہ کے شہروں سے تعلق رکھنے والے کاروباری پاکستانیوں سمیت ایگزیکٹو اور پروفیشنلز کی بڑی تعداد موجود تھی پروگرام کے مہمان خصوصی منصور ہاشمی تھے جبکہ سفارت خانہ پاکستان کے پریس قونصلر حسیب سلطان نے خصوصی شرکت کی، اس موقعہ پر پی ای ایف کے چیرمین منیر احمد شاد اور پروگرام کے ارگنائزر راس تنورا چیپٹر کے صدر رانا کاشف رضا سمیت دیگر کا کہنا تھا کہ الجبیل دنیا کا سب سے بڑا انڈسٹریل ایریا ہے جہاں آئل اور گیس کے ذخائر سمیت دیگر تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں فروغ پاتی ہیں جن سے پاکستانی ایگزیکٹو اور پروفیشنلز بہتر انداز سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں سمٹ کا مقصد یہی ہے کہ پاکستانی باہمی روابط کو فروغ دیں اور تجربات کی روشنی آگے بڑھیں اور ہم وطنوں کے لیے ملازمتوں کے حصول کو ممکن بنائیں جس سے پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے سمٹ میں جہاں بچوں نے ملی نغموں پر ٹیبلو پیش کیے وہیں پی اے ایف کی جانب سے نمایاں کارکردگی دیکھانے والوں کو اعزازی شیلڈز سے بھی نوازا گیا۔